آسٹریلوی پلیئرز نے نائٹ ٹیسٹ کیخلاف آواز اٹھا دی

آسٹریلوی کھلاڑیوں نے گلابی گیند پر تحفظات کا اظہار کردیا۔ فوٹو: فائل
برسبین:  آسٹریلوی پلیئرز نے بھی نائٹ ٹیسٹ کیخلاف آواز اٹھا دی، وہ نئے سیزن میں اس طرزکے2 میچز نہیں کھیلنا چاہتے البتہ ایک میچ پر کوئی اعتراض نہ ہوگا،آسٹریلین کرکٹرز ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ گلابی گیند کی  پائیداری پر ہمیں کچھ تحفظات ہیں،اسے دیکھنے میں بھی مشکل ہوتی ہے۔
تفصیلات کے مطابق آسٹریلیا نئے ہوم سیزن میں پاکستان اور جنوبی افریقہ سے ڈے اینڈ نائٹ ٹیسٹ میچز کھیلنے کا ارادہ رکھتا ہے،گرین کیپس سے برقی قمقوں میں میچ یقینی ہے تاہم ابھی پروٹیز پلیئرز نے اس پر کوئی مثبت رائے نہیں دی،انھوں نے برقی قمقموں کی روشنی میں گلابی گیند سے کھیلنے پر تحفظات کا اظہار کیا ہے،اب آسٹریلین کرکٹرز ایسوسی ایشن نے بھی رواں برس 2 نائٹ ٹیسٹ کھیلنے پر سوالات اٹھا دیے ہیں۔
چیف ایگزیکٹیوالیسٹر نکولسن نے گذشتہ دنوں کرکٹ آسٹریلیا میں اپنے ہم منصب جیمز سدرلینڈ سے ملاقات کی، جس میں آئی پی ایل کے بعد شیڈول میچز پر تفصیلی گفتگو کی گئی، اس موقع پر جنوبی افریقہ کے نائٹ ٹیسٹ کھیلنے یا نہ کھیلنے پر میڈیا میں آنے والے بیانات زیر بحث آئے، بعض دیگر امور پر بھی غور کیاگیا، نکولسن نے کہا کہ کھلاڑیوں سے ملنے والی رائے کے مطابق ڈے اینڈ نائٹ ٹیسٹ پر ابھی کچھ تحفظات باقی ہیں، سردست پلیئرز 2016-17 سیزن میں اس طرز کا صرف ایک میچ کھیلنے کو ترجیح دیں گے۔
گلابی گیندوں سے ٹیسٹ روایتی لال بال سے بنیادی طور پر خاصا مختلف ہے، ہم گلابی گیند کی پائیداری پر اب بھی تحفظات رکھتے ہیں،اسے دیکھنے میں بھی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے، لائٹ کنڈیشنز میں تبدیلی،اس کیلیے خاص وکٹوں کی تیاری اورہر وینیو کی کنڈیشنز بھی مختلف ہوتی ہیں، بورڈ کو اس حوالے سے غور کرنا چاہیے۔ یاد رہے کہ گذشتہ برس آسٹریلیا اور نیوزی لینڈکے درمیان ایڈیلیڈ میں منعقدہ پہلا ڈے اینڈ نائٹ ٹیسٹ تین دن کے اندر ختم ہوگیا تھا۔

