نیب بدعنوانی کے خاتمے کیلئے عدم برداشت کی پالیسی پرعمل پیرا ہے
اوربلاامتیازاحتساب پریقین رکھتے ہیں،چیئرمین نیب۔ فوٹو: آئی این پی
اسلام آباد: قومی احتساب بیورو کے چیئرمین قمر زمان چوہدری نے اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کو ادارے کی ایک سالہ کارکردگی رپورٹ پیش کردی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق چیئرمین نیب قمر زمان چوہدری نے اسپیکر قومی
اسمبلی سردار ایاز صادق سے ملاقات کی اور انہیں ادارے کی ایک سالہ کارکردگی
رپورٹ پیش کی۔ ملاقات کے دوران مختلف امور پر تبادلہ خیال کیا گیا جب کہ
اسپیکر ایاز صادق نے بدعنوانی کے خاتمے کے لئے نیب کے کردار کو سراہتے ہوئے
کہا کہ نیب کا کردار اہمیت کا حامل ہے اس لئے احتساب کے عمل میں انتقام کی
بو نہیں آنی چاہیئے۔
چیئرمین نیب چوہدری قمر کا کہنا تھا کہ نیب بدعنوانی کے خاتمے کے لیے
عدم برداشت کی پالیسی پرعمل پیرا ہے اور بلاامتیاز احتساب پر یقین رکھتے
ہیں۔
کینیا کے دارالحکومت نیروبی میں ایک عمارت کے گرنے کے چار روز بعد ایک سات ماہ کی بچی کو زندہ نکال لیا گیا۔
یہ چھ منزلہ عمارت بارش کے سبب منہدم ہو گئی تھی جس میں بائیس افراد ہلاک ہوئے تھے۔
خیال ہے کہ درجنوں افراد ابھی تک ملبے کے نیچے دبے ہوئے ہیں لیکن ان کے زندہ بچ نکلنے کے امکانات معدوم ہوتے جا رہے ہیں۔
اس عمارت کے مالک پر غیر ارادی قتل کا مقدمہ درج کیا گیا ہے اور انھیں منگل کے روز عدالت میں پیش کیا جائے گا۔
حکام
کا کہنا ہے کہ سیمیول کماؤ کو پیر کو گرفتار کیا گیا تھا۔ ان کے پاس 110
کمروں پر مشتمل اس عمارت کو کرائے پر دینے کی اجازت نہیں تھی۔
سیمیول کماؤ نے ابھی تک ان الزامات کے بارے میں کوئی بات نہیں کی ہے۔ Image caption
خیال ہے کہ ابھی تک ملبے میں بہت سے لوگ دبے ہوئے ہیں
مقامی میڈیا کے مطابق عمارت سے ابھی تک 135 لوگوں کو نکالا گیا ہے۔
کینیا میں فلاحی تنظیم ریڈ کراس کا کہنا ہے ملبے سے نکلنے والی بچی ایک کمبل میں لپٹی ہوئی تھی۔
بظاہر بچی زخمی نہیں ہے۔اسے فوراً ہی ہسپتال پہنچا دیا گیا۔
نیروبی
میں بی بی سی کے نام نگار ایمینیول ایگنزہ کا کہنا ہے کہ عمارت گرنے کے
چار دن بعد اس بھی کا زندہ سلامت ملبے سے نکلنا کسی معجزے سے کم نہیں ہے۔
احتساب کا آغاز وزیراعظم اوران کے خاندان سے ہواور وزیراعظم اثاثے
اورآمدن کا مشترکہ اجلاس میں آکراعلان کریں،متن۔ فوٹو:آئی این پی
اسلام آباد: اپوزیشن
جماعتوں نے پاناما لیکس کی تحقیقات کے لئے 15 نکاتی ٹرمزآف ریفرنس پراتفاق
کرلیا جس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ چیف جسٹس آف پاکستان کی سربراہی میں
بااختیار کمیشن بنایا جائے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق پیپلزپارٹی کے رہنما اعتزازاحسن کی رہائش گاہ
پراپوزیشن جماعتوں کا اجلاس ہوا جس میں پیپلزپارٹی، تحریک انصاف، جماعت
