پاکستان میں فون کالز کے ذریعے ڈینگی وبا کی پیشگوئی کے نظام کا کامیاب استعمال

نیویارک یونیورسٹی نے ریاضی کے استعمال سے 3 ہفتوں قبل ڈینگ کی وبا سے خبردار کرنے والا نظام تیار کیا ہے۔ فوٹو: آغا مہروز، ایکسپریس
 کراچی: دنیا کے کئی ممالک سمیت پاکستان میں فون کالز کے ذریعے ڈینگی کی وبا کی پیشگوئی کرنے والے نظام نے کام شروع کردیا ہے۔
یہ نظام نیویارک یونیورسٹی کے کمپیوٹر سائنس ڈپارٹمنٹ اور کورنٹ انسٹی ٹیوٹ آف میتھمیٹکل سائنسز نے مشترکہ طور پر وضع کیا ہے جس میں پاکستانی سائنسدان بھی شامل ہیں۔ ٹیلیفون پر مبنی اس نظام کے ذریعے ڈینگی کی ممکنہ وبا کی پیشگوئی 2 سے 3 ہفتے قبل کی جاسکتی ہے جس سے ماہرین اور ڈاکٹروں کو مرض سے لڑنے کے لیے مناسب وقت مل جاتا ہے۔
اسی پروگرام کے تحت لاہور میں انفارمیشن ٹیکنالوجی یونیورسٹی ( آئی ٹی یو) نے فون کالز کی ایک ہیلپ لائن کا آغاز کیا جو فون کالز کے ذریعے شہر کے 10 ٹاؤنز میں 15 سے 20 دن قبل ڈینگی کی وبا کی پیش گوئی میں مدد کرتی ہے۔
ڈینگی فون سروس کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے آئی ٹی یو کے وائس چانسلر عمر سیف نے بتایا کہ ( ریاضیاتی ماڈل) پر مشتمل یہ نظام نہ صرف ڈینگی پھیلنے کے بارے میں خبردار کرتا ہے بلکہ درحقیقت یہ بھی بتاتا ہے کہ مستقبل کے اگلے 2 سے 3 ہفتوں میں کتنے افراد ڈینگی کے شکار ہوسکتے ہیں۔
ڈینگی پر نظر رکھنے والے اس دلچسپ اور جدید نظام کی تفصیل سائنس ایڈوانسس نامی جریدے میں شائع ہوئی ہیں۔ عمرسیف کے مطابق اعلیٰ نظام نہ رکھنے والا کوئی بھی ملک ایک ہیلپ لائن بنانے کے بعد ، اعدادوشمار جمع کرکے ڈینگی کیسوں کی قبل ازوقت پیشگوئی کرسکتا ہے۔ اس کی معلومات درست ہیں اور جیوٹیگنگ کی بدولت وبا کے اصل علاقوں کی نشاندہی بھی کی جاسکتی ہے۔ یہ عمل ڈینگی ہیلپ لائن کو وصول ہونے والی فون کالز کی بنیاد پر کیا جارہا ہے۔
اس نظام کے تحت ہیلتھ ورکرز اسمارٹ فونز کی ایپ کے ذریعے ڈینگی کے حامل علاقوں بلکہ مکانوں کو بھی ٹیگ کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ زیادہ کالز والے علاقوں کی بنیاد پر وہاں وبا کی شدت کا اندازہ کیا جاتا ہے۔ ڈینگی کی ویکسین اور باقاعدہ علاج نہ ہونے کی وجہ سے اس کی نگرانی ، احتیاط اور وبا کی پیشگوئی ہی اس مرض کو مزید پھیلنے سے روک سکتی ہے۔
واضح رہے کہ پنجاب سب سے زیادہ متاثر ہونے والا صوبہ ہے جہاں 2011 میں ڈینگی سے 350 افراد لقمہ اجل بنے تھے۔ اسی برس ڈینگی ہیلپ لائن قائم کی گئی تھی جس کے ذریعے عام شہری ڈینگی کی علامات، علاج، احتیاطی تدابیر اور اپنے علاقے میں کھڑے پانی کے بارے میں معلومات کا تبادلہ کرسکتےہیں۔ اس کے ذریعے ماہرین ڈینگی کے اہم مراکز کی نشاندہی کرسکتے ہیں۔ اس ہیلپ لائن کی وجہ سے جہاں سال 2011 میں ڈینگی کے 21 ہزار کیس ہوئے تھے وہیں اس سال گھٹ کر 500 رہ گئے ہیں۔