نانگا پربت حملے میں ملوث تین ملزمان اڈیالہ جیل منتقل

پاکستان کے قانون نافذ کرنے والے اداروں نے نانگا پربت میں دس غیر ملکیوں کے قتل اور گلگت کی جیل توڑنے کے الزام میں گرفتار کیے گئے تین ملزمان کو راولپنڈی منتقل کر دیا ہے۔
ان تینوں افراد کو قومی ایئر لائن کی پرواز کے ذریعے راولپنڈی منتقل کیا گیا۔
٭ ’فرار کی کوشش کرنے والے چاروں قیدی نانگا پربت حملے میں ملوث تھے‘
٭ گلگت جیل سے نانگا پربت حملے کا ایک ملزم فرار، دوسرا ہلاک
٭ گلگت جیل سے فرار: جیل اہلکاروں سمیت 13 افراد حراست میں
قانون نافذ کرنے والے ادارے کے ایک اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ان تینوں ملزمان کو شدت پسندوں کی جانب سے ممکنہ حملوں کے پیش نظر راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں منتقل کیا گیا ہے۔
ان کے مطابق اڈیالہ جیل منتقل کیے جانے والے ملزمان میں کریم اللہ، حبیب الرحمن اور عرفان اللہ شامل ہیں جن کا تعلق کالعدم تنظیم تحریک طالبان پاکستان سے بتایا جاتا ہے۔
اہلکار کے مطابق ان میں سے دو ملزمان حبیب اللہ اور عرفان اللہ سنہ 2013 میں نانگا پربت کے بیس کیمپ میں سیاحوں پر حملے کے مقدمے میں نامزد کیا گیا تھا تاہم اُن کی گرفتاری عمل میں نہیں لائی گئی تھی۔
ان ملزمان کو انسداد دہشت گردی کی عدالت سے اشتہاری قرار دیا گیا تھا جبکہ کریم اللہ ان مشتبہ افراد میں شامل ہیں جنھوں نے گذشتہ برس گلگت جیل پر حملہ کر کے وہاں سے متعدد قیدیوں کو چھڑاوا لیا تھا۔
ان تینوں ملزمان کی گرفتاری کے بعد خفیہ اداروں نے اس خدشے کا اظہار کیا تھا کہ یہ انتہائی اہم نوعیت کے مقدمات میں مطلوب ہیں اس لیے اس بات کے امکانات ہیں کہ شدت پسند ان ملزمان کو یا تو مارنے کی کوشش کریں گے اور یا پھر قانون نافد کرنے والے اداروں کی تحویل سے چھڑانے کی کوشش کر سکتے ہیں۔
واضح رہے کہ قبائلی علاقوں سے گرفتار ہونے والے شدت پسندوں کی قابل ذکر تعداد کو بھی راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں رکھا گیا ہے۔
سنہ 2013 میں نانگا پربت پر کالعدم تنظیموں سے وابستہ 12 سے زائد مسلح افراد نے فائرنگ کر کے 11 افراد کو ہلاک کردیا تھا جن میں امریکہ، چین، سلواکیہ، نیپال اور یوکرین کے شہری شامل تھے۔
ان غیر ملکیوں کو مناسب تحفظ فراہم نہ کرنے پر وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے گلگت بلتستان کی پولیس کے سربراہ اور چیف سیکرٹری کو بھی معطل کردیا تھا۔

