پاناما لیکس کی تحقیقات کے لیے ضابطہ کار طے کرنے کے لیے حزب مخالف کی جماعتیں متفق ہوگئی ہیں۔
پاکستان
تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی نے اجلاس کے بعد میڈیا کے نمائندوں
سے بات کرتے ہوئے کہا کہ چار گھنٹے تک اس معاملے پر غورغوض کے بعد متفقہ
ضابطہ کار طے کر لیا گیا ہے اور اس کو حتمی شکل دی جا رہی ہے۔دوسری جانب وزیراعظم نواز شریف نے ایک بار پھر کہا ہے کہ اگر اُن پر بدعنوانی کے الزامات ثابت ہوئے تو وہ حکومت چھوڑ دیں گے۔
٭ حزبِ اختلاف وزیراعظم سے استعفے کے مطالبے سے ’دستبردار‘
٭ پاناما لیکس:’مشترکہ ضابطہ کار نہ بنا تو احتجاج ہو گا‘
نامہ نگار شہزاد ملک کے شاہ محمود قریشی نے ضابطہ کار کی تفصیلات تو نہیں بتائیں تاہم اس اجلاس میں شریک سیاسی رہنما کے مطابق اس ضابطہ کار میں پانامالیکس کی تحقیقات کے لیے عدالتی کمیشن کی تشکیل صدارتی آرڈیننس کے ذریعے جی جائے جسے پارلیمانی تحفظ بھی حاصل ہو۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اس کے علاوہ اس معاملے میں فرانزک کمپنیوں کی خدمات حاصل کی جائیں تاہم کسی بھی کمپنی کی خدمات حاصل کرنے سے پہلے اخبارات میں اشتہار دیے جائیں تاکہ پیشہ وار کمپنی کا انتخاب عمل میں لایا جا سکے۔ اس ضابطہ کار میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ پاناما لیکس کی تحقیقات سب سے پہلے وزیراعظم اور اُن کے خاندان سے شروع کی جائیں۔
شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ حزب مخالف کی جماعتوں کے ٹی او آرز حکومت کو بھیجے جائیں گے اور اگر حکومت نے ان ٹی او آرز کو تسلیم نہ کیا تو پھر حزب مخالف کی جماعتیں پلان بی پر عمل درآمد کریں گی
دوسری جانب وزیراعظم نواز شریف نے ایک بار پھر کہا ہے کہ اگر اُن پر بدعنوانی کے الزامات ثابت ہوئے تو وہ حکومت چھوڑ دیں گے۔
یاد رہے کہ پاناما لیکس کے بعد پاکستان میں حزب اختلاف کی جماعتیں حکومت سے اس معاملے کی شفاف تحقیقات کا مطالبہ کر رہی ہیں جبکہ پاکستان تحریک انصاف اور پیپلز پارٹی نے وزیراعظم سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا ہے۔
منگل کو بنوں میں عوامی جلسے سے خطاب میں وزیراعظم نواز شریف نے حکومت کے ناقدین خصوصاً پاکستان تحریکِ انصاف کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ’نیا پاکستان بنانے والے سنہرے خواب دکھا کر بھول گئے ہیں۔‘
وزیراعظم نے کہا کہ ’دو سال دھاندلی کا رونا روتے رہے اور دھرنے کرتے رہے۔ پھر سپریم کورٹ نے کہا کہ کوئی دھاندلی نہیں ہوئی ہے۔ یہ اُن پر طمانچہ تھا لیکن قوم سے معافی بھی نہیں مانگی۔‘
انھوں نے کہا کہ ’آج پھر وہ 22 سال پرانی باتیں کر رہے ہیں۔ نئے نئے الزام لگا رہے ہیں۔ ہم ایک بار پھر سپریم کورٹ میں چلے گئے ہیں۔ ایک پائی کرپشن بھی ثابت ہوئی تو گھر واپس چلے جائیں گے۔‘
نواز شریف جارحانہ انداز اپناتے ہوئے کہا کہ ’ہم گیڈر بھبکیوں سے ڈرنے والے نہیں ہیں۔ ہم عوامی مینڈیٹ لے کر آئے ہیں۔ آپ کے کہنے پر گھر چلے جائیں یہ منہ اور مسور کی دال۔۔۔ آپ سمجھتے کیا ہیں اپنے آپ کو؟‘
پاناما لیکس کی تحقیقات کے ضوابطِ کار طے کرنے کے لیے سات اپوزیشن جماعتوں کے نمائندے منگل کو بھی سینیٹ میں قائد حزب اختلاف چوہدری اعتزاز احسن کے گھر پر سر جوڑ ے بیٹھے ہیں۔
دوسرے دن دو سیاسی جماعتوں کے نمائندے اجلاس میں شریک نہیں ہوئے۔ان جماعتوں میں قومی وطن پارٹی او
No comments:
Post a Comment