رگوں میں اتر کر بیماریوں کی تشخیص کرنے والا ’ننھا منا‘ کیمرہ

رگوں میں اتر کر بیماریوں کی تشخیص کرنے والا ’ننھا منا‘ کیمرہ

یہ کیمرہ کسی بھی شے یا جگہ کی محض تین ملی میٹر کے فاصلے سے واضح تصویر لے سکتا ہے۔ فوٹو: فائل
عام بیماریوں کی تشخیص اور کسی خطرناک مرض یا انفیکشن کی صورت میں اعضا کو پہنچنے کی صورت میں علاج کے لیے جراحی کی ضرورت پڑسکتی ہے اور مریض کو ایکسرے، ایم آر آئی یا اینڈو اسکوپی کروانا پڑتی ہے۔ اس طریقۂ تشخیص کے لیے سائنس دانوں نے ایک ایسا آلہ(کیمرہ) تیار کیا ہے جس کی جسامت نمک کے چند ذرات کے برابر ہے۔ اس آلے کو کسی انسانی عضو کا اندر سے معائنہ کرنے کے لیے سرنج کے ذریعے جسم میں داخل کیا جاسکے گا۔
دراصل یہ جرمن انجینیئرز کا تیار کردہ ایک کیمرہ ہے جو مستقبل میں صحت کے شعبے میں انقلاب برپا کر دے گا۔ یہ کیمرہ جرمنی کی ایک یونیورسٹی کے محققین نے تھری ڈی پرنٹنگ کے ذریعے تیار کیا ہے۔ اس میں تین عدسے یا لینس لگے ہوئے ہیں۔ اس کیمرے کو ایک ایسی آپٹیکل فائبر تار کے سرے پر نصب کیا گیا ہے، جس کی موٹائی کسی انسان کے سَر کے دو بالوں کے برابر ہوسکتی ہے۔ اس اہم ایجاد پر ’نیچر فوٹانکس‘ نامی جریدے میں ایک رپورٹ شایع کی گئی ہے جس کے مطابق اس قسم کے کیمروں کو مستقبل میں انسانی جسموں میں ’اینڈو اسکوپس‘ کے طور پر استعمال کیا جا سکتا ہے۔
عام لفظوں میں کہا جاسکتا ہے کہ مستقبل میں طبی معالج ایسے انتہائی کم جسامت والے کیمروں کو انسانی جسم میں داخل کر کے کسی بھی اندرونی حصے یا عضو کی ’فوٹو امیجنگ‘ کرسکیں گے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اس کا استعمال موجودہ اینڈو اسکوپس کے مقابلے میں بڑی حد تک غیرمحسوس، سادہ اور آرام دہ ہو گا۔ ایسا کیمرہ جسم میں داخل ہونے پر کسی مریض کو اتنی ہی تکلیف ہو گی جتنی سرنج کے ذریعے دوا داخل کرنے پر ہوتی ہے۔ سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ ان کیمروں کی خاص بات یہ بھی ہو گی کہ انہیں منی روبوٹس پر بھی نصب کیا جا سکے گا اور یہ کسی بھی چھوٹی یا تنگ جگہ کا جائزہ لینے اور وہاں کی تصویر اتارنے میں مدد دیں گے۔ اس کیمرے کا کمپاؤنڈ لینس صرف 100 مائیکرو میٹر (0.1 ملی میٹر یا 0.004 انچ) چوڑا ہے، جس کے بعد اس کیمرے کے بیرونی ڈھانچے یا خول سمیت چوڑائی محض 120 مائیکرو میٹر بنتی ہے۔
رپورٹ کے مطابق یہ کیمرہ کسی بھی شے یا جگہ کی محض تین ملی میٹر کے فاصلے سے واضح تصویر لے سکتا ہے۔ اس پروجیکٹ سے وابستہ ماہرین کے مطابق ان کے تیار کردہ کیمرے کو کسی بھی عام اور جراثیم سے پاک سرنج کے ذریعے انسانی دماغ کا اندرونی معائنہ کرنے کے لیے بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔

انار میں چھپی وہ خوبیاں جن سے آپ اب تک لاعلم تھے

انار میں ایسا نیا جزو دریافت ہوا ہے جو لوگوں کو حیرت انگیز حد تک جوان رکھ سکتا ہے۔ ماہرین، فوٹو؛ فائل
سوئزرلینڈ: انار میں صحت مند اور طویل زندگی کا راز چھپا ہے اور اب اس لذیذ پھل میں ایک نیا جزو دریافت ہوا ہے جو بڑھاپے کو دور رکھتے ہوئےعمر کو بھی بڑھاتا ہے۔
ماہرین نے اس نئی دریافت کو معجزانہ قرار دیا ہے۔ اسے دریافت کرنے والے سوئزرلینڈ کے ماہرین کا کہنا ہےکہ بڑھاپے کو دیرتک ٹالنے کے سلسلے میں ان کی تحقیق ایک اہم سنگِ میل کا درجہ رکھتی ہے۔ سائنسدانوں کے مطابق انار میں دریافت نئے اجزا پٹھوں اور مسلز کو جوان رکھتے ہیں اور بوڑھے لوگ ان کے استعمال سے کسی کے محتاج نہیں رہتے۔
ماہرین کے مطابق ہمارے خلیوں میں ایک اہم حصہ مائٹوکونڈریا ہوتا ہے جو اسے توانائی فراہم کرتے ہوئے بیٹری کا کام کرتا ہے، انار کے استعمال سے عمر کے ساتھ ساتھ کمزور ہوتا ہوا مائٹوکونڈریا بہت دیر تک توانا رہتا ہے اور پٹھے تادیر مضبوط رہتے ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ انار میں موجود یہ کیمیکل آنتوں میں موجود مفید بیکٹیریا سے مل کر یورولیتھن اے بناتا ہے اور خلیات کو جوان اور پٹھوں کو مضبوط رکھتا ہے، انارہڈیوں کو مضبوط بنانے، دل کو طاقت دینے اور بلڈ پریشر بھی کم کرنے میں انتہائی مفید ثابت ہوئے ہیں۔

