سپریم کورٹ نے حکومت کی حج کوٹہ پالیسی مسترد کردی

کارکردگی اچھی تھی تو پالیسی میں تبدیلی کیوں کی گئی، چیف جسٹس کے ریمارکس۔ فوٹو:فائل
 اسلام آباد: سپریم کورٹ نے حج کوٹہ کی حکومتی پالیسی مسترد کرتے ہوئے اپنے فیصلے میں سرکاری اور پرائیوٹ کوٹہ کو مساوی رکھا ہے۔ 
ایکسپریس نیوزکے مطابق چیف جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے حکومت کی جانب سے اعلان کردہ حج کوٹہ پالیسی کے خلاف دائر درخواست کی سماعت کی۔ اس موقع پر حکومتی وکیل نے موقف اختیار کیا کہ حکومت نے گزشتہ 2 سالوں میں حج پر بہترین کارکردگی دکھائی جس پر چیف جسٹس انور ظہیر جمالی نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ اداروں کی ساکھ اتنی خراب ہوچکی کہ اچھے کام پر بھی انگلیاں اٹھتی ہیں، کارکردگی اچھی تھی تو پالیسی میں تبدیلی کیوں کی گئی۔
درخواست کی سماعت کے دوران وکیل ٹور آپریٹرعابد زبیری نے موقف اختیار کیا کہ حکومت نے ٹورآپریٹر ز کے کوٹے میں کمی کرکے عدالتی فیصلوں کی خلاف ورزی کی جب کہ حج پالیسی 2016ء تیار کرتے وقت اعلیٰ سطح کمیٹی سے بھی حقائق چھپائے گئے۔ عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد حکومت کی نئی حج کوٹہ پالیسی مسترد کرتے ہوئے سرکاری و پرائیوٹ کوٹہ مساوی رکھنے کا حکم دیا ہے۔

کوئٹہ میں دھماکہ، پانچ پولیس اہلکار زخمی

پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں ہونے والے ایک بم دھماکے کے نتیجے میں پانچ پولیس اہلکار زخمی ہوگئے ہیں۔
زخمی ہونے والے اہلکاروں کا تعلق پولیس کے ریپڈریسپانس گروپ (آر آر جی) سے بتایا جاتا ہے۔
منگل کو ہونے والا یہ دھماکہ شہر کے مشرقی بائی پاس پر بھوسا منڈی کے قریبی علاقے میں ہوا ہے۔
جائے وقوعہ پر میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے کوئٹہ کے ایس ایس پی آپریشن سید ندیم حسین نے بتایا کہ اس علاقے میں نامعلوم افراد نے سڑک کنارے دھماکہ خیز مواد نصب کیا تھا۔
دھماکہ خیز مواد کو اس وقت ریموٹ کنٹرول سے اڑایاگیا جب پولیس اہلکاروں کی گاڑی وہاں سے گزر رہی تھی۔ دھماکے کے نتیجے میں گاڑی کو نقصان پہنچا اور اس میں سوار پانچ پولیس اہلکار زخمی ہوگئے۔
اس حملے کی ذمہ داری تحریک طالبان پاکستان کے حلقہ محسود کے کمانڈر شہریار گروپ کی جانب سے قبول کی گئی ہے۔
زخمی اہلکاروں کو علاج کے لیے سی ایم ایچ کوئٹہ منتقل کیا گیا جہاں ان میں سے تین کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے۔
ا یس ایس پی آپریشن سید ندیم حسین کے مطابق اس حملے میں دو کلو دھماکہ خیز مواد استعمال کیا گیا۔
خیال رہے کہ مشرقی بائی پاس اور کوئٹہ کے دیگر علاقوں میں پہلے بھی بم دھماکوں اور پولیس اہلکاروں کی ٹارگٹ کلنگ کے واقعات پیش آتے رہے ہیں۔
رواں سال اب تک ان واقعات میں 15 سے زائد پولیس اہلکار ہلاک ہوئے ہیں۔
درایں اثناء وزیر اعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ زہری نے اس واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملزمان کو جلد قانون کے شکنجے میں لایا جائے گا۔

