عمران خان کا مریم نواز کے خلاف نیب جانے کا اعلان

وزیراعظم کسی پر الزام نہ لگائیں بلکہ اپنا احتساب دیں، عمران خان - فوٹو: فائل
اسلام آباد: چیرمین تحریک انصاف عمران خان نے مریم نواز کے سیل کے خلاف نیب جانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم ہاؤس میں ایک خاندان کی کرپشن بچانے کے لیے سیل بنا ہوا ہے جو عوام کے پیسوں سے تشہیر کررہا ہے۔ 
اسلام آباد میں تحریک انصاف کے دیگر رہنماؤں کے ہمراہ میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے چیرمین پی ٹی آئی عمران خان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم ہاؤس میں ایک خاندان کی کرپشن بچانے کے لیے سیل بنا ہوا ہے جہاں لوگوں پر کیچڑ اچھالنے کے لیے عوام کے ٹیکس کا پیسہ اشتہاری مہم پر استعمال کیا جارہا ہے جب کہ مریم نوازشریف کے سیل میں عوام کے پیسوں کے غلط استعمال کے خلاف نیب جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ پاناما لیکس پر الزامات ملک کے وزیراعظم پر لگے لہذا میاں صاحب دوسروں پر الزام نہ لگائیں اور اپنا حساب دیں جب کہ جہانگیر ترین نے اپنے اثاثے ڈکلیئر کردیے ہیں لہذا نوازشریف بھی اپنے اثاثے ڈکلیئر کریں۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ اگر میاں صاحب کمیشن کے ٹی او آرز تبدیل نہیں کریں گے تو اس سے یہ واضح ہوگا کہ وہ اپنے جرم چھپانا چاہتے ہیں ورنہ وہ برطانوی وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون کی طرح پارلیمںٹ میں آکر اپنے اثاثے ڈکلیئر کرتے لیکن انہوں نے ابھی تک اپنی آف شور کمپنیاں بھی ڈکلیئر نہیں کی۔ انہوں نے کہا کہ میاں صاحب جہاں چاہے جلسے کریں اور ایک ہی منصوبے کا 4،4 بار افتتاح بھی کریں لیکن اپوزیشن اس بات پر متفق ہے کہ وزیراعظم اپنے اوپر لگے الزامات کا جواب عوام کو دینا ہوگا۔ عابد شیر علی کی جانب سے بنی گالہ کا گھیراو کرنے پر عمران خان کا کہنا تھا کہ عابد شیر علی آج ہی یہاں آجائیں میں برا نہیں مناؤں گا کیوں کہ میں نے قوم سے کچھ بھی نہیں چھپایا۔
ایک سوال کے جواب میں پی ٹی آئی رہنما جہانگیر ترین نے کہا کہ میرے اور وزیراعظم کے بچوں کے بیرون ملک کمپنیوں میں بہت فرق ہے کیوں کہ میں نے قانونی طریقے سے بچوں کو باہر پیسے بھیجے جس کے ثبوت میرے پاس ہیں اور وہ میں 28 اپریل کی پریس کانفرنس میں قوم کو دکھا بھی چکا ہوں جب کہ میری بیرون ملک جائیداد سے ایف بی آر بھی واقف ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں نے اپنے ملک میں 70 ارب روپے کی سرمایہ کاری کی لیکن بیرون ملک میری کوئی سرمایہ کاری نہیں ہے ۔