سرجری کے زخم اب ’’بایومیڈیکل گوند‘‘ سے بند کیے جائیں گے

گوند کی بدولت زخم بھرنے کے لیے ٹانکے لگانے کی کوئی ضرورت نہیں رہے گی۔ فوٹو: گیکو بایومیڈیکل)
پیرس: فرانس کا ایک طبّی تحقیقی ادارہ ایسے ’’بایومیڈیکل گوند‘‘ پر کام کررہا ہے جس کی مدد سے سرجری کے زخم بغیر ٹانکے لگائے بآسانی بند کیے جاسکیں گے۔
پیرس میں ’’گیکو بایومیڈیکل‘‘ نامی ایک طبّی تحقیقی ادارہ ایسے ’’گوند‘‘ پر کام کررہا ہے جس کی بدولت زخم بھرنے کے لیے ٹانکے لگانے کی کوئی ضرورت نہیں رہے گی۔ ادارے کی چیف سائنٹفک آفیسر کا کہنا ہے کہ ٹانکے لگانے کا عمل مشکل اور وقت طلب ہونے کے ساتھ ساتھ بافتوں (ٹشوز) میں توڑ پھوڑ کا باعث  بھی بن سکتا ہے۔
ان کا تیار کردہ ’’حیاتی طبّی گوند‘‘ (biomedical glue) گاڑھا ہے، پانی کو (زخم کے جوڑ والے مقام سے) دور رکھتا ہے، اور حیاتی تنزل پذیر ہے (یعنی کام پورا ہوجانے کے بعد خود بخود گھل کر ختم ہوجاتا ہے)۔ اپنی ان ہی خصوصیات کی بناء پر اس گوند کو نمی والے ماحول، مثلاً خون رستے ہوئے کسی زخم میں رکھا جاسکتا ہے جہاں یہ کٹے ہوئے حصوں کو ایک دوسرے سے جوڑ کر زخم بند بھی کرسکتا ہے اور ضرورت پڑنے پر بافتوں (ٹشوز) کی نشوونما کےلئے مچان (scaffold) کا کام بھی کرسکتا ہے۔
اس بایومیڈیکل گوند کے پہلے ورژن GB02 سے کمپنی نے اپنی پہلی پروڈکٹ تیار کرلی ہے جسے ٹانکے لگانے والے خصوصی دھاگوں کے ساتھ استعمال کیا جاتا ہے۔ اس کی طبّی آزمائشیں (کلینیکل ٹرائلز) جلد ہی شروع ہوگی اور توقع ہے کہ اسے 2017ء تک طبّی استعمال کی منظوری بھی مل جائے گی۔
بائیو میڈیکل گوند کا دوسرا ورژن GB04 ہے جو تجرباتی مرحلے کے قریب پہنچ چکا ہے اور یہ کسی اضافی چیز کے بغیر خود ہی زخم کو مکمل طور پر بند کرسکے گا۔

جنرل راحیل شریف واحد شخص ہیں جن سے طالبان ڈرتے ہیں، علی حیدر گیلانی

جنرل راحیل شریف واحد شخص ہیں جن سے طالبان ڈرتے ہیں، علی حیدر گیلانی

یوسف رضا گیلانی کے ہمراہ ان کے صاحبزادے علی حیدر گیلانی بھی موجود تھے۔ فوٹو: آئی ایس پی آر
راولپنڈی: سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی اور ان کے صاحبزادے نے سربراہ پاک فوج جنرل راحیل شریف سے ملاقات کی اور انہیں علی حیدر گیلانی کی بازیابی کی کوششوں پر آرمی چیف کا شکریہ ادا کیا۔
آئی ایس پی آر کے مطابق سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے اپنے صاحبزادے علی حیدر گیلانی کے ہمراہ آرمی چیف جنرل راحیل شریف سے ملاقات کی اور انہیں بیٹے کی بازیابی کے لئے کی جانے والی کوششوں پر شکریہ ادا کیا۔
ملاقات کے بعد سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر علی حیدر گیلانی نے ٹوئٹ میں کہا کہ آرمی چیف جنرل راحیل شریف سے ہونے والی ملاقات میں انہیں کہا کہ وہ واحد شخص ہیں جن سے طالبان ڈرتے ہیں۔