پی ایس ایل میں شمولیت سے قبل ہی چھٹی ٹیم کی چھٹی کیلیے صدائیں بلند

معاہدے کے تحت ٹیموں کی تعداد میں اضافہ تیسرے ایڈیشن میں ہونا چاہیے،مالکان کو مالی نقصان کا خدشہ۔ فوٹو: فائل
لاہور: پاکستان سپر لیگ میں شمولیت سے قبل ہی چھٹی ٹیم کی چھٹی کیلیے صدائیں بلند ہونے لگیں، صرف پشاور زلمی تجویز کے حق میں ہے، دیگر چاروں فرنچائزز کو تحفظات ہیں۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان سپر لیگ کا اولین ایڈیشن رواں سال فروری میں یو اے ای کے میدانوں پر ہوا،اس میں 5 فرنچائزز اسلام آباد یونائیٹڈ، کراچی کنگز،پشاور زلمی، کوئٹہ گلیڈی ایٹرز اور لاہور قلندرز شریک ہوئیں۔ دوسرے ایڈیشن کی تیاری ابھی سے شروع کر دی گئی ہے، گذشتہ ایونٹ کے انعقاد کا فیصلہ تاخیر سے ہونے کی وجہ سے اسٹیڈیمز کی دستیابی میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
’’ایکسپریس ٹریبیون‘‘ کے مطابق آئندہ ٹورنامنٹ کیلیے پی سی بی حکام امارات کا دورہ کرکے ابھی سے گراؤنڈز کی بکنگ پر پیش رفت شروع کر چکے ہیں، پی ایس ایل گورننگ کونسل کے چیئرمین نجم سیٹھی نے نئے ایڈیشن میں چھٹی فرنچائز کشمیر کے نام سے شامل کرنے کا عندیہ دیا تھا تاہم اس پلان کی مخالفت میں آوازیں اٹھنے لگی ہیں، مالکان کا کہنا ہے کہ سابقہ منصوبہ بندی کے تحت ٹیموں کی تعداد میں اضافہ 2018 کے ایونٹ میں کیا جانا چاہیے، پانچوں فرنچائزز کیساتھ طے پانے والے معاہدوں میں یہ بات واضح کی گئی تھی کہ مسلسل 2 ایونٹس کی کامیابی کے بعد ہی کسی نئی ٹیم کو شامل کرنے کا فیصلہ کیا جائیگا۔
ذرائع کے مطابق مالکان کی توقعات ہیں کہ پی سی بی اپنے وعدے کی پاسداری کریگا، ابھی تک صرف پشاور زلمی نے ہی چھٹی ٹیم کو شامل کرنے کی تجویز کو سراہا جبکہ دیگر چاروں نے خاموشی اختیار کر رکھی ہے، ذرائع نے کہاکہ فرنچائزز کے خیال میں ایک اور ٹیم کے اضافے کا نتیجہ مجموعی آمدنی کے حصے میں مزید کٹوتی ہو گی،اس معاملے پر 3 مئی کو ہونیوالے پی سی بی گورننگ بورڈ کے اجلاس میں غور ہو گا، مئی کے پہلے ہفتے میں پی ایس ایل گورننگ کونسل کے عہدیداروں اور فرنچائز مالکان کی میٹنگ میں حتمی فیصلہ ہونے کا امکان ہے۔
ایک فرنچائز کے عہدیدار نے بتایا کہ پانچوں ٹیموں نے بھاری سرمایہ کاری کی، ان کو اپنی لاگت واپس حاصل کرنے کا موقع ملنا چاہیے، پی سی بی چھٹی ٹیم دوسرا ایڈیشن مکمل ہونے کے بعد شامل کرنے کے وعدے کی پاسداری کرے، دوسرے طرف پی ایس ایل کے آفیشلز پُراعتماد ہیں کہ فرنچائز مالکان کی اکثریت کو قائل کرنے میں کامیاب ہو جائینگے، ایک عہدیدار کا کہنا ہے کہ چھٹی ٹیم کی شمولیت ایونٹ کیلیے فائدے کا سودا ہو گی، ریونیو میں اضافے کا مطلب یہ ہو گا کہ ہر فرنچائز کو حصہ پہلے سے زیادہ ملے گا۔
ذرائع کے مطابق گورننگ بورڈ کے گذشتہ اجلاس تک پی ایس ایل کے پہلے ایڈیشن کی آڈٹ رپورٹ نامکمل ہونے کی وجہ سے پیش نہیں کی جاسکی تھی، اس بار اسے منظوری کیلیے اراکین کے سامنے رکھا جائیگا، نئے ایڈیشن کیلیے ماڈل بجٹ بھی پیش کرتے ہوئے فرنچائز مالکان کو اعتماد میں لینے کی کوشش ہوگی کہ چھٹی ٹیم کی شمولیت کے باوجود ان کومالی طور پر نقصان کے کوئی خدشات نہیں ہیں، لیگ کے معاملات کو آزادانہ انداز میں چلانے کیلیے اسے ایک کمپنی کا درجہ دینے کے سلسلے میں بھی پیش رفت کا امکان ہے، یہ فیصلہ کیے جانے کی صورت میں ایونٹ کے معاملات کا پی سی بی کے انتظامی امور سے کوئی تعلق نہیں رہے گا۔