ڈاکٹرعاصم کیس؛ لیاری گینگ وار اور القاعدہ دہشت گردوں کے علاج کے ثبوت غائب

کیس کے تفتیشی افسر نے رینجرز کے الزامات مسترد کر دیئے۔ فوٹو: فائل
 کراچی: ڈاکٹرعاصم کیس میں لیاری گینگ واراورالقاعدہ دہشت گردوں کے علاج ومعالجے کے بلوں کی کاپیاں غائب ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق دہشت گردوں کو سہولت فراہم کرنے کے حوالے سے ڈاکٹر عاصم کے خلاف کیس کی سماعت انسداد دہشت گردی کی عدالت میں ہوئی۔ اس موقع پر رینجرز کے لاء آفیسر نے دہشت گردوں سے متعلق دستاویزات عدالت میں پیش کرتے ہوئے بتایا کہ ضیاء الدین اسپتال پر چھاپے کے دوران ہم نے لیاری گینگ وار کے سرغنہ عزیر بلوچ اور القاعدہ کے دہشت گردوں متعدد ملزمان کے علاج کے بلوں کی کاپیاں برآمد کی تھیں۔ لاء آفیسر نے بتایا کہ اسپتال پر چھاپے کے دوران لیاری گینگ وار کے دہشت گردوں کے علاج کے 47، القاعدہ دہشت گردوں کے 4 اور ایم کیو ایم سے تعلق رکھنے والے دہشت گردوں کے علاج کے 9 بل برآمد ہوئے تھے۔
رینجرز حکام کے مطابق سابق تفتیشی افسر بہت ایمانداری سے کیس کو آگے لے کر چلے لیکن موجودہ تفتیشی افسر نے دہشت گردوں کے بلوں کی کاپیاں غائب کردی ہیں، یہ کاپیاں کیس پراپرٹی کا حصہ اور اہم ثبوت کے طور پر سیل کی گئی تھیں، ان بلوں کی کاپیاں اب بھی ضیاء الدین اسپتال میں موجود ہیں، اگر عدالت چاہے تو بلوں کی کاپیاں منگوائی جا سکتی ہیں۔
دوسری جانب کیس کے تفتیشی افسر نے رینجرز کی جانب سے لگائے گئے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ میری ایمانداری کی وجہ سے مجھے بہترین پولیس افسر کا ایوارڈ بھی دیا گیا اور میں بیرون ملک بھی خدمات دے چکا ہوں، رینجرز کے الزامات میں کوئی صداقت نہیں ہے۔

بھارت میں جہیزکے لیے تین برس میں ہزاروں قتل

انڈیا کی پارلیمان میں بتایا گیا ہے کہ سنہ 2012 سے2014 میں تین برس کے درمیان جہیز کے لین دین سے منسلک 24,700 اموات درج کی گئیں۔
نیشنل کرائم بیورو کے ریکارڈ کے مطابق سنہ 2012 میں 8,233 نئی شادی شدہ خواتین کی جہیز کے لین دین کے حوالے سے موت ہوئی۔
سنہ 2013 میں 8,083 اور 2014 میں 8,455 نئی شادی شدہ خواتین موت کا شکار ہوئیں۔
تین برس کی اس مدت میں جہیز کے 30 ہزار سے زیادہ مقدمات درج کیے گئے تھے۔
پولیس کے کرائم ریکارڈ بیورو کے پورے ملک سےجمع کیے گئے اعداد و شمار کےمطابق تین برس کی مدت میں 24,700 خواتین کی موت رجسٹر کی گئی ۔ اس لحاظ سے اوسطً ہرروز 22 نئی شادی خواتین جہیزکی بھنٹ چڑھیں۔
بہت ممکن ہے کہ ان میں سے کچھ اموات جہیز سے متعلق نہ ہوں۔ متعدد اموات کی وجہ حادثاتی اور قدرتی بھی ہو سکتی ہے لیکن چونکہ بیشتر واقعات میں اموات شادی کے کچھ ہی مہینوں یا ابتدائی برسوں میں رونما ہوتی ہے اور بیشتر اموات جلنے، خودکشی، پراسرار حالات میں اور اچانک ہوتی ہیں اس لیے والدین کی جانب سے عموماً جہیز کا مقدمہ درج کیا جا تا ہے۔ بہت سےمعاملات میں موت کی مشتبہ نوعیت کی بنیاد پر خود پولیس جہیز کا مقدمہ درج کرتی ہے۔
Image copyright Getty
Image caption یہ کہنا مشکل ہے کہ تین برس میں جو 25 ہزار خواتین موت کا شکار ہوئیں وہ سبھی جہیز کےلیےقتل کر دی گئیں
سنہ 1990 کی دہائی تک جہیز کا انڈیا میں رواج اتنا زیادہ تھاکہ جہیز کی لالچ میں ہزاروں خواتین کو ہر برس موت کےگھاٹ اتارا جاتا تھا۔
یہ اتنا بڑا سماجی مسئلہ بن گیا تھا کہ حکومت کو انتہائی سخت قوانین وضع کرنے پڑے۔ قانون کے ساتھ جہیز کے خلاف معاشرے میں زبردست مہم چلائی گئی اور اسے ملک اور سماج کے لیے ایک لعنت قرار دیا گیا ۔ وقت کے ساتھ ساتھ تعلیم اور معاشرتی بیداری سے لوگوں کے رجحان میں تبدیلی آئی اور اب یہ لعنت اتنی سنگین نہیں ہے جتنی یہ سنہ 1980 اسی اور 1990 کے عشرے میں تھی۔
یہ کہنا مشکل ہے کہ تین برس میں جو 25 ہزار خواتین موت کا شکار ہوئیں وہ سبھی جہیز کےلیےقتل کر دی گئیں لیکن یہ ضرور ہے کہ ان سب کی موت اچانک، عوماً کسی بیماری کے بغیر اور پراسرار حالات میں ہوئیں۔ یہ مقدمات برسہا برس تک چلتے رہیں گے۔ بھارت میں انصاف کا نظام اتنا پیچیدہ طویل اور فرسودہ ہے کہ جرائم کے بیشتر معاملات میں انصاف نہیں ہو پاتا۔
ایک جمہوری ملک ہونے کےباوجود بھارتی معاشرہ خواتین کےمعاملے میں اب بھی تفریق اور بے حسی سےدو چار ہے۔ دنیا کے کسی اور ملک میں اگر سال بھر میں آٹھ ہزار خواتین جہیز یا کسی اور معاملے کےلیے قتل کر دی جاتیں تو یہ اس ملک کاقومی مسئلہ بن گیا ہوتا لیکن بھارت میں 25 ہزار خواتین کے مشتبہ قتل کی خبر بیشتر اخباروں میں شائع تک نہیں ہوئی ہے۔ ایک سرکردہ اخبارنے اس خبر کو 13 ویں صفحہ پرشائع کیا ہے۔
Image caption جہیز میں زیورات کے ساتھ دیگر قیمتی اشیا کا مطالبہ بھی کیا جاتا ہے
بھارت میں آئین کی رو سے مرد اور عورت کو برابر کا درجہ حاصل ہے لیکن بچیوں کےساتھ تفریق بچپن سے ہی شورع ہو جاتی ہے۔ بھارتی معاشرہ اور مذاہب سبھی عورتوں کےساتھ تفریق اور جبر میں شامل ہیں۔
بھارت اقتصادی طور پر تیزی سےبدل رہا ہے لیکن اس کی مناسبت سے فرسودہ قدامت پسد اور عورت مخالف سوچ میں بہت زیادہ تبدیلی نہیں آئی ہے۔
دنیا کا کوئی بھی معاشرہ اور سیاسی نظام اس وقت تک ترقی نہیں کر سکتا جب تک اس معاشرے کی خواتین کو صحیح معنوں میں مرد کے برابر کا درجہ اور احترام نہ حاصل ہو ۔صرف آئین میں برابر کا درجہ دینےسے برابری نہیں ملتی اس کےلیےسماج کی فرسودہ سوچ بھی بدلنی ہوگی جو صدیوں سے‏ خواتین مخالف رہی ہے۔

