نیب ٹرائل منتقلی کی درخواست کے فیصلے تک احتساب عدالت میں پیش نہیں ہوں گے، وکیل خواجہ حارث فوٹو:فائل
اسلام آباد: نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے نیب ٹرائل منتقلی کیدرخواست کے فیصلے تک احتساب عدالت میں پیش نہ ہونے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہیں اپنے موکل سے ملنے نہیں جارہا۔
احتساب عدالت اسلام آباد کے جج محمد بشیر نے العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کی سماعت کی۔ نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے جج محمد بشیر سے کہا کہ آپ ان ریفرنسز پر سماعت نہ کریں، جج محمد بشیر نے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کو اس بارے میں خط لکھ دیا ہے تاہم کیس کی منتقلی میرا اختیار نہیں۔
خواجہ حارث نے کہا کہ آپ اپنے ضمیر کے مطابق دیکھیں، کیا آپ کو یہ کیس سننے چاہئیں، انصاف نہ صرف ہونا چاہئے بلکہ ہوتا ہوا نظر بھی آنا چاہیے۔
جج محمد بشیر نے کہا کہ آپ نے ٹرائل منتقلی کیلئے ہائیکورٹ میں درخواست دی تھی اس کا کیا بنا؟۔ خواجہ حارث نے کہا گزشتہ روز پراسیکیوٹرز میں سے کوئی بھی ہائیکورٹ میں نہیں تھا، جب تک ٹرائل منتقل کرنے کی درخواست پر فیصلہ نہیں ہوتا ہم کارروائی کا حصہ نہیں بنیں گے، آپ نے جو حکم کرنا ہے کردیں۔
نیب پراسیکیوٹر سردار مظفر نے کہا کہ خواجہ حارث نے سپریم کورٹ میں بھی معاملہ اٹھایا تو سپریم کورٹ نے متعلقہ فورم پر جانے کا کہا، اس وقت تک ریفرنسز کی کارروائی آگے بڑھانے پر کوئی حکم امتناع نہیں ہے، مناسب ہوگا جن جج صاحب نے پورا کیس سنا وہی آگے بڑھائیں۔
جج محمد بشیر نے خواجہ حارث سے استفسار کیا کہ جیل ٹرائل پر آپ کیا کہیں گے، یہ اتنا آسان نہیں کہ یہاں سے اٹھیں اور جیل میں ٹرائل شروع کر دیں، وکلائے صفائی، گواہوں اور جج کیلئے جیل میں جانے کا کیا طریقہ ہوگا۔
خواجہ حارث نے کہا کہ جیل ٹرائل کے نوٹیفکیشن کا مقصد ہمیں معلوم ہے کہ الیکشن سے پہلے کوئی نوازشریف کو دیکھ یا سن نہ سکے، دو دن سے کوشش کررہا ہوں، نوازشریف تک رسائی نہیں دی جارہی۔
عدالت نے العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ ریفرنسز کی سماعت الیکشن کے بعد 30 جولائی تک ملتوی کردی۔
واضح رہے کہ وفاقی کابینہ نے پہلے نواز شریف کے جیل ٹرائل کا نوٹی فکیشن جاری کردیا تھا تاہم آج کے اجلاس میں اسے منسوخ کرکے سماعت پہلے کی طرح کھلی عدالت میں کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
ملتان (ڈیلی پاکستان آن لائن)پاکستان تحریک انصاف کے رہنماشاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ ہماری اطلاعات کے مطابق پیپلزپارٹی اور ن لیگ میں ایک نیا مک مکا پس پردہ چل رہاہے اور بلاول بیٹا میثاق جمہوریت قومی اتفاق رائے سے ہو تو اچھی بات ہے۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کے رہنماشاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ پنجاب کے عوام پیپلزپارٹی کو رائٹ آف کرچکے ہیں،پنجاب میں پی ٹی آئی اور ن لیگ دو ہی گھوڑے دوڑرہے ہیں،تیسری جماعت خانہ پری ہے،،پیپلزپارٹی کی قلعی کھل گئی ہے،عوام ن لیگ اور پیپلزپارٹی دونوں کو مسترد کرچکے ہیں۔