آسٹریلیا کے جزیرے نیورا کے حراستی
مرکز میں صومالیہ سے تعلق رکھنے والی پناہ گزین نے حالات سے تنگ آ کر خود
سوزی کی کوشش کی جس کے بعد انھیں شدید زخمی حالت میں ہسپتال منتقل کیا گیا
ہے۔
آسٹریلیا کے حراستی مرکز میں یہ واقع سوموار کو اُس وقت پیش آیا جب 21 سالہ صومالی پناہ گزین نے خود کو آگ لگا کر خودکشی کی کوشش کی۔ ٭آسٹریلیا میں پناہ گزینوں کے حراستی مرکز میں کشیدگیحکام کا کہنا ہے کہ جھلسی ہوئی صومالی خاتون کو علاج کے لیے آسٹریلیا منتقل کرنے کی درخواست کی گئی ہے۔
اس
سے قبل گذشتہ ہفتہ آسٹریلیا کے اسی حراستی مرکز میں ایرانی پناہ گزین نے
احتجاجاً خود کو آگ لگا کر ہلاک کر لیا تھا۔ 23 سالہ ایرانی شہری کو شدید
زخمی حالت میں برسبین کے ہسپتال منتقل کیا گیا تھا جہاں وہ جانبر نہیں ہو
سکے۔
نیورا کی حکومت کا کہنا کہ پناہ گزین کی جانب سے یہ اقدام ’سیاسی احتجاج‘ ہے۔
یاد
رہے کہ آسٹریلیا آنے والے غیر قانونی پناہ گزینوں کو پکڑنے کے بعد انھیں
بحرالکاہل کے مختلف جزیروں پر حراستی مراکز میں رکھتا ہے۔
گذشتہ ہفتے سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد پاپا نیوگنی نے آسٹریلیا کے منو جزیرے پر واقع حراستی مرکز کو بند کرنے کا اعلان کیا تھا۔
اس
حراستی مرکز میں پناہ کے لیے غیر قانونی طور پر سمندر کے راستے آسٹریلیا
آنے والے 850 مرد اور خواتین محصور ہیں اور ان تمام پناہ گزینوں کی قسمت کا
تعین نہیں ہو سکا ہے۔
حراستی مرکز کے بارے میں آسٹریلیا اور پاپا
نیو گنی کے درمیان رواں ہفتے بات چیت ہو گی۔ لیکن آسٹریلیا کے وزیر اعظم نے
کئی بار کہا ہے کہ پاپا نیو گنی کے حراستی مرکز میں موجود پناہ گزین
آسٹریلیا میں داخل نہیں ہو سکتے۔
بعض سینیٹرز طیاروں کی ادائیگی میں پاکستان کو دی جانے والی سبسڈی کے حامی نہیں، ترجمان. فوٹو:فائل
واشنگٹن: اوباما انتظامیہ نے واضح کردیا ہے کہ اگر پاکستان کو 8 ایف 16 طیارے خریدنے ہیں تو اس کی ادائیگی پاکستان کو ہی کرنا ہوگی۔
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان جان کربی نے پریس بریفنگ کے دوران کہا کہ
پاکستان کو بتا دیا گیا ہے کہ اگر انہیں ایف 16 طیارے خریدنے ہیں تو اس کی
ادائیگی اسے ہی کرنا ہوگی جب کہ بعض سینیٹرز طیاروں کی ادائیگی میں پاکستان
کو دی جانے والی سبسڈی کے حامی نہیں تاہم کانگریس نے طیاروں کی فروخت کی
اجازت دے دی ہے جس کے لئے 70 کروڑ امریکی ڈالر پاکستان کو ادا کرنا ہوں گے۔
دوسری جانب امریکی سینیٹ میں محکمہ خارجہ کی کمیٹی کے چیئرمین باب کارکر
نے پاکستان کو طیاروں کی فروخت کی مخالفت کی جب کہ پاکستان کو ایف 16
طیاروں کی فروخت کے معاملے پر بھارت کی جانب سے بھی شدید احتجاج سامنے آیا
تھا اور بھارتی لابی نے ایک مرتبہ طیاروں کی ڈیل میں روڑے اٹکا دیئے ہیں۔
واضح رہے کہ 11 فروری کو امریکی محکمہ خارجہ نے انسداد دہشت گردی کے لئے