پاناما لیکس کمیشن؛ سپریم کورٹ چاہے تو ٹی او آرز میں تبدیلی کی جا سکتی ہے، وزیراعظم

کچھ لوگ مجھے اسلام آباد میں نہیں دیکھنا چاہتے لیکن انھیں مایوسی ہی ہو گی، وزیراعظم نواز شریف۔ فوٹو: فائل
 لاہور: وزیراعظم نواز شریف نے ایک بار پھر دو ٹوک الفاظ میں واضح کیا ہے کہ پاناما لیکس کی تحقیقات کے لئے کمیشن کے ٹرم آف ریفرنسز کسی صورت تبدیل نہیں ہوں گے لیکن اگر سپریم کورٹ چاہے تو ٹی او آرز میں تبدیلی کی جا سکتی ہے۔
گورنر ہاؤس لاہور میں ترقیاتی منصوبوں کا جائزہ لینے کے بعد صحافیوں سے بات کرتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ کبھی کک بیگ لیا اور نہ ہی رشوت، پرویز مشرف نے بھی 9 سال تک شریف فیملی کا احتساب کیا لیکن ایک پیسے کی کرپشن ثابت نہ کر سکے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایک مرتبہ پھر ہمارے احتساب کی باتیں ہو رہی ہیں، کچھ لوگ چاہتے ہیں کہ میں انھیں اسلام آباد میں نظر نہ آؤں اور اب تو حالت یہ ہو چکی ہے کہ لوگ خود اپنی باری مانگ رہے ہیں، ایسے لوگوں کی باری آئے گی اور نہ ہی آنیں دیں گے، جو لوگ ہمارا احتساب چاہتے ہیں انھیں مایوسی کے سوا کچھ نہیں ملے گا۔
وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ موجودہ سسٹم بہتر چل رہا ہے لیکن اس میں روڑے اٹکائے جا رہے ہیں، ہمارے ہر دور میں کوئی نہ کوئی ایسی شخصیت رہی جو ترقیاتی منصوبوں کی مخالف رہی اور اس مرتبہ تحریک انصاف یہ کام کر رہی ہے، 2018 کے بعد بھی موقع ملا تو عوام کی بھرپور خدمت کریں گے۔ ان کا کہنا تھا تحریک انصاف ایک نابالغ سیاسی جماعت ہے، پتہ نہیں عمران خان کہاں کی سیاست کرتے ہیں، انھیں سیاست کا طریقہ آتا ہے اور نہ ہی سمجھ ہے۔
پاناما لیکس کی تحقیقات کے حوالے سے وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ ہم نے احتساب کے لئے خود کو سپریم کورٹ کے حوالے کر دیا ہے، سپریم کورٹ جیسے چاہتی ہے تحقیقات کرے ہم تعاون کریں گے۔ وزیراعظم نے دو ٹوک الفاظ میں واضح کیا کہ آف شور کمپنیوں کی تحقیقات کے لئے چیف جسٹس کو خط لکھ دیا ہے، کمیشن کے ٹی او آرز میں کسی قسم کی تبدیلی نہیں ہو گی، ٹی او آرز کے خدوخال عدالت اپنی مرضی سے طے کرے۔