ان کا مزیدکہنا تھا کہ مستقبل میں سندھ میں پی ٹی آئی کو پذیرائی ملنی ہی ہے،سندھ میں جہاں مناسب مخالف امیدوار نہیں وہاں عوام نہ چاہتے ہوئے پیپلزپارٹی کوووٹ دیں گے جبکہ سندھ میں جہاں مناسب امیدوار ہیں وہاں عوام پی ٹی آئی اورجی ڈی اے کو ووٹ دینے کو تیار ہیں،سندھ میں پیپلزپارٹی کی 10سال کی حکومت سے عوام بددل اور غم و غصے میں ہیں،سندھ تحریک انصاف کے لئے تیار ہے اور زرداری کے خلاف ماحول بن گیا ہے۔شاہ محمود قریشی کا مزید کہنا تھا کہ ن لیگ اور پیپلزپارٹی عوام سے دھوکا کررہے ہیں،ن لیگ، پیپلزپارٹی ایک طرف میدان میں مقابلہ کررہے ہیں اوردرپردہ مذاکرات کررہے ہیں،نئی گفتگو میں نیا انتظام ،نیا مک مکا شروع ہے،ہماری اطلاعات کے مطابق پیپلزپارٹی اور ن لیگ میں ایک نیا مک مکا پس پردہ چل رہاہے،ایسا میثاق جمہوریت جو کرپٹ اور کرپشن کو تحفظ دے ہمیں قبول نہیں،کوئی ایسا میثاق جموریت جس میں کہا جائے کہ نیب کے دانت نکال دو،ناخن اتا ردو ،ہمیں قبول نہیں،ہم ایسے کسی میثاق جمہوریت کا حصہ نہیں بننا چاہتے جس سے کرپٹ عناصر کو تحفظ ملے،نیا میثاق جمہوریت درپردہ نیا مک مکا ہے توتحریک انصاف کو یہ نیا مک مکا قبول نہیں،میثاق جمہوریت سے ملک میں آئین کو تحفظ ، قانون کی حکمرانی ،سیاسی استحکام ہو تو اچھی سوچ ہے،بلاول بیٹا میثاق جمہوریت قومی اتفاق رائے سے ہو تو اچھی بات ہے۔
کابینہ نے العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنسز میں سابق وزیراعظم کے جیل ٹرائل کا نوٹیفکیشن منسوخ کردیا فوٹو:فائل
اسلام آباد: وفاقی کابینہ نے سابق وزیراعظم نواز شریف کے خلاف نیب مقدمات کی سماعت کھلی عدالت میں کرنے کی منظوری دے دی۔
نگراں وزیر اعظم ناصر الملک کی زیر صدارت اسلام آباد میں وفاقی کابینہ کا اہم اجلاس ہوا جس میں العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنسز میں نواز شریف کے اوپن ٹرائل کی منظوری دے دی گئی اور جیل میں ٹرائل کرنے کا نوٹیفکیشن واپس لے لیا گیا۔ نگراں حکومت نے ایون فیلڈ ریفرنس میں احتساب عدالت کی جانب سے نواز شریف کو 10 سال قید کی سزا ہونے کے بعد ان کا ٹرائل اڈیالہ جیل میں ہی کرنے کا نوٹی فکیشن جاری کیا تھا۔
اجلاس میں امن و امان کی صورتحال کا جائزہ لیا گیا اور عام انتخابات کے عمل کو شفاف بنانے کے اقدامات کو حتمی شکل بھی دی گئی۔ ذرائع کے مطابق کابینہ کی جانب سے منی لانڈرنگ کے خلاف اقدامات اور ایف اے ٹی ایف کی شرائط پر غور بھی کیا گیا اور بینکنگ کورٹ ٹو لاہور کے جج کی تعیناتی کی منظوری دی گئی۔ چیئرمین پورٹ قاسم کو اضافی ذمہ داریاں دینے کی منظوری بھی اجلاس کے ایجنڈے کا حصہ تھا۔
