ویزہ مسترد ہونا تان موگل کے لیے کسی داغ سے کم نہیں تھا۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ ان کی زندگی میں سب سے بے عزت لمحہ تھا۔
استنبول
کے صحافی تان موگل کو 2010 میں جرمنی کے شہر ہیمبرگ میں ان کے پسندیدہ
فٹبال کلب سینٹ پاؤلی کی صد سالہ تقریبات میں شرکت کے لیے مدعو کیا گیا
تھا۔ان کا کہنا تھا کہ ’میں دنیا بھر کا سفر کر چکا ہوں اور ان کا کہنا تھا کہ میں جھوٹ بول رہا ہوں۔ انھوں نے میری بات کا یقین نہیں کیا۔ میں جرمنی میں صرف دس دن کے لیے جانا چاہتا تھا۔ یہ انسانیت کے خلاف ہے‘۔
ترکی کے تمام شہریوں کی طرح انھیں بھی ویزا کی درخواست کے لیے تمام ضابطے پورے کرنے پڑے۔ قونصل خانے کے باہر لائن لگا کر انھوں نے تمام دستاویزات اور فیس جمع کرائی۔ انھیں لگا ان کی درخواست منظور ہو جائے گی۔
لیکن ان کی فلائٹ سے چار گھنٹے پہلے ہی ان کی درخواست نامنظور کر دی گئی۔
تان موگل کا کہنا ہے ’میں نے لوگوں کو خوفزدہ ہوتے دیکھا کہ کہیں ان کی درخواست نامنظور نہ ہو جائے۔ لیکن ہم دنیا دیکھنا چاہتے ہیں اور یہ ہمارا حق ہے۔‘
بدھ کو یورپی کمیشن رپورٹ جمع کرائے گا کہ آیا ترکی اس معیار پر پورا اترتا ہے یا نہیں جس کے تحت ترکی کے شہریوں کے لیے شینگن معاہدے میں شامل ممالک میں بغیر ویزے سفر کی مشروط اجازت دے جائے گی۔ ان ممالک میں برطانیہ اور آئرلینڈ کے علاوہ دیگر یورپی ممالک شامل ہیں۔
یہ اقدام اُس معاہدے کا حصہ ہے جس کے تحت ترکی یونان جانے والے پناہ گزینوں کو واپس بلائے گا۔
یورپی یونین اور ترکی کے درمیان معاہدے کے تحت 20 مارچ تک ترکی کے راستے غیر قانونی طریقے سے یونان پہنچنے والے اُن پناہ گزینوں کو واپس ترکی بھیج دیا جائے گا جنھوں نے یا تو پناہ کے لیے درخواست نہیں دی یا ان کی درخواست مسترد کر دی گئی ہے۔
اگر یورپی کمیشن ترکی کے لیے ویزہ ختم کرنے کے اس معاہدے کو تسلیم کرتا ہے تو اسے یورپی پارلیمان اور کونسل آف منسٹرز کی منظوری حاصل کرنی ہوگی۔
No comments:
Post a Comment