اسلامی، عوامی مسلم لیگ اوردیگر جماعتوں کے رہنماؤں نے شرکت کی۔ اجلاس میں
اپوزیشن کی جانب سے اس بات پراتفاق کیا گیا کہ پاناما لیکس میں وزیراعظم کے
خاندان کا نام آنے پر احتساب کا آغاز وزیراعظم اور ان کے خاندان سے ہو
جب کہ وزیراعظم اپنے ، خاندان کے اثاثے اورآمدن کا قومی اسمبلی کے مشترکہ
اجلاس میں آکراعلان کریں۔ اپوزیشن کے ٹی او آرزکے متن میں کہا گیا ہے کہ
چیف جسٹس آف پاکستان کی سربراہی میں پاناما لیکس کی تحقیقات کے لئے
بااختیارکمیشن تشکیل دیا جائے، اگرکمیشن نہیں بنتا توٹی او آر کا سارا عمل
پارلیمانی کمیٹی کے ذریعے مکمل کیا جائے اورپارلیمانی کمیٹی کی سربراہی
اپوزیشن کے پاس ہو۔
ٹرمز آف ریفرنس کے متن میں کہا گیا ہے کہ پاناما پیپرزانکوائری اینڈ
ٹرائل ایکٹ کے نام سے خصوصی قانون منظور کیا جائے اور صدارتی آرڈیننس سے
بننے والے انکوائری کمیشن کو پارلیمانی تحفظ فراہم کیا جائے جب کہ پانا
لیکس کی تحقیقات بین الاقوامی آڈٹ فرم سے کرائی جائے اورفرم کا انتخاب
تشہیرکرکے اوربولی دے کر کیا جائے۔
گزشتہ روزاجلاس میں پیپلزپارٹی کی جانب سے خورشید شاہ، شیری رحمان،
قمرزمان کائرہ، سینیٹر سعید غنی، نوید قمر اورسلیم مانڈی والا شریک تھے جب
کہ تحریک انصاف کی جانب سے شاہ محمود قریشی، جہانگیر ترین، اسد عمر، شیریں
مزاری، عارف علوی، حامد خان اورعاطف خان نے اجلاس میں شرکت کی۔ مسلم لیگ
(ق) کے چوہدری شجاعت حسین اورمشاہد حسین سید،طارق بشیر چیمہ، جماعت اسلامی
کے امیرسراج الحق، صاحبزادہ طارق اللہ عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید،
اے این پی سے غلام بلور، افتخار حسین، ایم کیوایم کے خالد مقبول صدیقی،
کنور نوید جمیل اور میاں عتیق جب کہ آفتاب خان شیرپاؤ بھی اجلاس میں شریک
تھے۔
پاکستان کے صوبے خیبر پختونخوا کے ضلع
ایبٹ آباد میں حکام کا کہنا ہے کہ پانچ دن قبل نویں جماعت کی طالبہ کو
زندہ جلائے جانے کے واقعہ میں شک کی بنیاد پر 25 مشتبہ افراد کو حراست میں
لیا گیا ہے۔
تھانہ ڈونگا گلی کے ڈی ایس پی جمیل قریشی نے بی بی سی کو
بتایا کہ پولیس اصل ملزمان تک پہنچنے کی بھر پور کوششیں کر رہی ہے اور اس
ضمن میں تین الگ الگ تحقیقاتی ٹیمیں بنائی گئیں ہیں۔
انھوں نے کہا کہ
ابھی تک پولیس کی جانب سے مختلف علاقوں میں چھاپوں کے دوران 25 مشتبہ
افراد کو حراست میں لیا گیا ہے جن سے تفتیش کی جا رہی ہے۔
انھوں نے کہا کہ حراست میں لیے جانے والوں میں طالبہ کی والدہ اور چند دیگر رشتہ دار شامل ہیں۔
انھوں
نے کہا کہ کیس کے کچھ شواہد فرانزک لیبارٹری بھی بھجوائے گئے ہیں جس سے
توقع ہے کہ بہت جلد اصل قاتلوں کا کھوج لگا لیا جائےگا۔ ڈی ایس پی کے مطابق
چونکہ یہ واقعہ رات کے وقت پیش آیا اسی وجہ سے پولیس کو اصل ملزمان تک
پہنچنے میں مشکلات پیش آرہی ہے۔
یاد رہے کہ جمعے کی صبح نامعلوم ملزمان نے ایبٹ آباد کے
پہاڑی علاقے ڈونگا گلی میں نویں جماعت کی طالبہ عنبرین کو وین میں باندھ کر