واضح رہے کہ نواز شریف اور مریم کو وطن واپسی کے بعد راولپنڈی کی اڈیالہ جیل منتقل کردیا گیا ۔ وزارت قانون و انصاف نے باقی دو نیب ریفرنسز میں ان کا ٹرائل جیل میں ہی کرنے کا نوٹی فکیشن جاری کردیا تھا۔
لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن )25 جولائی کو ملک بھر میں عام انتخابات ہونے جارہے ہیں اور اس کیلئے ایک ہفتے سے بھی کم کا وقت رہ گیاہے جس کے باعث ہر طرف سیاسی گہما گہمی نظر آ رہی ہے اور سڑکوں کے علاوہ گلیوں میں مختلف پارٹیوں کے پرچموں کی بہار دیکھنے میں ا ٓرہی ہے تاہم ایسی صورتحال میں کاروباری شخصیات بھی موقع کے لحاظ سے کاروباری حکمت عملی اپناتے ہیں او رعجیب و غریب کام کر دیتے ہیں جو کہ وجہ شہرت بھی بن جاتے ہیں ۔
تفصیلات کے مطابق ٹویٹر پر لندن کالج کے لیکچرار راشد ہاشمی نے ایک تصویر شیئر کی جو کہ جیونیوز سے لی گئی ہے ، اس تصویر میں دیکھا جا سکتاہے کہ ڈبیوں پر نوازشریف ، عمران خان اور بے نظیر بھٹو شہید کی تصاویر چھاپی گئی ہیں تاہم دلچسپی کا امریہ ہے کہ یہ دراصل ماچس کی ڈبیاں ہیں جوکہ اس وقت سیاسی لیڈران کی تصویر کے ساتھ مارکیٹ میں فروخت کیلئے پیش کر دی گئیں ۔
دراصل یہ کاروباری سوچ کا مظاہرہ بھی کیونکہ آج کر ہر کوئی اپنے اپنے سیاسی لیڈر کا دفاع کرتے ہوئے نظر آ رہاہے جبکہ عمومی طور پر بحث و تکرار پی ٹی آئی اور ن لیگ کے درمیان ہی دیکھنے میں آتی ہے تاہم پیپلز پارٹی اس حوالے سے بچت میں ہے ۔ پنجاب میں ن لیگ اور تحریک انصاف میں کانٹے کے مقابلے کی توقع کی جارہی ہے ۔
پشاور (ڈیلی پاکستان آن لائن )مہمند ایجنسی میں جماعت اسلامی کے جلسے کے دوران سٹیج گر گیا تاہم اس کے نتیجے میں سراج الحق سمیت دیگر رہنمامحفوظ رہے ۔میڈ یا رپورٹس کے مطابق مہمند ایجنسی میں جماعت اسلامی کے جلسے کے دوران ضرورت سے زیادہ افراد سٹیج پر چڑھ گئے جس کے باعث سٹیج گر گیا جس کے نتیجے میں امیر جماعت اسلامی سراج الحق ،سینیٹر مشتاق احمد خان سمیت جماعت اسلامی کی مقامی قیادت بھی گر گئی تاہم اس کے نتیجے میں کوئی زخمی نہیں ہوا ۔سٹیج گرنے کے بعد وہاں موجود لوگوں نے گرنے والے افراد کو سنبھالا اور دوبارہ سٹیج لگا کر ایک بار پھر جلسے کا آغاز کردیا ۔
دبئی(ڈیلی پاکستان آن لائن)سعودی عرب پرحوثیوں کی طرف سے ایک اورمیزائل حملہ کر دیا گیا جسے اتحادی فوج کی جانب سے ناکام بنا دیا گیا۔
غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق آج دوپہرصعدہ کی طرف سے نجران پرمیزائل فائر کیا گیاجسے ناکام بنا دیا گیا۔کرنل ترکئی المالکی کے مطابق میزائل کو نجران پہنچنے سے قبل ہے تباہ کر دیا گیاتھا۔
مریم اور صفدر کی سزا کیخلاف اپیلوں پر نیب کو نوٹس، مقدے کا ریکارڈ طلب
Unmute
Current Time0:57
/
Duration Time5:54
Loaded: 0%
Progress: 0%
1:48
Settings
Unmute