چیئرمین نیب نے اسپیکر قومی اسمبلی کو ادارے کی سالانہ کارکردگی رپورٹ پیش کردی

نیب بدعنوانی کے خاتمے کیلئے عدم برداشت کی پالیسی پرعمل پیرا ہے اوربلاامتیازاحتساب پریقین رکھتے ہیں،چیئرمین نیب۔ فوٹو: آئی این پی
 اسلام آباد: قومی احتساب بیورو کے چیئرمین قمر زمان چوہدری نے اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کو ادارے کی ایک سالہ کارکردگی رپورٹ پیش کردی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق چیئرمین نیب قمر زمان چوہدری نے اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق سے ملاقات کی اور انہیں ادارے کی ایک سالہ کارکردگی رپورٹ پیش کی۔ ملاقات کے دوران مختلف امور پر تبادلہ خیال کیا گیا جب کہ اسپیکر ایاز صادق نے بدعنوانی کے خاتمے کے لئے نیب کے کردار کو سراہتے ہوئے کہا کہ نیب کا کردار اہمیت کا حامل ہے اس لئے احتساب کے عمل میں انتقام کی بو نہیں آنی چاہیئے۔
چیئرمین نیب چوہدری قمر کا کہنا تھا کہ نیب بدعنوانی کے خاتمے کے لیے عدم برداشت کی پالیسی پرعمل پیرا ہے اور بلاامتیاز احتساب پر یقین رکھتے ہیں۔

چار روز بعد ملبے سے سات ماہ کی بچی زندہ برآمد

کینیا کے دارالحکومت نیروبی میں ایک عمارت کے گرنے کے چار روز بعد ایک سات ماہ کی بچی کو زندہ نکال لیا گیا۔
یہ چھ منزلہ عمارت بارش کے سبب منہدم ہو گئی تھی جس میں بائیس افراد ہلاک ہوئے تھے۔
خیال ہے کہ درجنوں افراد ابھی تک ملبے کے نیچے دبے ہوئے ہیں لیکن ان کے زندہ بچ نکلنے کے امکانات معدوم ہوتے جا رہے ہیں۔
اس عمارت کے مالک پر غیر ارادی قتل کا مقدمہ درج کیا گیا ہے اور انھیں منگل کے روز عدالت میں پیش کیا جائے گا۔
حکام کا کہنا ہے کہ سیمیول کماؤ کو پیر کو گرفتار کیا گیا تھا۔ ان کے پاس 110 کمروں پر مشتمل اس عمارت کو کرائے پر دینے کی اجازت نہیں تھی۔
سیمیول کماؤ نے ابھی تک ان الزامات کے بارے میں کوئی بات نہیں کی ہے۔
Image caption خیال ہے کہ ابھی تک ملبے میں بہت سے لوگ دبے ہوئے ہیں
مقامی میڈیا کے مطابق عمارت سے ابھی تک 135 لوگوں کو نکالا گیا ہے۔
کینیا میں فلاحی تنظیم ریڈ کراس کا کہنا ہے ملبے سے نکلنے والی بچی ایک کمبل میں لپٹی ہوئی تھی۔
بظاہر بچی زخمی نہیں ہے۔اسے فوراً ہی ہسپتال پہنچا دیا گیا۔
نیروبی میں بی بی سی کے نام نگار ایمینیول ایگنزہ کا کہنا ہے کہ عمارت گرنے کے چار دن بعد اس بھی کا زندہ سلامت ملبے سے نکلنا کسی معجزے سے کم نہیں ہے۔

