پاکستان کے قانون نافذ کرنے والے
اداروں نے نانگا پربت میں دس غیر ملکیوں کے قتل اور گلگت کی جیل توڑنے کے
الزام میں گرفتار کیے گئے تین ملزمان کو راولپنڈی منتقل کر دیا ہے۔
ان تینوں افراد کو قومی ایئر لائن کی پرواز کے ذریعے راولپنڈی منتقل کیا گیا۔٭ ’فرار کی کوشش کرنے والے چاروں قیدی نانگا پربت حملے میں ملوث تھے‘
٭ گلگت جیل سے نانگا پربت حملے کا ایک ملزم فرار، دوسرا ہلاک
٭ گلگت جیل سے فرار: جیل اہلکاروں سمیت 13 افراد حراست میں
قانون نافذ کرنے والے ادارے کے ایک اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ان تینوں ملزمان کو شدت پسندوں کی جانب سے ممکنہ حملوں کے پیش نظر راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں منتقل کیا گیا ہے۔
ان کے مطابق اڈیالہ جیل منتقل کیے جانے والے ملزمان میں کریم اللہ، حبیب الرحمن اور عرفان اللہ شامل ہیں جن کا تعلق کالعدم تنظیم تحریک طالبان پاکستان سے بتایا جاتا ہے۔
اہلکار کے مطابق ان میں سے دو ملزمان حبیب اللہ اور عرفان اللہ سنہ 2013 میں نانگا پربت کے بیس کیمپ میں سیاحوں پر حملے کے مقدمے میں نامزد کیا گیا تھا تاہم اُن کی گرفتاری عمل میں نہیں لائی گئی تھی۔
ان ملزمان کو انسداد دہشت گردی کی عدالت سے اشتہاری قرار دیا گیا تھا جبکہ کریم اللہ ان مشتبہ افراد میں شامل ہیں جنھوں نے گذشتہ برس گلگت جیل پر حملہ کر کے وہاں سے متعدد قیدیوں کو چھڑاوا لیا تھا۔
ان تینوں ملزمان کی گرفتاری کے بعد خفیہ اداروں نے اس خدشے کا اظہار کیا تھا کہ یہ انتہائی اہم نوعیت کے مقدمات میں مطلوب ہیں اس لیے اس بات کے امکانات ہیں کہ شدت پسند ان ملزمان کو یا تو مارنے کی کوشش کریں گے اور یا پھر قانون نافد کرنے والے اداروں کی تحویل سے چھڑانے کی کوشش کر سکتے ہیں۔
واضح رہے کہ قبائلی علاقوں سے گرفتار ہونے والے شدت پسندوں کی قابل ذکر تعداد کو بھی راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں رکھا گیا ہے۔
سنہ 2013 میں نانگا پربت پر کالعدم تنظیموں سے وابستہ 12 سے زائد مسلح افراد نے فائرنگ کر کے 11 افراد کو ہلاک کردیا تھا جن میں امریکہ، چین، سلواکیہ، نیپال اور یوکرین کے شہری شامل تھے۔
ان غیر ملکیوں کو مناسب تحفظ فراہم نہ کرنے پر وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے گلگت بلتستان کی پولیس کے سربراہ اور چیف سیکرٹری کو بھی معطل کردیا تھا۔
No comments:
Post a Comment