تبسم عدنان کے لیے نیلسن مینڈیلا ایوارڈ

k
Image caption تبسم عدنان کا تعلق خیبر پختونخوا کے ضلع سوات سے ہے اور وہ علاقائی سطح پر خواتین کے حقوق کے لیے کام کرتی ہیں
پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا سے تعلق رکھنے والی سماجی کارکن اور خواتین جرگے کی بانی تبسم عدنان کو نیلسن مینڈیلا، گارسا مشیل انوویشن ایوارڈ کا حقدار قرار دیا گیا ہے۔
انھیں یہ ایوارڈ جمعرات کو لاطینی امریکہ کے ملک کولمبیا کے دارالحکومت بوگوٹا میں منعقدہ انٹرنیشنل سول سوسائٹی ویک کے دوران دیا گیا۔
٭ سوات کی حدیقہ بشیر کو انسانی حقوق کا ایوارڈ
٭ سوات کی تبسم کے لیے ’جرات‘ کا عالمی ایوارڈ
٭ سوات میں صرف خواتین پر مشتمل جرگہ
تبسم عدنان کا تعلق خیبر پختونخوا کے ضلع سوات سے ہے اور وہ علاقائی سطح پر خواتین کے حقوق کے لیے کام کرتی ہیں۔
ان کی شادی کم عمری میں صرف 13 برس کی عمر میں کر دی گئی تھی لیکن 20 سال شوہر کی جانب سے ذہنی اور جسمانی تشدد برداشت کرنے کی بعد انھوں نے اپنے شوہر سے خلع لے لی۔
شوہر سے علیحدگی کے بعد بغیر سرمائے اور کسی کی مدد کے تبسم عدنان نے’خویندو جرگہ‘ یعنی ’بہنوں کی کونسل‘ کے نام سے اپنی ایک این جی او بنائی۔
یہ وادیِ سوات میں وہ پہلا خواتین کا جرگہ تھا جو ہفتہ وار بنیادوں پر خواتین کے مسائل کو دیکھتا تھا۔
ان مسائل میں غیرت کے نام پر قتل، خواتین پر تیزاب کے حملے اور ’سوارا‘ یعنی کسی جرم یا کسی معاہدے کے بدلے میں خواتین کو دیے جانے کی رسم وغیرہ شامل ہیں۔
خویندو جرگہ مقامی خواتین میں آگاہی پیدا کرنے کی مہم بھی چلاتا ہے۔
اس میں خواتین کے تحفظ، ووٹ دینے کے لیے انھیں متحرک کرنا اور تشدد سے متاثرہ خواتین کو مفت قانونی مدد فراہم کرنا شامل ہے

یونس کے رویے نے حنیف محمد کو بھی افسردہ کر دیا

میرے فیورٹ کھلاڑی نے پاکستان کپ کے دوران اختیار کیے جانے والے رویے سے مجھے بہت مایوس کیا، سابق قائد، سابق قائد۔ فوٹو: فائل
کراچی: یونس خان کے رویے نے حنیف محمد کو بھی افسردہ کر دیا، سابق ٹیسٹ کپتان اور اپنے دور کے عظیم بیٹسمین نے کہا ہے کہ میرے فیورٹ کھلاڑی نے پاکستان کپ کے دوران اختیار کیے جانے والے رویے سے مجھے بہت مایوس کیا۔
اپنے پسندیدہ بیٹسمین کا یہ منفی انداز پسند نہیں آیا، یہ ایک جذباتی رویہ تھا، سابق ٹیسٹ کپتان کی جانب سے معذرت کے بعد اب یہ باب بند کر دینا چاہیے۔ نمائندہ ’’ایکسپریس‘‘ سے گفتگو کرتے ہوئے حنیف محمد نے کہا کہ  کرکٹ سمیت دیگر کھیلوں میں بعض اوقات کھلاڑی جذباتی کیفیت میں آکر ایسی غلطیاں کر بیٹھتے ہیں جو دوسروں کے لیے بھی تکلیف کا سبب بنتی ہیں، دوران میچ امپائرز کے فیصلے پر اپنی رائے  دے کر اس پر اڑجانا درست رویہ نہیں، خاص طور پر قیادت کی ذمہ داری نبھانے والے کو تو اس حوالے سے مزید تحمل کا مظاہرہ کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔
انھوں نے کہا کہ فیصل آباد کے اقبال اسٹیڈیم میں اسلام آباد کی ٹیم کے خلاف میچ میں کے پی کے کی کپتانی کرنے والے یونس خان اپنے جذبات پر قابو نہ پاسکے،امپائر کے فیصلے پر احتجاج کرتے ہوئے ٹورنامنٹ چھوڑ کر انھوں نے ایک نازک غلطی کی، یہ رویہ یقینی طور پر آئندہ آنے والے کھلاڑیوں کے سامنے ایک بُری مثال بن گیا، کسی سینئر کھلاڑی کی جانب سے ایسا رویہ روا رکھا جانا قطعی طور پر نامناسب گردانا جائے گا، انھوں نے کہا کہ یونس خان ایک اچھے کھلاڑی ہونے کے ساتھ انتہائی بہترین شخصیت کے مالک ہیں، وہ اپنے بڑوں کو عزت اور احترام دیتے ہیں، انھوں نے اپنے جذباتی فیصلہ پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے معذرت کرکے اخلاقی ذمہ داری پوری کی، اب اس معاملے پر بحث ختم کردی جائے ، یونس خان اب بھی میرا پسندیدہ کھلاڑی ہے۔