اپوزیشن جماعتوں کا پانامالیکس کی تحقیقات کے لئے ٹی او آرز پراتفاق

احتساب کا آغاز وزیراعظم اوران کے خاندان سے ہواور وزیراعظم اثاثے اورآمدن کا مشترکہ اجلاس میں آکراعلان کریں،متن۔ فوٹو:آئی این پی
 اسلام آباد: اپوزیشن جماعتوں نے پاناما لیکس کی تحقیقات کے لئے 15 نکاتی ٹرمزآف ریفرنس پراتفاق کرلیا جس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ چیف جسٹس آف پاکستان کی سربراہی میں بااختیار کمیشن بنایا جائے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق پیپلزپارٹی کے رہنما اعتزازاحسن کی رہائش گاہ پراپوزیشن جماعتوں کا اجلاس ہوا جس میں پیپلزپارٹی، تحریک انصاف، جماعت اسلامی، عوامی مسلم لیگ اوردیگر جماعتوں کے رہنماؤں نے شرکت کی۔ اجلاس میں اپوزیشن کی جانب سے اس بات پراتفاق کیا گیا کہ پاناما لیکس میں وزیراعظم کے خاندان کا نام آنے پر احتساب کا آغاز وزیراعظم اور ان کے خاندان سے ہو جب کہ وزیراعظم اپنے ، خاندان کے اثاثے اورآمدن کا قومی اسمبلی کے مشترکہ اجلاس میں آکراعلان کریں۔ اپوزیشن کے ٹی او آرزکے متن میں کہا گیا ہے کہ چیف جسٹس آف پاکستان کی سربراہی میں پاناما لیکس کی تحقیقات کے لئے بااختیارکمیشن تشکیل دیا جائے، اگرکمیشن نہیں بنتا توٹی او آر کا سارا عمل پارلیمانی کمیٹی کے ذریعے مکمل کیا جائے اورپارلیمانی کمیٹی کی سربراہی اپوزیشن کے پاس ہو۔
ٹرمز آف ریفرنس کے متن میں کہا گیا ہے کہ پاناما پیپرزانکوائری اینڈ ٹرائل ایکٹ کے نام سے خصوصی قانون منظور کیا جائے اور صدارتی آرڈیننس سے بننے والے انکوائری کمیشن کو پارلیمانی تحفظ فراہم کیا جائے جب کہ پانا لیکس کی تحقیقات بین الاقوامی آڈٹ فرم سے کرائی جائے اورفرم کا انتخاب تشہیرکرکے اوربولی دے کر کیا جائے۔
گزشتہ روزاجلاس میں پیپلزپارٹی کی جانب سے خورشید شاہ، شیری رحمان، قمرزمان کائرہ، سینیٹر سعید غنی، نوید قمر اورسلیم مانڈی والا شریک تھے جب کہ تحریک انصاف کی جانب سے شاہ محمود قریشی، جہانگیر ترین، اسد عمر، شیریں مزاری، عارف علوی، حامد خان اورعاطف خان نے اجلاس میں شرکت کی۔  مسلم لیگ (ق) کے چوہدری شجاعت حسین اورمشاہد حسین سید،طارق بشیر چیمہ، جماعت اسلامی کے امیرسراج الحق، صاحبزادہ طارق اللہ عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید، اے این پی سے غلام بلور، افتخار حسین، ایم کیوایم کے خالد مقبول صدیقی، کنور نوید جمیل اور میاں عتیق جب کہ آفتاب خان شیرپاؤ بھی اجلاس میں شریک تھے۔

طالبہ کو زندہ جلانے کے کیس میں 25 مشتبہ افراد گرفتار

پاکستان کے صوبے خیبر پختونخوا کے ضلع ایبٹ آباد میں حکام کا کہنا ہے کہ پانچ دن قبل نویں جماعت کی طالبہ کو زندہ جلائے جانے کے واقعہ میں شک کی بنیاد پر 25 مشتبہ افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔
تھانہ ڈونگا گلی کے ڈی ایس پی جمیل قریشی نے بی بی سی کو بتایا کہ پولیس اصل ملزمان تک پہنچنے کی بھر پور کوششیں کر رہی ہے اور اس ضمن میں تین الگ الگ تحقیقاتی ٹیمیں بنائی گئیں ہیں۔
انھوں نے کہا کہ ابھی تک پولیس کی جانب سے مختلف علاقوں میں چھاپوں کے دوران 25 مشتبہ افراد کو حراست میں لیا گیا ہے جن سے تفتیش کی جا رہی ہے۔
انھوں نے کہا کہ حراست میں لیے جانے والوں میں طالبہ کی والدہ اور چند دیگر رشتہ دار شامل ہیں۔
انھوں نے کہا کہ کیس کے کچھ شواہد فرانزک لیبارٹری بھی بھجوائے گئے ہیں جس سے توقع ہے کہ بہت جلد اصل قاتلوں کا کھوج لگا لیا جائےگا۔ ڈی ایس پی کے مطابق چونکہ یہ واقعہ رات کے وقت پیش آیا اسی وجہ سے پولیس کو اصل ملزمان تک پہنچنے میں مشکلات پیش آرہی ہے۔
یاد رہے کہ جمعے کی صبح نامعلوم ملزمان نے ایبٹ آباد کے پہاڑی علاقے ڈونگا گلی میں نویں جماعت کی طالبہ عنبرین کو وین میں باندھ کر اس پر پیٹرول چھڑک کر آگ لگائی تھی جس سے وہ زندہ جل گئی تھیں۔
ادھر صوبائی حکومت نے اس واقعے کا سختی سے نوٹس لیتے ہوئے پولیس کو آئندہ 24 گھنٹوں میں ملزمان کو گرفتار کرنے کا حکم دیا ہے۔
گذشتہ روز صوبائی اسمبلی کے اجلاس میں بھی ہزارہ ڈویژن سے تعلق رکھنے والے اراکین اسمبلی نے حکومت سے ملزمان کی فوری گرفتاری کا مطالبہ کیا تھا۔ اس موقع پر بات کرتے ہوئے صوبائی حکومت کے ترجمان مشتاق غنی نے اجلاس کو بتایا کہ حکومت کے نمائندے کی حیثیت سے انھوں نے لڑکی کے اہل خانہ سے ملاقات کی اور انھیں ہر ممکن تعاون کا یقین دلایا۔
انھوں نے کہا کہ پولیس اصل ملزمان تک پہنچنے کی ہر ممکن کوشش کر رہی ہے اور امید ہے کہ بہت جلد قاتلوں کو بے نقاب کیا جائے گا۔