اسلام آباد: ہائیکورٹ نے نوازشریف، مریم اور محمد صفدر کی ایون فیلڈ ریفرنس میں سزا کے خلاف اپیلوں پر نیب کو نوٹس جاری کرتے ہوئے مقدمےکا ریکارڈ طلب کرلیا جب کہ سابق وزیراعظم کی دیگر دو ریفرنسز کی دوسری عدالت منتقلی کی درخواست قابل سماعت قرار دے دی۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس محسن اخترکیانی اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب پر مشتمل دو رکنی بینچ اپیلوں کی سماعت کررہا ہے، عدالت نے تینوں درخواستوں کی علیحدہ علیحدہ سماعت کی۔
سماعت کے موقع پر مسلم لیگ (ن) کے رہنما راجہ ظفر الحق، پرویز رشید اور بیرسٹرظفراللہ عدالت میں موجود تھے۔۔
عدالت نے پہلے نوازشریف کی جانب سے فلیگ شپ اور العزیزیہ کے ریفرنسز کی دوسری عدالت میں منتقلی کی اپیل مسترد ہونے کے خلاف درخواست پر سماعت کی۔
نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث نے دلائل کا آغاز کیا اور احتساب عدالت کا فیصلہ پڑھ کر سنایا۔
سماعت کے آغاز پر جسٹس محسن اختر نے خواجہ حارث سے استفسار کیا کہ ریفرنسز کی کیا اسٹیج ہے؟ بار ثبوت آپ پر شفٹ کردیا گیا؟ یہ جج کا تعصب تھا؟
خواجہ حارث نے کہا کہ جج کے تعصب یا پرسنل گرج کی بات نہیں، جج ایک ریفرنس میں اپنی رائے قائم کرکے فائنڈنگ دے چکے ہیں، فیئرٹرائل کے لیے مناسب یہی ہے کہ دیگر دو ریفرنسز وہ نہ سنیں، دیگردو ریفرنسز میں واجد ضیاء پر جرح کررہا ہوں، وہ دونوں ریفرنسز میں مشترکہ گواہ ہیں۔
جسٹس گل حسن اورنگزیب نے خواجہ حارث سے سوال کیا کہ باقی دو ریفرنسز پر کیا رائے دی گئی ہے؟ کیا فیصلے میں دیگر ریفرنسز پر کوئی فائنڈنگ دی گئی ہے؟
ریفرنسز منتقلی کی درخواست پر فیصلے تک حکم امتناع دینے کی درخواست مسترد
خواجہ حارث نے بتایا کہ یہ کیس نہیں ہے، وہ ایک کیس میں اپنی مکمل رائے دے چکے ہیں، جج محمد بشیر دیگر دو ریفرنسز کو نہیں سن سکتے۔
عدالت نے نوازشریف کی ریفرنسز منتقلی کی درخواست سے متعلق احتساب عدالت کے فیصلے کے خلاف اپیل قابل سماعت قرار دے دی۔
تاہم عدالت نے نوازشریف کی جانب سے فیصلے تک حکم امتناع دینے کی درخواست مسترد کرتے ہوئے نیب کونوٹس جاری کردیئے اور درخواست کی مزید سماعت جولائی کے آخری ہفتے تک ملتوی کردی۔
سزا کے خلاف اپیلوں پر سماعت
اس کے بعد عدالت نے نوازشریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کی سزا کے خلاف اپیلوں پر سماعت شروع کی اور خواجہ حارث نے دلائل کا آغاز کیا۔
سماعت کےآغازپر جسٹس گل حسن نے خواجہ حارث سے سوال کیا کہ نیب لندن فلیٹس کی قیمت بتانے میں ناکام رہا؟ اس پر انہوں نے جواب دیا جی ہاں ایسا ہی ہے۔
نوازشریف کے وکیل نے استدعا کی کہ اپیل کے فیصلے تک سزائیں معطل کی جائیں جس پر جسٹس محسن کیانی نے ریمارکس دیئے کہ سزا معطلی پر بھی نوٹس جاری کردیتے ہیں۔
خواجہ حارث نے بتایا کہ فیصلے میں لکھا ہے کہ عام طور پر بچے والدین کے زیر کفالت ہوتے ہیں، دوران جرح واجد ضیاء نے تسلیم کیا کہ بچے نوازشریف کے زیرکفالت ہونے کے ثبوت نہیں ملے، نواز شریف کو یہ نوٹس ہی نہیں دیا گیا کہ کیا بچے اس کے زیر کفالت تھے یا نہیں۔