اس پر پیٹرول چھڑک کر آگ لگائی تھی جس سے وہ زندہ جل گئی تھیں۔
ادھر صوبائی حکومت نے اس واقعے کا سختی سے نوٹس لیتے ہوئے پولیس کو آئندہ 24 گھنٹوں میں ملزمان کو گرفتار کرنے کا حکم دیا ہے۔
گذشتہ
روز صوبائی اسمبلی کے اجلاس میں بھی ہزارہ ڈویژن سے تعلق رکھنے والے
اراکین اسمبلی نے حکومت سے ملزمان کی فوری گرفتاری کا مطالبہ کیا تھا۔ اس
موقع پر بات کرتے ہوئے صوبائی حکومت کے ترجمان مشتاق غنی نے اجلاس کو بتایا
کہ حکومت کے نمائندے کی حیثیت سے انھوں نے لڑکی کے اہل خانہ سے ملاقات کی
اور انھیں ہر ممکن تعاون کا یقین دلایا۔
انھوں نے کہا کہ پولیس اصل ملزمان تک پہنچنے کی ہر ممکن کوشش کر رہی ہے اور امید ہے کہ بہت جلد قاتلوں کو بے نقاب کیا جائے گا۔
دہ
قومی موومنٹ کی رابطہ کمیٹی کے ڈپٹی کنوینر ڈاکٹر فاروق ستار کے
کوآرڈینیٹر آفتاب احمد دورانِ حراست انتقال کر گئے۔ انھیں رینجرز نے 90 روز
کے لیے حراست میں لیا تھا۔
منگل کو ایم کیو ایم کے کارکن آفتاب احمد کو طبعیت ناساز ہونے کے بعد جناح ہسپتال پہنچایا گیا تھا، جہاں وہ انتقال کر گئے۔ ٭ ایم کیو ایم کے ڈپٹی کنوینر 90 دن کے لیے حراست میںشعبۂ
حادثات کی انچارج ڈاکٹر سیمی جمالی کے مطابق آفتاب کو صبح سات بجے کے قریب
ہپستال لایا گیا تھا، ان کا بلڈ پریشر انتہائی کم تھا، جس کے بعد وہ
تقریباً آدھا گھنٹہ زیر علاج رہے اور بعد میں فوت ہو گئے۔
ڈاکٹر سیمی
نے آفتاب کی موت کی وجہ بتانے سے انکار کرتے ہوئے کہا جب تک پوسٹ مارٹم
نہیں ہو جاتا، وہ کچھ نہیں بتا سکیں گی۔ آفتاب احمد کی لاش مردہ خانہ پہنچا
دی گئی ہے، جہاں مجسٹریٹ کی موجودگی میں پوسٹ مارٹم کیا جائے گا۔
رینجرز
نے گذشتہ روز آفتاب احمد کو انسداد دہشت گردی کی عدالت کے جج کے پاس پیش
کر کے 90 روز کا ریمانڈ حاصل کیا تھا۔ رینجرز کے لا افسر کا دعویٰ تھا کہ
آفتاب احمد پر ٹارگٹ کلنگ اور اغوا برائے تاوان کی وارداتوں میں ملوث ہونے
کا شبہ ہے۔
ایم کیو ایم کے رہنما واسع جلیل نے سماجی ربطے کی ویب
سائٹ ٹوئٹر پر کہا ہے کہ آفتاب احمد رینجرز کی تحویل میں فوت ہوگئے ہیں اور
انھیں رینجرز نے بغیر کسی جرم کے حراست میں لیا تھا۔
یاد رہے کہ ایم
کیو ایم نے پیر کو مبینہ لاپتہ 171 کارکنوں کی فہرست سپریم کورٹ میں پیش
کی ہے۔ یہ رپورٹ سینیٹر عتیق الرحمان نے جمع کرائی ہے، جس میں رینجرز پر
الزام عائد کیا گیا ہے کہ کئی کارکنوں کو ان کے گھروں سے گرفتار کیا گیا
ہے۔
دوسری جانب سندھ اسمبلی میں متحدہ قومی موومنٹ کے اراکین اسمبلی
نے بھی کارکنوں کی جبری گمشدگی کے خلاف احتجاج کیا ہے۔ شام کو ایم اے جناح
روڈ پر آفتاب احمد کی نمازِ جنازہ ادا کرنے کا اعلان کیا گیا ہے
پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران
خان نے مطالبہ کیا ہے کہ چیف جسٹس کے ماتحت پاناما لیکس کے معاملے پر کمیشن
قائم کیا جائے اور وہ چاہتے ہیں کہ حزب اختلاف کی تمام جماعتیں ایک آواز