خالد شمیم کی ویڈیو پر جیل حکام کےخلاف کارروائی

متحدہ قومی موومنٹ کے رہنما ڈاکٹر عمران فاروق کے قتل کے مقدمے میں گرفتار ملزم خالد شمیم کی ویڈیو منظر عام پر آنے کے واقعے کی تحقیقات کرنے والی ٹیم نے اڈیالہ جیل کے سپرنٹینڈنٹ اور دیگر دو اہلکاروں کے خلاف محکمانہ کارروائی کی سفارش کی ہے۔
ہوم سیکریٹری پنجاب کی سربراہی میں قائم ہونے والی اس کمیٹی نے جیل سپرنٹینڈیٹ سعیداللہ گوندل کے علاوہ دو اہلکاروں کے بیانات بھی ریکارڈ کیےگئے ہیں۔
محمکہ جیل خانہ جات کے ایک اہلکار نے بی بی سی کو بتایا کہ ان اہلکاروں کی طرف سے بیانات ریکارڈ کروانے کے بعد کمیٹی نے ان افراد سے اس معاملے پر سوالات بھی کیے جن کا وہ کوئی خاطر خواہ جواب نہ دے سکے۔
جیل حکام کا موقف ہے کہ یہ ویڈیو اڈیالہ جیل کے اندر نہیں بنائی گئی اور اس بات کے امکانات بھی بہت زیادہ ہیں کہ یہ ویڈیو اس وقت کی ہوسکتی ہے جب وہ اس مقدمے کی تحقیقات کے لیے ایف آئی اے کی تحویل میں تھے۔
ملزم خالد شمیم کا ویڈیو بیان متعدد نجی ٹی وی چینلز پر اس وقت نشر کیا گیا جب وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان اپنے برطانوی ہم منصب اور دیگر حکام سے ملاقاتیں کر رہے تھے۔
ملزم خالد شمیم نے اس ویڈیو بیان میں الزام عائد کیا کہ متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین نے ایم کیو ایم کے سابق رہنما اور نئی سیاسی جماعت پاک سرزمین کے روح رواں مصطفیٰ کمال کو اس وقت ٹیلی فون کرکے کہا تھا کہ ’کام ہوگیا‘ جب ڈاکٹر عمران فاروق کی میت پاکستان لائی گئی تھی۔
Image copyright Getty
اس ویڈیو کے منطر عام پر آنے کے بعد وفاقی وزیر داخلہ نے تحقیقات کا حکم دیا تھا۔راولپنڈی کی اڈیالہ جیل کے ایک اہلکار کے مطابق ملزم خالد شمیم کو اس مقدمے کے دیگر ملزمان سے الگ رکھا گیا ہے جس کی وجہ اُنھیں جلد کی بیماری ہونے کے علاوہ اُنھوں نے اس مقدمے سے متعلق مختلف انکشافات بھی کیے ہیں۔
وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے برطانیہ کے دورے کے دوران یہ خبریں بھی سامنے آ رہی تھیں کہ سکاٹ لینڈ یارڈ کی ٹیم ڈاکٹر عمران فاروق قتل کے مقدمے کے علاوہ ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین کے خلاف منی لانڈرنگ کے مقدمے کی تحقیقات کے لیے پاکستان آ رہی ہے۔ وزارت داخلہ نے ان خبروں کی تردید نہیں کی ہے۔
دوسری جانب اسلام آباد ہائی کورٹ نے ڈاکٹر عمران فاروق قتل کے مقدمے کی سماعت انسداد دہشت گردی کی دوسری عدالت میں منتقل کرنے کی درخواست مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ متعلقہ جج ہی اس مقدمے کی سماعت جاری رکھیں گے۔
واضح رہے کہ انسداد دہشت گردی کی عدالت کے جج کوثر عباس زیدی نے اس مقدمے کی سماعت کرنے سے انکار کردیا تھا۔
ادھر ایم کیو ایم کی قیادت نے اس ویڈیو کے منظر عام آنے کے تحقیقات کا بھی مطالبہ کیا ہے۔