نوازشریف کے وکیل نے کہا کہ بے نامی دار کی تعریف نیب آرڈیننس میں کردی گئی ہے، ان کے مؤکل پر فرد جرم عائد کی گئی کہ اثاثے بے نامی دارکے نام تھے، کسی گواہ نے نہیں کہا کہ بچے نواز شریف کے بے نامی دار ہیں۔
جسٹس محسن نے سوال کیا کہ ٹائٹل دستاویزات ریکارڈ پر آئیں؟ خواجہ حارث نے بتایا کہ جی ان دستاویزات میں نوازشریف کا کوئی تعلق ثابت نہیں ہوتا، واجد ضیاء سے پوچھا انہوں نے کہا نوازشریف کاکوئی براہ راست تعلق ثابت نہیں ہوا، کمپنیزکے کنٹرول سے متعلق بھی انہوں نے کہا کہ نوازشریف کا تعلق ثابت نہیں ہوتا۔
جسٹس محسن نے سوال کیا کہ شواہد کی کڑی مسنگ ہے؟ اس پر خواجہ حارث نے کہا کہ جی سربالکل۔
جسٹس محسن نے مزید سوال کیا کہ بچوں کے میڈیا پر انٹرویوز سے متعلق کیا کہتے ہیں؟ خواجہ حارث نے جواب دیا کہ بچوں کے انٹرویوزکے علاوہ نواز شریف نے بھی خطاب کیا، انہوں نے کبھی ان اثاثوں کی ملکیت تسلیم نہیں کی۔
جسٹس گل حسن نے سوال کیا کہ کس نے ٹیکس ادا کیا؟ مورگیج کا اصول کیا تھا؟ جسٹس محسن نے پوچھا کہ آپ یہ تسلیم نہیں کرتے؟ خواجہ حارث نے جسٹس محسن کے سوال پر جواب دیا کہ جی ہاں بالکل۔
جسٹس محسن نے کہا کہ سارے معلوم ذرائع ریکارڈ پر آگئے ہیں، خواجہ حارث نے کہا کہ سارے معلوم ذرائع ریکارڈ پر نہیں آئے، یہ ایک الگ دلچسپ کہانی ہے، جرح کے دوران واجد ضیاء نےمنی فلوچارٹ سے لاعلمی کا اظہار کیا۔
جسٹس محسن نے سوال کیا کہ مریم نواز کی ٹرسٹ ڈیڈ کا معاملہ کیا ہے؟ اس پر خواجہ حارث نے کہا کہ اس بارے میں امجد پرویز بتائیں گے۔
مریم نواز کے وکیل امجد پرویز نے دلائل شروع کیے تو جسٹس گل حسن نے سوال کیا کہ کیا مریم نواز پر بینیفشل آنر کا الزام ہے؟ انہوں نے بتایا کہ جی مریم نواز پر بینیفشل آنر ہونےکا ہی الزام ہے، انہیں 2012 میں موزیک فونسیکا کو لکھے گئے دو خطوط کی بنیاد پر سزا دی گئی، موزیک فونسیکا کے ان خطوط کا متن استغاثہ ثابت کرنے میں ناکام رہا، کیلیبری فونٹ سے متعلق صرف رابرٹ ریڈلے کی رپورٹ ہے، ماہر کی رائے ایک کمزور ثبوت ہوتا ہے۔
امجد پرویز نے اپنے دلائل میں کہا کہ کیپٹن صفدر کو غیر مصدقہ شہادت پر جیل بھیج دیا گیا، اس پر عدالت نے استفسار کیا کہ کیا اسی ایک الزام پر صفدر کو جیل بھیجا گیا ہے؟ امجد پرویز نے کہا کہ جی سر، کیپٹن (ر) صفدر کو غیر مصدقہ شہادت پر جیل بھیج دیا گیا جس کے بعد ججز نے مشاورت کی۔
جسٹس کیانی نے سوال کیا کہ کیا عدالت میں یہ انٹرویوز چلائے گئے تھے؟ امجد پرویز نے بتایا کہ کوئی انٹرویو پورا سنا گیا اور نہ ہی پڑھا گیا ہے، جو یہ انٹرویوز لے کر آئے تھے وہ بھی ان کے متن سے آگاہ نہیں تھے، ٹرائل کورٹ نے انٹرویوز کو ریکارڈ کاحصہ بنائے بغیر سماعت کی اور فیصلہ دیا، محمد صفدر کے خلاف صرف ایک لائن کا فیصلہ ہے۔
عدالت نے نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر)صفدر کے وکلا کے دلائل پر سزاؤں کے خلاف اپیلوں پر نیب کو نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت جولائی کے آخری ہفتے تک ملتوی کردی۔
