گذشتہ پچاس برس سے بھی زیادہ عرصے کے
بعد پہلی بار ایک امریکی بحری جہاز کیوبا کے لیے سفر پر ہے جو پیر کے روز
دارالحکومت ہوانا پہنچے گا۔
اڈونیہ نامی اس بحری جہاز میں تقریبا 700 افراد سوار ہیں جومیامی کی بندر گاہ سے روانہ ہوا تھا۔امریکہ اور کیوبا نے گذشتہ برس ہی اپنے سفارتی تعلقات پھر سے بحال کیے ہیں لیکن دونوں کے درمیان سرد جنگ کے زمانے میں تجارت اور سفر سے متعلق جو پابندیاں عائد کی گئی تھیں انہیں ابھی بھی پوری طرح نہیں اٹھایا گیا ہے۔
کیوبا نے اپنے شہریوں کے لیے امریکہ کے لیے سفر پر سمندر کے راستے سے داخلے یا باہر جانے پر پابندی عائد کر رکھی تھی اور اس پابندی کو ہٹانے کے بعد ہی یہ بحری جہاز کیوبا کے لیے روانہ ہو پایا۔
لیکن چونکہ کیوبا کی جانب سے اپنے شہریوں پر یہ پابندی نافذ تھی کہ وہ صرف ہوائی جہاز سے ہی امریکہ کا سفر کر سکتے ہیں اس لیے کمپنی ٹکٹ بک نہیں کر پا رہی تھی۔
لیکن حکومتوں کی جانب سے اجازت ملنے کے بعد کیوبا نژاد امریکی شہریوں نے احتجاج کیا۔ اس کے مد نظر ہی کیوبا کی حکومت نے ایک ہفتے قبل پابندی ختم کی تھی۔
سنہ 1959 میں کیوبا کے انقلاب، جب فیدل کاسترو نے اقتدار سنبھالا، سے قبل آبنائے فلوریڈا کو بحری جہاز یا کشتیوں سے عبور کرنا ایک عام سی بات تھی۔ لیکن اسی کے بعد دونوں جانب سے پابندیاں نافذ ہونی شروع ہوگئی تھیں۔
بی بی سی کے نامہ نگار ول گرانٹ کا کہنا ہے کہ بحری سفر کی اجازت کے بعد کیوبا میں سیاحوں کی تعداد میں آئندہ چند ماہ میں زبردست اصافہ ہونے کا امکان ہے۔
کارنیوال کا کہنا ہے کہ اس کا جہاز اڈونیہ میامی اور کیوبا کے درمیان فی الوقت ہر دوسرے ہفتے ایک چکر لگائے گا۔
No comments:
Post a Comment