ذرائع ابلاغ کے نمائندؤں سے بات کرتے ہوئے جان کیری کا کہنا تھا کہ شام کے شہر حلب میں پرتشدد کارروائیوں کی روک تھام کے لیے پیش کیے گئے منصوبے پر پیش رفت ہوئی ہے۔
جان کیری نے شام کی حکومت پر جنگ بندی کے معاہدے کی خلاف وزی اور متاثرہ علاقوں میں امداد کی فراہمی میں روکاٹ ڈالنے کیا الزام بھی عائد کیا ہے۔
خیال رہے کہ امریکی وزیر خارجہ جان کیری شام میں جزوی جنگ بندی کے سلسلے میں نئی کوشش کرنے کے لیے جنیوا میں موجود ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ ان کی پہلی ترجیح حلب شہر میں خون خرابے کو روکنا ہے۔
گذشتہ دس دنوں میں 250 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
دوسری جانب روس کے ایک فوجی اہلکار کے بقول حلب میں جنگ بندی کے حوالے سے معاہدے پر بات چیت جاری ہے۔
امریکہ چاہتا ہے کہ روس اپنے اتحادی شام کی حکومت پر اس بات کے لیے دباؤ ڈالے کہ وہ حلب پر اپنی بلا امتیاز بمباری روکے۔لیکن روس اور شام کی حکومت کا مؤقف ہے کہ حلب میں بمباری کا نشانہ دہشت گرد گروپ نصرا فرنٹ ہے جو فروری میں ہونے والے جنگ بندی کا معاہدہ کا حصہ نہیں تھا۔
ان کا مزید کہنا تھا ’ یہ نازک وقت ہے ۔ ہمیں روس سے تعاون چاہیے۔ ظاہر سی بات ہے کہ ہم چاہتے ہیں کہ شام کی حکومت روس کی سنیں اور بین الاقوامی برادری کی جانب سے اقوام متحدہ کو دیے گئے بیان پر کوئی رد عمل دے۔‘
جان کیری کا اس بات پر زور تھا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے ’ ملک بھر میں جنگی کارروائی کو روکنے اور ملک میں امدادی کاروائیوں تک رسائی کے لیے کہا تھا۔‘
ان کا کہنا تھا ’لیکن ظاہرسی بات ہے کہ حقیقت میں یہ نہیں ہو رہا۔‘
لیفٹیننٹ جنرل سرجیے کورلینکو نے روس کے عسکری بیس حمیمم سے بات کرتے ہوئے روسی خبر رساں ادارے کو بتا یا کہ ’ حلب صوبے میں پرسکون حکومت‘ کے لیے ’متحرک بات چیت‘ جاری ہے ۔
روس کے وزارت دفاع کے اہلکار نے کوئی تفصیل نہیں بتائی لیکن یہ کہا کہ شام کے دارلحکومت میں ’پر سکون حکومت‘ میں گرینیج کے وقت کے مطابق سوموار 21:00 بجے توسیع کی جائے گی۔
اس بیان سے یہ واضح ہے کہ روس کا نظریہ تبدیل ہوا ہے۔
سنیچر کو ماسکو کا کہنا تھا کہ وہ شام کی فوج کی جانب سے جاری مہم کو روکنے پر مجبور نہیں کریں گے جو کہ امن کی ساری کوششوں کو ختم کر سکتی ہے۔
شام کے سب سے بڑے شہر میں شدید تباہی مچی ہے جس کے نتیجے میں مہینوں تک مقامی شہریوں کو پانی اور بجلی مہیا نہیں ہو سکی۔
رپورٹ کے مطابق حلب میں اتوار کے دن باقی دنوں کی نسبت حکومتی فوج اور باغیوں کی جانب سے فضائی بمباری کے باوجود خاموشی رہی۔
جنیوا میں اقوام متحدہ کے حمایت یافتہ امن مذاکرات کا نیا سلسلہ 10 مئی کو شروع ہو گا۔
No comments:
Post a Comment