پاکستان کی کوششوں کو سراہتے ہوئے 8 ایف 16 طیارے فروخت کرنے کا اعلان کیا
تھا جس میں امریکا کی جانب سے 40 کروڑ ڈالر سے زائد کی رقم امریکا کو ادا
کرنا تھی۔
امریکی وزیرِ خارجہ جان کیری کا کہنا ہے کہ جنیوا میں موجود مندوبین شام میں جنگ بندی پر اتفاقِ رائے کے بہت قریب ہیں۔
ذرائع
ابلاغ کے نمائندؤں سے بات کرتے ہوئے جان کیری کا کہنا تھا کہ شام کے شہر
حلب میں پرتشدد کارروائیوں کی روک تھام کے لیے پیش کیے گئے منصوبے پر پیش
رفت ہوئی ہے۔
جان کیری نے شام کی حکومت پر جنگ بندی کے معاہدے کی
خلاف وزی اور متاثرہ علاقوں میں امداد کی فراہمی میں روکاٹ ڈالنے کیا الزام
بھی عائد کیا ہے۔
خیال رہے کہ امریکی وزیر خارجہ جان کیری شام میں جزوی جنگ بندی کے سلسلے میں نئی کوشش کرنے کے لیے جنیوا میں موجود ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ ان کی پہلی ترجیح حلب شہر میں خون خرابے کو روکنا ہے۔
گذشتہ دس دنوں میں 250 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
دوسری جانب روس کے ایک فوجی اہلکار کے بقول حلب میں جنگ بندی کے حوالے سے معاہدے پر بات چیت جاری ہے۔
امریکہ
چاہتا ہے کہ روس اپنے اتحادی شام کی حکومت پر اس بات کے لیے دباؤ ڈالے کہ
وہ حلب پر اپنی بلا امتیاز بمباری روکے۔لیکن روس اور شام کی حکومت کا مؤقف
ہے کہ حلب میں بمباری کا نشانہ دہشت گرد گروپ نصرا فرنٹ ہے جو فروری میں
ہونے والے جنگ بندی کا معاہدہ کا حصہ نہیں تھا۔ Image copyrightImage caption
امریکی وزیر خارجہ جان کیری شام میں جزوی جنگ بندی کے معاہدہ میں پیش رفت کے لیے جنیوا میں موجود ہیں
جنیوا پہنچنے پر جان کیری کا کہنا تھا ’ہم اب بھی روس سے براہ راست بات کر رہے ہیں۔‘
ان
کا مزید کہنا تھا ’ یہ نازک وقت ہے ۔ ہمیں روس سے تعاون چاہیے۔ ظاہر سی
بات ہے کہ ہم چاہتے ہیں کہ شام کی حکومت روس کی سنیں اور بین الاقوامی
برادری کی جانب سے اقوام متحدہ کو دیے گئے بیان پر کوئی رد عمل دے۔‘
جان
کیری کا اس بات پر زور تھا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے ’ ملک بھر
میں جنگی کارروائی کو روکنے اور ملک میں امدادی کاروائیوں تک رسائی کے لیے
کہا تھا۔‘
ان کا کہنا تھا ’لیکن ظاہرسی بات ہے کہ حقیقت میں یہ نہیں ہو رہا۔‘
لیفٹیننٹ
جنرل سرجیے کورلینکو نے روس کے عسکری بیس حمیمم سے بات کرتے ہوئے روسی خبر
رساں ادارے کو بتا یا کہ ’ حلب صوبے میں پرسکون حکومت‘ کے لیے ’متحرک بات
چیت‘ جاری ہے ۔
روس کے وزارت دفاع کے اہلکار نے کوئی تفصیل نہیں
بتائی لیکن یہ کہا کہ شام کے دارلحکومت میں ’پر سکون حکومت‘ میں گرینیج کے
وقت کے مطابق سوموار 21:00 بجے توسیع کی جائے گی۔
اس بیان سے یہ واضح ہے کہ روس کا نظریہ تبدیل ہوا ہے۔
سنیچر
کو ماسکو کا کہنا تھا کہ وہ شام کی فوج کی جانب سے جاری مہم کو روکنے پر