میں کمیشن کا مطالبہ کریں۔
پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ ’ہمیں 200 نہیں، صرف وزیراعظم کا احتساب چاہیے، وہ حکومت کرنے کا اخلاقی جواز کھو چکے ہیں۔‘
٭ ’وزیراعظم اپنی بے گناہی ثابت کریں‘
٭ وزیراعظم مستعفی ہوں بلاول بھٹو اور عمران حان یک آواز
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’آپ کی جتنی مرضی تحریک انصاف کے لوگوں کا احتساب کریں لیکن سب سے پہلے احتساب کا آغاز وزیر اعظم سے ہو گا۔‘ Image copyrightAFPImage caption
پاناما پیپز کے منظر عام پر آنے کے بعد عمران خان نے
وزیراعظم سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا اور جلسوں کا آغاز کیا
عمران خان صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں پاکستان
تحریک انصاف کے جلسے میں خطاب کر رہے تھے جسے پنجاب حکومت کے گڑھ میں
عمران خان کا سیاسی قوت کا مظاہرہ بھی سمجھا جا رہا ہے۔
عمران خان نے
وزیراعظم نواز شریف کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’میاں صاحب اگر پاناما لیکس
کے معاملے پر کرپشن ثابت ہوئی تو آپ گھر نہیں جیل جائیں گے۔‘
انہوں
نے کہا کہ پاکستان میں جمہوریت ہے، وزیراعظم کو جواب دینا پڑے گا۔ انھوں نے
کہا کہ جمھوریت میں حکومت غلط کرے، عوام کا پیسہ ضائع کرے تو اپوزیشن
پوچھتی ہے۔ ’یہ جمہوریت ہے بادشاہت نہیں۔‘ Image caption
وزیراعظم نے گذشتہ روز اپنے بیان میں کہا سپریم کورٹ مجوزہ تحقیقاتی کمیشن کے ٹی او آرز میں تبدیلی کر سکتی ہے
لاہور کے علاقے مال روڈ پر ہونے والے جلسے میں عمران
خان پارٹی کے دیگر قائدین کے ساتھ جلسے کے پنڈال میں بڑی تعداد میں لاہور
کے لوگ پہنچے ، اور انتہائی پرجوش انداز میں حکومت کے خلاف نعرہ بازی کرتے
رہے ـ
اس موقع پر مختلف شہروں سے کارکنان قافلوں کی شکل میں بھی پہنچے جبکہ جلسے کے لیے سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے۔
عمران خان نے اتوار کو فیصل آباد میں جلسے کا اعلان کیا ہے۔
واضع رہے کہ گزشتہ ہفتے اسلام آباد میں جلسے کے دوران عمران خان نے سندھ میں انسداد کرپشن تحریک کا بھی اعلان کیا تھا ـ
پاناما لیکس کی تحقیقات کے لیے ضابطہ کار طے کرنے کے لیے حزب مخالف کی جماعتیں متفق ہوگئی ہیں۔
پاکستان
تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی نے اجلاس کے بعد میڈیا کے نمائندوں
سے بات کرتے ہوئے کہا کہ چار گھنٹے تک اس معاملے پر غورغوض کے بعد متفقہ
ضابطہ کار طے کر لیا گیا ہے اور اس کو حتمی شکل دی جا رہی ہے۔
دوسری جانب وزیراعظم نواز شریف نے ایک بار پھر کہا ہے کہ اگر اُن پر بدعنوانی کے الزامات ثابت ہوئے تو وہ حکومت چھوڑ دیں گے۔
٭ حزبِ اختلاف وزیراعظم سے استعفے کے مطالبے سے ’دستبردار‘
٭ پاناما لیکس:’مشترکہ ضابطہ کار نہ بنا تو احتجاج ہو گا‘
نامہ
نگار شہزاد ملک کے شاہ محمود قریشی نے ضابطہ کار کی تفصیلات تو نہیں