رینجرز کے زیرِ حراست، ایم کیو ایم کے کارکن ہلاک

Image copyright AFP
کراچی میں متح
دہ قومی موومنٹ کی رابطہ کمیٹی کے ڈپٹی کنوینر ڈاکٹر فاروق ستار کے کوآرڈینیٹر آفتاب احمد دورانِ حراست انتقال کر گئے۔ انھیں رینجرز نے 90 روز کے لیے حراست میں لیا تھا۔
منگل کو ایم کیو ایم کے کارکن آفتاب احمد کو طبعیت ناساز ہونے کے بعد جناح ہسپتال پہنچایا گیا تھا، جہاں وہ انتقال کر گئے۔
٭ ایم کیو ایم کے ڈپٹی کنوینر 90 دن کے لیے حراست میںشعبۂ حادثات کی انچارج ڈاکٹر سیمی جمالی کے مطابق آفتاب کو صبح سات بجے کے قریب ہپستال لایا گیا تھا، ان کا بلڈ پریشر انتہائی کم تھا، جس کے بعد وہ تقریباً آدھا گھنٹہ زیر علاج رہے اور بعد میں فوت ہو گئے۔
ڈاکٹر سیمی نے آفتاب کی موت کی وجہ بتانے سے انکار کرتے ہوئے کہا جب تک پوسٹ مارٹم نہیں ہو جاتا، وہ کچھ نہیں بتا سکیں گی۔ آفتاب احمد کی لاش مردہ خانہ پہنچا دی گئی ہے، جہاں مجسٹریٹ کی موجودگی میں پوسٹ مارٹم کیا جائے گا۔
رینجرز نے گذشتہ روز آفتاب احمد کو انسداد دہشت گردی کی عدالت کے جج کے پاس پیش کر کے 90 روز کا ریمانڈ حاصل کیا تھا۔ رینجرز کے لا افسر کا دعویٰ تھا کہ آفتاب احمد پر ٹارگٹ کلنگ اور اغوا برائے تاوان کی وارداتوں میں ملوث ہونے کا شبہ ہے۔
ایم کیو ایم کے رہنما واسع جلیل نے سماجی ربطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر کہا ہے کہ آفتاب احمد رینجرز کی تحویل میں فوت ہوگئے ہیں اور انھیں رینجرز نے بغیر کسی جرم کے حراست میں لیا تھا۔
یاد رہے کہ ایم کیو ایم نے پیر کو مبینہ لاپتہ 171 کارکنوں کی فہرست سپریم کورٹ میں پیش کی ہے۔ یہ رپورٹ سینیٹر عتیق الرحمان نے جمع کرائی ہے، جس میں رینجرز پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ کئی کارکنوں کو ان کے گھروں سے گرفتار کیا گیا ہے۔
دوسری جانب سندھ اسمبلی میں متحدہ قومی موومنٹ کے اراکین اسمبلی نے بھی کارکنوں کی جبری گمشدگی کے خلاف احتجاج کیا ہے۔ شام کو ایم اے جناح روڈ پر آفتاب احمد کی نمازِ جنازہ ادا کرنے کا اعلان کیا گیا ہے

Pakistan Election 2018 View political party candidates, results

https://www.geo.tv/election/candidates