بن لادن گروپ کا 50 ہزار ملازمین فارغ کرنے کا اعلان

سعودی عرب کی ایک بڑی تعمیراتی کمپنی ’بن لادن گروپ‘ نے سعودی حکومت کی جانب سے تیل کی کم قیمتوں اور ترقیاتی اخراجات میں کمی کے بعد اپنے 50 ہزار ملازمین کو فارغ کرنے کا اعلان کیا ہے۔
سعودی شاہی خاندان بن لادن گروپ کو کئی دہائیوں سے بڑے تعمیراتی منصوبوں کے ٹھیکے دیتا رہا ہے جس میں مسجد الحرام کا توسیعی منصوبہ بھی شامل ہے۔
تاہم اب سعودی حکومت کو عالمی منڈی میں عرصے سے تیل کی کم قیمتوں کی وجہ سے مالی مشکلات کا سامنا ہے اور اس نے متعدد تعمیراتی منصوبوں پر کام روک یا اسے منسوخ کر دیا ہے۔
کمپنی کے بعض منصوبوں میں کام کرنے والے ملازمین نے کئی ماہ سے تنخواہیں نہ ملنے پر احتجاجی مظاہرے بھی کیے ہیں۔
Image copyright AFP
برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز نے الوطن اخبار کے حوالے سے بتایا ہے کہ ملازمت سے نکالے گئے ملازمین غیر ملکی ہیں۔ الوطن کے مطابق نکالے گئے ملازمین کو ملک سے نکلنے کا کہا گیا ہے لیکن ملازمین نے تنخواہ کی ادائیگی تک ملک چھوڑنے سے انکار کر دیا ہے ان میں سے بعض ملازمین کو کئی ماہ سے تنخواہ نہیں ملی اور یہ کمپنی کے مرکزی دفتر کے سامنے ہر روز احتجاج کرتے ہیں۔
بن لادن گروپ اسی خاندان کی ملکیت ہے جس سے شدت پسند تنظیم القاعدہ کے سابق سربراہ اسامہ بن دلان کا تعلق تھا۔
سعودی عرب کی کابینہ نے رواں برس ہی ملکی معیشت کی تیل سے ہونے والی آمدن پر بڑی حد تک انحصار کو کم کرنے کی کوشش کے منصوبے کی منظوری دی تھی۔
سعودی عرب میں حکومتی آمدن کا تقریباً 80 فیصد حصہ تیل کی فروخت سے حاصل ہونے والی رقم پر مشتمل ہے اور گذشتہ برس سے عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں کمی سے اس کی معیشت متاثر ہوئی ہے۔
سعودی کابینہ کے منصوبے سے چند دن قبل یہ اطلاعات بھی سامنے آئیں تھیں کہ سعودی عرب تیل سے حاصل ہونے والی آمدن میں کمی کے باعث بین الاقوامی بینکوں کے ساتھ دس ارب ڈالر قرضے کا معاہدہ کرنے کے قریب ہے۔