عدالت نے تفتیشی افسر، نیب اور پراسیکیوٹر نیب کو آئندہ سماعت پر پیش ہونے کا حکم دیا ہے۔
گزشتہ روز تینوں مجرمان کی جانب سے سزا کے خلاف اپیل اسلام آباد ہائی کورٹ کے دائر کی گئیں جس کے بعد رجسٹرار آفس نے احتساب عدالت کے فیصلے کے خلاف اپیلیں مارکنگ کے لیے چیف جسٹس آفس بھجوائیں اور سماعت آج کے لیے مقرر کی گئی۔
ہائیکورٹ میں دائر اپیلوں میں احتساب عدالت کا فیصلہ کالعدم قرار دینے اور اپیل پر فیصلہ آنے تک سزا معطل کر کے مجرموں کو ضمانت پر رہا کرنے کی استدعا کی گئی ہے۔
اپیلوں کے متن کے مطابق احتساب عدالت نے انصاف کے تقاضے پورے کئے بغیر سزا سنائی جب کہ اسلام آباد ہائیکورٹ سے استدعا کی گئی ہے کہ احتساب عدالت کے جج محمد بشیر کا فیصلہ کالعدم قرار دے کر بری کیا جائے۔
استغاثہ الزام ثابت کرنے میں ناکام رہا اس لیے شک کا فائدہ ملزم کو ہوتا ہے، اپیل کا متن
اپیلوں میں کہا گیا ہے کہ ضمنی ریفرنس اور عبوری ریفرنس کے الزامات میں تضاد تھا، صفائی کے بیان میں بتا دیا تھا کہ استغاثہ الزام ثابت کرنے میں ناکام رہا اس لیے شک کا فائدہ ملزم کو ہوتا ہے اس لیے سزا سنا کر احتساب عدالت کے جج قواعد کی خلاف ورزی کے مرتکب ہوئے۔
اڈیالہ جیل میں قید تینوں مجرموں کی جانب سے دائر اپیلوں میں کہا گیا کہ واجد ضیاء کے بیان کی بنیاد پر سزا سنائی گئی جو تفتیشی افسر تھے لیکن انہیں بہت سے حقائق کا علم ہی نہیں تھا، واجد ضیاء کا بیان ناقابل قبول اور غیر متعلقہ شہادت ہے۔
اپیلوں میں کہا گیا ہے کہ کہ واجد ضیاء ایسی دستاویز نہیں پیش کرسکتے جس کے وہ گواہ نہ ہوں اور ان کی گواہی محض سنی سنائی باتوں پر مبنی ہے۔
ایون فیلڈ اپارٹمنٹس کی قیمت خرید بتائے بغیر سزا دینے کا جواز نہیں تھا، اپیل کا متن
اپیلوں میں مزید کہا گیا کہ نواز شریف نے کبھی ایون فیلڈ اپارٹمنٹس کی ملکیت کا دعویٰ نہیں کیا اور استغاثہ نواز شریف کے اپارٹمنٹس کے مالک ہونے کے ثبوت پیش نہیں کرسکا جب کہ استغاثہ نے بھی تسلیم کیا کہ نواز شریف کے فلیٹس کے مالک ہونے کے کوئی ثبوت نہیں۔
اپیل کے مطابق کرپشن اور بدعنوانی سے متعلق نیب آرڈیننس کی سیکشن 9 اے 5 کے تحت الزام ثابت نہیں ہوا، ایون فیلڈ اپارٹمنٹس کی قیمت خرید بتائے بغیر سزا دینے کا جواز نہیں تھا جب کہ ضمنی ریفرنس میں نیا الزام لگایا گیا اور نواز شریف کو اسی ریفرنس کی بنیاد پر سزا سنائی گئی۔
اپیلوں میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ ضمنی ریفرنس میں نواز شریف پر دوبارہ فرد جرم عائد کی جانی چاہیے تھی لیکن ایسا کیے بغیر سزا سنائی گئی اور احتساب عدالت نے شواہد کے بغیر فیصلہ سنایا۔
اپیل میں استدعا کی گئی ہے نواز شریف کو سزا دینے کا کوئی قانونی جواز نہ تھا اس لیے ان کے خلاف غیر قانونی فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے۔