فیس بک ازخود ختم ہونے والے میسج متعارف کرائے گا

فیس بک ازخود ختم ہونے والے میسج متعارف کرائے گا

دو افراد کے درمیان خفیہ گفتگو کو نہ ہیکرز پڑھ سکیں گے اور نہ ہی سینسر کرنے والے حکومتیں اس تک رسائی حاصل کرسکیں گی۔ فوٹو: فائل
سان فرانسسكو: فیس بک نے پیغامات کو خفیہ رکھنے کے لیے ایک نئی سروس کا تجربہ شروع کردیا ہے جس کے تحت دو افراد اپنی گفتگو خفیہ رکھ سکیں گے۔  
خفیہ میسجنگ میں ایک ’ ٹائمر‘ آپشن ہوگا جو سلسلہ گفتگو ( تھریڈ) کو آپ کے دئیے ہوئے وقت کے مطابق ازخود تباہ کردے گا۔ یہ آپشن بالکل اسنیپ چیٹ کی طرح کام کرتا ہے جس میں تصاویر اپنے مقررہ وقت پر ختم ہوجاتی ہے، فیس بک کی یہ سہولت اس کے ایک ارب سے زائد صارفین کے لیے دستیاب ہوگی۔ فیس بک کی چیٹنگ میں ایک سرے سے دوسرے سرے تک پوری گفتگو اینکرپٹڈ ہوگی۔
اس طرح حکومتیں اور ہیکرز بھی آپ کی گفتگو نہیں پڑھ سکیں گے، فی الحال یہ فیچر تجرباتی سطح پر ہے اور چند لوگ ہی اسے استعمال کررہے ہیں۔  یہ فیچر اگلے ایک دو ماہ میں یہ فیس بک کے پوری دنیا میں موجود صارفین کے لیے دستیاب ہو گا۔
وائبر اور اسنیپ چیٹ کے مقابلے میں فیس بک کا خفیہ گفتگو کا آپشن آپ کو ازخود ( مینوئلی) سیٹ کرنا ہوگا۔ فیس بک میں میسنجر پراڈکٹ کے سربراہ ٹونی لیچ نے بتایا کہ ان کا ادارہ میسجنگ کو پرائیوٹ اور محفوظ بنانا چاہتا ہے۔ اپنے ایک بلاگ میں فیس بک کے ترجمان نے کہا ہے کہ ’ یہ ون ٹو ون خفیہ گفتگو کا آپشن ہے اور اسے کسی شخص کے مخصوص ڈیوائس ( اسمارٹ فون یا ٹیپلٹ وغیرہ) سے ہی استعمال کیا جاسکے گا اور اسے مجاز شخص ہی وصول کرسکے گا۔
اسی طرح پیغامات کو تالا لگانے یا ’ لاک‘ کرنے کا آپشن بھی فراہم کیا جائے گا جو صرف دو افراد کے مابین پاس ورڈ سے ہی کھلے گا، اس طرح آپ کی سن گن لینے والے اور ہیکرز اس گفتگو کو نہیں پڑھ سکیں گے اور نہ ہی سینسر کرنے والے حکومتیں گفتگو تک رسائی حاصل کرسکیں گی۔

قومی اسمبلی اور سینیٹ کے اجلاس طلب کرنے کی سمری وزیراعظم کو ارسال

سمری میں قومی اسمبلی کا اجلاس 18جولائی جبکہ سینیٹ کااجلاس 8اگست کو طلب کرنے کی تجویز دی گئی ہے : فوٹو : فائل
اسلام آباد: وزارت پارلیمانی امور نے وزیر اعظم نواز شریف کو قومی اسمبلی اور سینیٹ کے اجلاس طلب کرنے کے لئے سمری ارسال کردی ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق وزارت پارلیمانی امور نے وزیر اعظم نواز شریف کو قومی اسمبلی اور سینٹ کا اجلاس طلب کرنے کے لئے سمری ارسال کی ہے۔ سمری میں قومی اسمبلی کا اجلاس طلب کرنے کی تاریخ 18 جولائی جبکہ سینٹ کا اجلاس طلب کرنے کی تاریخ 8 اگست تجویز کی گئی ہے۔
واضح رہے کہ قانون کے مطابق وزیر اعظم قومی اسمبلی اور سینیٹ کے اجلاس بلانے کی سمری کو ایوان صدر بھجوانے کے پابند ہیں جب کہ سمری کو منظور کرکے منتخب ایوان کے اجلاس طلب کرنا صدر مملکت ممنون حسین کی آئینی ذمہ داری ہے۔

Pakistan Election 2018 View political party candidates, results

https://www.geo.tv/election/candidates