بتائیں تاہم اس اجلاس میں شریک سیاسی رہنما کے مطابق اس ضابطہ کار میں
پانامالیکس کی تحقیقات کے لیے عدالتی کمیشن کی تشکیل صدارتی آرڈیننس کے
ذریعے جی جائے جسے پارلیمانی تحفظ بھی حاصل ہو۔
شاہ محمود قریشی نے
کہا کہ اس کے علاوہ اس معاملے میں فرانزک کمپنیوں کی خدمات حاصل کی جائیں
تاہم کسی بھی کمپنی کی خدمات حاصل کرنے سے پہلے اخبارات میں اشتہار دیے
جائیں تاکہ پیشہ وار کمپنی کا انتخاب عمل میں لایا جا سکے۔ اس ضابطہ کار
میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ پاناما لیکس کی تحقیقات سب سے پہلے وزیراعظم اور
اُن کے خاندان سے شروع کی جائیں۔
شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ حزب مخالف کی جماعتوں کے
ٹی او آرز حکومت کو بھیجے جائیں گے اور اگر حکومت نے ان ٹی او آرز کو تسلیم
نہ کیا تو پھر حزب مخالف کی جماعتیں پلان بی پر عمل درآمد کریں گی
دوسری جانب وزیراعظم نواز شریف نے ایک بار پھر کہا ہے کہ اگر اُن پر بدعنوانی کے الزامات ثابت ہوئے تو وہ حکومت چھوڑ دیں گے۔
یاد
رہے کہ پاناما لیکس کے بعد پاکستان میں حزب اختلاف کی جماعتیں حکومت سے اس
معاملے کی شفاف تحقیقات کا مطالبہ کر رہی ہیں جبکہ پاکستان تحریک انصاف
اور پیپلز پارٹی نے وزیراعظم سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا ہے۔
منگل
کو بنوں میں عوامی جلسے سے خطاب میں وزیراعظم نواز شریف نے حکومت کے ناقدین
خصوصاً پاکستان تحریکِ انصاف کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ
’نیا پاکستان بنانے والے سنہرے خواب دکھا کر بھول گئے ہیں۔‘
وزیراعظم
نے کہا کہ ’دو سال دھاندلی کا رونا روتے رہے اور دھرنے کرتے رہے۔ پھر
سپریم کورٹ نے کہا کہ کوئی دھاندلی نہیں ہوئی ہے۔ یہ اُن پر طمانچہ تھا
لیکن قوم سے معافی بھی نہیں مانگی۔‘ Image copyrightAFPImage caption
ہم گیڈر بھبھکیوں سے ڈرنے والے نہیں ہیں۔ ہم عوامی
مینڈیٹ لے کر آئے ہیں۔ آپ کے کہنے پر گھر چلے جائیں یہ منہ اور مسور کی
دال۔
وزیراعظم نواز شریف نے بنوں کے جلسے میں بھی پاناما لیکس کے بعد سیاسی بحران کا ذکر کیا۔
انھوں
نے کہا کہ ’آج پھر وہ 22 سال پرانی باتیں کر رہے ہیں۔ نئے نئے الزام لگا
رہے ہیں۔ ہم ایک بار پھر سپریم کورٹ میں چلے گئے ہیں۔ ایک پائی کرپشن بھی
ثابت ہوئی تو گھر واپس چلے جائیں گے۔‘
نواز شریف جارحانہ انداز
اپناتے ہوئے کہا کہ ’ہم گیڈر بھبکیوں سے ڈرنے والے نہیں ہیں۔ ہم عوامی
مینڈیٹ لے کر آئے ہیں۔ آپ کے کہنے پر گھر چلے جائیں یہ منہ اور مسور کی
دال۔۔۔ آپ سمجھتے کیا ہیں اپنے آپ کو؟‘
پاناما لیکس کی تحقیقات کے
ضوابطِ کار طے کرنے کے لیے سات اپوزیشن جماعتوں کے نمائندے منگل کو بھی
سینیٹ میں قائد حزب اختلاف چوہدری اعتزاز احسن کے گھر پر سر جوڑ ے بیٹھے
ہیں۔
دوسرے دن دو سیاسی جماعتوں کے نمائندے اجلاس میں شریک نہیں ہوئے۔ان جماعتوں میں قومی وطن پارٹی او