مجبور نہیں کریں گے جو کہ امن کی ساری کوششوں کو ختم کر سکتی ہے۔ Image copyrightReutersImage caption
شام کے سب سے بڑے شہر میں شدید تباہی مچی ہے جس کے
نتیجے میں مہینوں تک مقامی شہریوں کو پانی اور بجلی مہیا نہیں ہو سکی
گذشتہ چند ماہ میں صدر بشار الاسد کی حمایتی فوج اور
اعتدال پسند باغیوں کے بیچ شام میں جنگ بندی کا معاہدہ ختم ہو گیا تھا خاص
طور سے بٹے ہوئے اور محاصرہ کے شکار شہر حلب میں۔
شام کے سب سے بڑے شہر میں شدید تباہی مچی ہے جس کے نتیجے میں مہینوں تک مقامی شہریوں کو پانی اور بجلی مہیا نہیں ہو سکی۔
رپورٹ کے مطابق حلب میں اتوار کے دن باقی دنوں کی نسبت حکومتی فوج اور باغیوں کی جانب سے فضائی بمباری کے باوجود خاموشی رہی۔
جنیوا میں اقوام متحدہ کے حمایت یافتہ امن مذاکرات کا نیا سلسلہ 10 مئی کو شروع ہو گا۔
وی آئی پی کے دورے کے موقع پراسکول بند کرانےکی بدترین رسم کے خاتمے کا آغازخیبرپختونخوا سےکریں گے،چیرمین پی ٹی آئی۔ فوٹو:فائل
اسلام آباد: پاکستان تحریک
انصاف کے چئیرمین عمران خان کا کہنا ہے کہ تعلیم و تربیت کو سیاست کی بھینٹ
چڑھانے کی اجازت نہیں دی جا سکتی،سیاست کے لئے طلبا کو تعلیم سے محروم
کرنے کا کلچر ختم کرنے کی ضرورت ہے.
پاکستان تحریک انصاف کے چئیرمین عمران خان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ
ٹوئٹر پر اپنی ٹوئٹ میں وزیر اعظم کی بنوں آمد کے موقع پر تعلیمی اداروں کی
بندش پرشدید برہمی کا اظہار کیا اور کہا کہ تعلیم و تربیت کو سیاست کی
بھینٹ چڑھانے کی اجازت نہیں دی جا سکتی
آفتاب احمد کے انتقال کی تحقیقات کرائی جائیں اور میڈیکل بورڈ تشکیل دیا جائے، خواجہ اظہارالحسن : فوٹو : فائل
کراچی: انسداد دہشت گردی کی
عدالت کی جانب سے گزشتہ روز رینجرز کی تحویل میں دیئے گئے متحدہ قومی
موومنٹ کے کارکن اور فاروق ستار کے کوآرڈینیٹر آفتاب احمد انتقال کرگئے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق رینجرز نے انسداد دہشت گردی کی عدالت نے سے
گزشتہ روز ایم کیو ایم کے کارکن آفتاب احمد کا 90 روزہ ریمانڈ حاصل کیا
تھا جو دوران علاج جناح اسپتال میں دم توڑ گئے۔ اسسٹنٹ پولیس سرجن
ڈاکٹرکلیم شیخ کا کہنا ہے کہ آفتاب احمد کو آج صبح 7 بجکر 55 منٹ پر جناح
اسپتال منتقل کیا گیا جہاں وہ 8 بجکر 20 منٹ پر دم توڑ گئے جب کہ جناح
اسپتال کی جوائنٹ ایگزیگٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر سیمی جمالی کا کہنا ہے کہ جس وقت
آفتاب احمد کا اسپتال لایا گیا اس وقت ان کا بلڈ پریشر لوتھا اور ان کے
دل کی دھڑکن بھی نارمل نہیں تھی جنہیں ڈاکٹروں نے تمام طبی سہولیات فراہم
کیں لیکن وہ دوران علاج چل بسے۔
متحدہ قومی موومنٹ نے آفتاب احمد کی ہلاکت کو ماورائے عدالت قتل قرار
دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ گزشتہ تین برسوں کے دوران ایم کیوایم کے 50 سے
زائد ذمہ داران وکارکنان ماورائے عدالت قتل کیے جا چکے ہیں جب کہ 42 سالہ
آفتاب احمد 2002ء سے ڈاکٹر فاروق ستار کے کوآرڈی نیٹر کی حیثیت سے فرائض
انجام دے رہے تھے جنہیں رینجرز نے یکم مئی کو سہ پہر ان کی رہائش گاہ سے
گرفتارکیا اور گزشتہ روز عدالت نے انہیں 90 روزکے ریمانڈ پر رینجرز کی
تحویل میں دیا تھا جنہیں علی الصبح انتہائی تشویشناک حالت میں جناح اسپتال
لایاگیا جہاں وہ جانبرنہ ہوسکے۔ ترجمان ایم کیو ایم کت مطابق خدشہ ہے کہ
آفتاب احمد کو حراست کے دوران تفتیش کے بہانے بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنایا
گیا جس کے باعث وہ حراست کے دوران جاں بحق ہوگئے۔
دوسری جانب ایم کیو ایم کے رہنما خواجہ اظہار الحسن نے آفتاب احمد کی
موت کی تحقیقات کے لئے میڈیکل بورڈ تشکیل دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے اسے
سانحہ ماڈل ٹاؤن کی طرح کا واقعہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ آفتاب احمد کی
ہلاکت سانحہ ماڈل ٹاؤن کی طرح کا واقعہ ہے کراچی کے امن کے دوران
پراسراراموات امن کے لئے خطرناک ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت سندھ کو اس
بات کا علم ہی نہیں کہ صوبے میں کیا کچھ ہورہا ہے جب کہ سندھ میں اپوزیشن
جماعتیں بھی عوام کی بات نہیں کرتیں، ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ آفتاب احمد کے
انتقال کی تحقیقات کرائی جائیں اور میڈیکل بورڈ تشکیل دیا جائے۔
واضح رہے کہ 40 سالہ آفتاب احمد کو رینجرز نے گزشتہ روز ایف بی ایریا سے
مختلف جرائم میں ملوث ہونے پر حراست میں لیتے ہوئے انسداد دہشت گردی کی
عدالت سے 90 روزہ ریمانڈ بھی حاصل کیا تھا۔
اٹلی میں سیاحت کے فروغ اور چینی
باشندوں کو تحفظ کا احساس دلانے کے پیش نظر وہاں کے معروف شہر روم اور
میلان میں اطالوی پولیس کے ساتھ چار چینی پولیس اہلکار بھی گشت کریں گے۔
یہ گشت دو ہفتے کے ایک تجرباتی مشق کا حصہ ہے۔
اٹلی
کے وزیر داخلہ اینجیلینو الفانو نے بتایا کہ ان افسروں کو اٹلی میں سیاحت
کے سب سے سرگرم موسم کے لیے تعینات کیا گيا ہے تاکہ چینی سیاح وہاں خود کو
محفوظ محسوس کر سکیں۔
خیال رہے کہ یہ چینی پولیس اہلکار اطالوی بولتے ہیں۔
وزیر داخلہ نے کہا: ’اگر یہ تجربہ کامیاب رہا تو ہم اسے دوسرے شہروں میں بھی آزمائیں گے۔
ایک اندازے کے مطابق 30 لاکھ چینی باشندے سالانہ اٹلی کا سفر کرتے ہیں۔
مسٹر
الفانو نے کہا جلد ہی اطالوی پولیس اہلکار بھی چین کے شہر بیجنگ اور
شنگھائی کا دورہ کریں گے جہاں وہ چینی پولیس اہلکاروں کے ساتھ گشت کریں گے۔
اٹلی میں تعینات کیے جانے والے چینی پولیس افسروں نے اٹلی آنے سے قبل بیجنگ میں اطالوی حکام کے ساتھ تربیت حاصل کی تھی۔