چین نےامریکی بحری جہاز کو ہانگ کانگ آنے سے روک دیا

امریکی وزراتِ خارجہ نے کہا ہے کہ چین نے ایک امریکی بحری جہاز کو ہانگ کانگ کی بندرگاہ پر لنگر انداز ہونے کی اجازت نہیں دی ہے۔
امریکی حکام کا کہنا ہے کہ جوہری صلاحیت رکھنے والے ’یو ایس ایس جان سٹینس‘ نامی بحری جہاز کو جعمے کو ہانگ کانگ میں لنگر انداز ہونے سے روکا گیا۔
تاہم امریکہ کا کہنا ہے کہ وہ امید کرتے ہیں کہ ایک اور امریکی بحری جہاز ’یو ایس ایس بلیو ریج ‘ کا دورہ ہانگ کانگ معمول کے مطابق ہوگا۔
خیال رہے کہ حالیہ سالوں میں جنوبی بحیرۂ چین میں واقع متنازع مصنوعی جزیرے پر چینی فوج کی موجودگی کے باعث دونوں ممالک کے تعلقات میں تناؤ رہا ہے۔
امریکی محمکمہ دفاع کے ترجمان کی جانب سے خبررساں ادارے روئٹر کو بتایا گیا ہے کہ ’ ماضی میں ہانگ کانگ کی بندر گاہ کے کئی دوروں کےباوجود اس بارے جہاز کو لنگر انداز ہونے کی اجازت نہیں دی گئی ہے۔‘
چین کی جانب سے امریکی بحری جہاز کو اجازت نہ دینے کے بارے میں کوئی سرکاری موقف نہیں دیا گیا ہے۔
امریکی بحری جہاز گزشتہ کئی ماہ سے خطے کے دورے پر ہے اور رواں ماہ کے اوائل میں امریکی وزیرِ دفاع ایش کارٹر نے یو ایس ایس جان سٹینس پر اتر کر خطے میں موجود اپنے اتحادیوں سے یکجہتی کا اظہار کیا تھا۔
یاد رہے کہ چین بحیرۂ جنوبی چین کے پورے خطے پر اپنا حق جتاتا ہے جو دیگر ایشیائی ممالک ویتنام اور فلپائن کے دعوؤں سے متصادم ہے۔
ان ممالک کا الزام ہے کہ چین نے اس علاقے میں مصنوعی جزیرہ تیار کرنے کے لیے ناجائز قبضہ کر رکھا ہے اور اسے عسکری مقاصد کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔
چین کا کہنا ہے کہ اس کا سمندر میں مصنوعی جزیرے اور اس پر تعمیرات کا مقصد شہریوں کے لیے سہولیات پیدا کرنا ہے لیکن دوسرے ممالک اس کی ان کوششوں کو فوجی مقاصد کے تناظر میں دیکھ رہے ہیں۔

جرمنی:’مسلمان مخالف‘ جماعت کے اجلاس سے قبل جھڑپیں

ے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے مرچوں کا سپرے کیا
جرمنی کے شہر سٹٹگرٹ میں سینکڑوں مظاہرین نے دائیں بازو کی جماعت اے ایف ڈی کے اراکین کو کانفرنس میں جانے سے روکنے کی کوشش کی۔ اس کے نتیجے میں پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپیں ہوئیں۔
جرمنی میں اسلام کی مخالفت اور حمایت میں ریلیاںتوقع کی جا رہی ہے کہ سیاسی جماعت اے ایف ڈی ازسرنو اسلام مخالف پالسی کا اعلان کرے گی۔
اطلاعات کے مطابق 1,000 پولیس افسران کو وہاں تعینات کیا گیا ہے اور پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے مرچوں کا سپرے کیا۔
اے ایف ڈی جرمنی میں برقعے اور غیرقانونی مساجد کے میناروں پر پابندی عائد کروانا چاہتی ہے۔
احتجاج کے باوجود سنیچر کی صبح کانفرنس کا آغاز کر دیا ہے۔
اے ایف ڈی کے تقریباً 2000 ممبران اس کانفرنس میں شرکت کے لیے رجسٹرڈ کیا گیا تھا۔ گذشتہ ماہ ہونے والے مقامی انتخابات میں تینوں ریاستوں میں کامیابی حاصل کی تھی۔ اس جماعت کو چار تہائی ووٹ پسماندہ ریاست سیکزونی اینہالٹ میں حاصل کیے۔
Image copyright EPA
یہ جرمن جانسلر انگیلا میرکل کی جانب سے گذشتہ برس ہزاروں تارکینِ وطن کی آمد کو تسلیم کیےجانے والے فیصلے کے خلاف ہے۔
اگلے سال کے عام انتخابات سے قبل پارٹی کے لیے ضروری ہے کہ وہ مشترکہ منشور پر متفق ہو۔ اس کے لیے تجاویز میں جبری ٹیکس اور یورو سے نکل جانے کی تجاویز شامل ہیں مگر پارٹی کے اندر اس حوالے سے تقسیم نظر آتی ہے۔
کانفرنس کے باہر موجود مظاہرین کی جانب سے یہ نعرہ لگایا جا رہا تھا کہ ’ آپ شرم کریں۔‘ جبکہ پولیس کی جانب سے چند مظاہرین کو گھسیٹا بھی گیا۔

Pakistan Election 2018 View political party candidates, results

https://www.geo.tv/election/candidates