
لندن: محمد عامر کے حوالے سے پاکستانی بیٹنگ کوچ گرانٹ فلاور انگلینڈ کی زبان بولنے لگے، ان کا کہنا ہے کہ تماشائیوں کی جانب سے برا بھلا کہے جانے کا خدشہ موجود ہے تاہم اس کا ذمہ دارکوئی اور نہیں پیسر خود ہیں،غلط کیا ہے تو نتائج بھی بھگتنا ہوں گے۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان ٹیم کی انگلینڈ میں کارکردگی سے زیادہ محمد عامر کی ٹیسٹ کرکٹ میں واپسی پر ممکنہ ردعمل کا چرچا ہے، میزبان کپتان الیسٹر کک نے انھیں تماشائیوں کے ممکنہ رد عمل سے ڈرایا،گذشتہ دنوں میڈیا سے بات چیت میں انھوں نے اس یقین کا اظہار کیا کہ کراؤڈ کا رویہ منفی ہوگا جو درست بھی ہے، صرف سزا پوری کرلینا ہی کافی نہیں بلکہ اس کے علاوہ بھی نتائج بھگتنا پڑتے ہیں،جو بھی حالات ہوں، پیسر کو ان کا سامنا کرنا پڑے گا، الیسٹر کک نے تاحیات پابندی کی سزا بھی جائز قرار دی تھی، بعد ازاں برطانوی نشریاتی ادارے نے پریکٹس میچ میں عمدہ بولنگ پر عامر کی کارکردگی کو سراہنے کے بجائے’’ فکسر‘‘ کی سرخی جمائی، ہفتے کو سابق انگلش اسپنر گریم سوان نے کہا کہ کھیل کی اخلاقیات تباہ کرنے والے پیسر کو کرکٹ کے گھر لارڈز میں دیکھنا شدید ناگوار گزرے گا۔
ان تمام بیانات کے سامنے آنے پر پی سی بی کی جانب سے کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا،انگلینڈ میں موجود میڈیا منیجر آغا اکبر اور چیئرمین پی سی بی شہریار خان سب خاموش رہے، اتوار کو بیٹنگ کوچ گرانٹ فلاور نے زبان کھولی بھی توانگلش میڈیا کی ہمنوائی کردی، ایک انٹرویو میں انھوں نے کہا کہ عامرکوتماشائیوں کی جانب سے برا بھلا کہے جانے کا خدشہ رد نہیں کیا جاسکتا، اگر انھوں نے ایسی غلطی نہ کی ہوتی تو اس طرح کی صورتحال ہی کیوں پیش آتی، اس معاملے میں قصور وار وہ خود ہیں، اگر کسی طرح کے ناخوشگوار حالات پیش آتے ہیں تو ان کو سامنا کرنا ہوگا۔سابق زمبابوین کرکٹر نے کہا کہ محسوس ہوتا ہے کہ محمد عامر خاصے پختہ کار ہوچکے ہیں، پراعتماد انداز میں بات کرتے ہیں۔
امید ہے کہ مضبوط ذہن کے مالک پیسر مسائل کا سامنا کرتے ہوئے کارکردگی دکھانے میں کامیاب ہوجائیں گے۔دریں اثنا سابق پاکستانی پیسرشعیب اختر نے محمد عامر کو اسپاٹ فکسر کہنے پر برطانوی نشریاتی ادارے کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ، اپنے کالم میں سابق اسپیڈ اسٹار نے تحریر کیا ہے کہ یہ بہت بری بات ہے، مجھے سمجھ نہیں آرہی کہ جب پیسر نے اپنے حصے کی سزا پوری کر لی ہے اور کیرئیر کے بدترین بحران سے گزرچکا تو پھر اس کواسپاٹ فکسر کہہ کر دقیانوسی ذہنیت کا اظہار کیوں کیا جا رہا ہے۔
میڈیا ایک اہم اسٹیک ہولڈر ہے جسے عامر کوآگے بڑھنے کیلیے سپورٹ کرنا چاہیے ناں کہ اس کو بار بار ماضی میں دھکیلا جائے، گزری باتوں کو کوئی بھی یاد نہیں رکھنا چاہتا۔ انگلینڈ کے ٹور دوران اس طرح کے دیگر واقعات سامنے آنے پر مجھے ذرا بھی حیرت نہیں ہوگی، پورا یقین ہے کہ پاکستانی ٹیم سمجھداری کا مظاہرہ کرتے ہوئے اس طرح کے معاملات میں الجھنے کے بجائے صرف اور صرف کرکٹ پر توجہ مرکوز رکھے گی، ہیڈلائنز سے زیادہ اسکور لائنز کو اہمیت دے گی۔