میرے بچوں نے کوئی جعلسازی نہیں کی، علیم ڈار

اپنے ملک کو کبھی چھوڑ کر نہیں جاؤں گا میرے خلاف پروپیگنڈا کیا جارہا ہے، پاکستانی امپائر ۔ فوٹو: فائل
 اسلام آباد: پاکستانی امپائر علیم ڈار نے اپنے بچوں پر لگائے الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ میرے بچوں نے کوئی جعلسازی نہیں کی جب کہ میرے خلاف پروپیگنڈا کیا جارہا ہے۔
ایکسپریس نیوز سے خصوصی بات چیت کرتے ہوئے پاکستانی امپائر علیم ڈار نے اپنے بچوں پر لگائے جانے والے الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ میرے بچوں نے کوئی جعلسازی نہیں کی اور نہ ہی میں نے اپنے بیٹوں کی ایسی کوئی دستاویزات بنائی ہیں جو اس وقت میڈیا میں چل رہی ہیں، میرے بچوں کے پاس صرف پاکستانی پاسپورٹ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میرے پاس بیرون ملک سکونت اختیار کرنے کے بہت سے مواقع تھے اور اب بھی بہت سے آفرز موجود ہیں لیکن میں اپنے ملک کو چھوڑ کر کہیں نہیں جاؤں گا اور نہ ہی میرے بچے باہر جائیں گے۔
علیم ڈار نے کہا کہ میرے بچے اپنی والدہ کے ساتھ ایک عزیز کے پاس چھٹیاں گزارنے گئے ہوئے تھے جہاں انہوں نے فرینڈلی میچز کھیلیں ہیں کیوں کہ جس کلب سے وہ کھیلے تھے اس کے وائس پریذیڈنٹ میرے بہت اچھے فیملی فرینڈ ہیں جس کے باعث انہوں نے میرے بچوں کو لیگ کے میچز بھی کھلائے۔ انہوں نے کہا کہ مجھے اس حوالے سے کچھ بھی نہیں بتایا گیا تھا کیوں کہ یہ مسئلہ اتنا پیچیدہ نہیں تھا جتنا میڈیا نے بنا دیا ہے، کچھ لوگ میرے خلاف پروپیگنڈا کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میرے رابطہ کرنے پر کلب کے وائس پریذیڈنٹ نے اعتراف کیا کہ اس میں بچوں کی کوئی غلطی نہیں یہ صرف میری غلطی تھی کہ میرے اسرار پر انہوں نے میچز کھیلے جب کہ اپنی غلطی پر میں نے استعفی دے دیا ہے اور میں اس کا لیٹر دینے کو بھی تیار ہوں۔
واضح رہے گزشتہ روز کھیلوں کی ویب سائٹ (کرک انفو) نے دعویٰ کیا تھا کہ علیم ڈار کے بیٹے جعلی ناموں سے اسکاٹ لینڈ میں کرکٹ کھیلتے رہے ہیں۔

Pakistan Election 2018 View political party candidates, results

https://www.geo.tv/election/candidates