پاناما لیکس میں سامنے آنے والے انکشافات اور وزیر اعظم کے خاندان پر لگنے والے الزامات کی تحقیقات کے لیے سٹیٹ بینک آف پاکستان اور فیڈرل بیورو آف ریوینو کے محدود اختیارات اور دائرہ کار کی وجہ سے ہاتھ بندھے ہوئے ہیں۔ پاکستان کی اپوزیشن جماعتیں وزیر اعظم سے یہ مطالبہ کر رہی ہیں کہ وہ خود کو کرپشن سے پاک اور بے گناہ ثابت کریں۔ اس ضمن میں جو نکتہ بہت زور و شور سے اٹھایا جا رہا ہے وہ یہ ہے کہ لندن میں مے فیئر کے علاقے میں جو فلیٹس وزیر اعظم کے زیر تصرف رہے ہیں ان کو خریدنے کے لیے رقم کن ذرائع سے کب پاکستان سے بیرون ملک بھیجی گئی۔ اس ضمن میں سوال یہ اٹھ رہا ہے کہ پاناما لیکس کے حوالے سے تحقیقاتی کمیشن اور دیگر ادارے پاکستانی قانون اور دیگر ممالک کے ساتھ معاہدوں کے تحت کس قدر بااختیار ہیں؟ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کے چیئرمین سلیم مانڈوی والا نے جن کا تعلق اپوزیشن جماعت پیپلز پارٹی سے ہے، بی بی سی سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ کمیٹی قانونی اور معاشی امور کے ماہرین سے بریفنگ لے رہی ہے اور جلد حکومت کو اپنی تجاویز دے گی کہ پاناما لیکس پر کس طریقے سے تحقیقات کی جائیں۔ ’الزام ثابت ہوا تو گھر چلا جاؤں گا‘ انھوں نے بتایا کہ گذشتہ روز کمیٹی کو بریفنگ دینے کے لیے سٹیٹ بینک آف پاکستان کے ایک سابق قانونی ماہر محمود مانڈوی والا کو بلوایا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اسی اجلاس میں سٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے کمیٹی کو بتایا گیا کہ اس کا دائرہ کار محدود ہے وہ پاکستان کا مرکزی بینک ہے اور وہ پاناما لیکس پر کوئی تحقیقات نہیں کر سکتا تاہم وہ کمیشن کی معاونت کرنے کے لیے تیار ہے۔ یہ تحقیقات مشکل ہیں تاہم ناممکن نہیں اب ہمیں فوری طور پر قانون بنانا چاہیے اور بیرونی ممالک سے معاہدے کیے جائیں کیونکہ سیاست دانوں نہیں بلکہ بہت سے تاجر اور جنرلز بھی اس قسم کے امور میں ملوث ہیں۔ الیاس بلور انھوں نے مزید کہا کہ کمیٹی کو بتایاگیا کہ پاکستان او ای سی ڈی، معاشی تعاون اور ترقی کی تنظیم کا ممبر نہیں جس میں وہ ممالک بھی شامل ہیں جہاں ٹیکس کو باآسانی چھپایا جاسکتا ہے۔ یہ بات بھی سامنے آئی کہ پاکستان نے دو یا دو سے زائد ممالک کے درمیان طے پانے والے معاہدوں میں سے کوئی معاہدہ نہیں کر رکھا جس کے تحت فورنزک آڈٹ کیا جا سکے۔ سلیم مانڈی والا کہتے ہیں کہ ایف بی آر کے حکام پانچ مئی کو کمیٹی کو بریفنگ دیں گے۔ تاہم ایف بی آر کے اختیارات پر بات کرتے ہوئے ایک اعلیٰ افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ قانونی طور پر ایف بی آر بھی اس سلسلے میں محدود اختیار رکھتا ہے۔ انھوں نے بتایا کہ اگر ایف بی آر کے پاس مصدقہ اطلاعات ہوں تب بھی محدود اختیارات ہیں۔ مثلاً یہ کہ آپ پانچ سال سے پیچھے نہیں جا سکتے، سرمایہ کاری صرف پچھلے پانچ سال کے اندر ہو تو اس کی تحقیقات کی جا سکتی ہیں اور اسے ریٹرن فائل کرنے کے لیے نوٹس دے سکتے ہیں۔ Image copyright AFP Image caption وزیراعظم کو چاہیے کہ وہ بتائیں کہ یہ جائیداد کیسے خریدی اور پیسہ کہاں سے آیا بچوں کے نام کیسے ہوا ان کا کہنا تھا کہ 1992 کے اکنامک ریفارمز ایکٹ کے مطابق بیرون ملک سے اگر ترسیلات زر واپس پاکستان لائی جائیں تو ان لوگوں سے کوئی پوچھ گچھ نہیں کی جا سکتی۔ اسی طرح ٹیکس سسٹم میں بھی آف شور کمپنی کا مالک اگر سرمایہ بینک کے ذریعے واپس لائے تو اس سے پوچھ گچھ نہیں کی جا سکتی۔ ’اگر پاکستان کے اندر کوئی آف شور کمپنی ایف بی آر کے علم میں آجائے کہ تو پہلے یہ دیکھنا ہوتا ہے کہ شیئر ہولڈرز پاکستانی نیشنل ہونے کے ساتھ ٹیکس کی ادائیگی کے لیے یہاں کے مقیم بھی ہیں یا نہیں، کیونکہ یہ دو مختلف چیزیں ہیں۔‘ انھوں نے مزید کہا کہ اس سلسلے میں شاید ایف بی آر کے برعکس قومی احتساب بیورو اور ایف آئی اے زیادہ معاون ثابت ہو سکیں۔ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کے چیئرمین سلیم مانڈوی والا سمجھتے ہیں کہ حکومت اور اپوزیشن کو فیصلہ کرنا پڑے گا کہ ’جب قانون ہی نہیں تو آپ کیسے باہر جائیں گے۔ کمیشن کو بھی مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔‘ ان کا کہنا ہے کہ سابق صدر آصف زرداری کے سوئس اکاؤنٹس کی تحقیقات پر 40 لاکھ ڈالر خرچ ہوئے۔ سلیم مانڈوی والا کہتے ہیں کہ اس وقت صورتحال یہ ہے کہ پاناما لیکس کے ذریعے سب کچھ باہر آگیا ہے اب وزیراعظم کی ذمہ داری ہے کہ ’وہ اپنی بے گناہی ثابت کریں۔‘ Image copyright AFP Image caption تحریک انصاف اور پی پی پی نے وزیراعظم سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا ہے وہ سمجھتے ہیں کہ پاکستانی قانون کے اندر رہتے ہوئے بھی تحقیقات ہو سکتی ہیں لیکن وزیراعظم کو چاہیے کہ وہ بتائیں کہ یہ جائیداد کیسے خریدی اور رقم کہاں سے آئی اور بچوں کے نام کیسے ہوئی؟ ’انکم ٹیکس کے واجبات تک رسائی ہے، جو وزیراعظم نے اپنے اثاثے ظاہر کیے ان تک رسائی ہے۔ آپ کو جو پیسے پاکستان سے ٹرانسفر کیے ان کی تفصیلات دیں اور اگر پاکستان سے نہیں کہیں اور سے کیے تو بھی بتائیں۔‘ قائمہ کمیٹی کے رکن اور پی ٹی آئی کے رہنما سینیٹر محسن عزیز نے بی بی سی سے گفتگو میں کہا کہ پاکستان کے مختلف ممالک سے معاہدے نہیں اور کچھ حد تک ملکی سطح پر بھی قانونی دشواریاں ہیں تاہم ان کی جماعت جو بات کر رہی ہے وہ اخلاقی سطح پر کر رہی ہے۔ وہ سمجھتے ہیں کہ فورنزک ماہرین سے آڈٹ کروا لیں تو بہتر ہے۔ ’اگر ایک شخص الزام سے صاف ہونا چاہتا ہے تو وہ کہہ سکتا ہے کہ میں قانون کی غلط تشریح کے پیچھے نہیں چھپنا چاہتا ۔۔۔ میری تحقیقات کریں۔‘ قائمہ کمیٹی کے رکن اور عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما سینیٹر الیاس بلور کہتے ہیں کہ ان کی جماعت نہیں سمجھتی کہ وزیراعظم کو مستعفی ہونا چاہیے۔ سٹیٹ بینک آف پاکستان کی بریفنگ کے بعد بی بی سی سے گفتگو میں انھوں نے بتایا کہ یہ تحقیقات مشکل ہیں تاہم ناممکن نہیں اب ہمیں فوری طور پر قانون بنانا چاہیے اور مختلف ممالک سے معاہدے کیے جائیں کیونکہ سیاست دان ہی نہیں بلکہ بہت سے تاجر اور جنرلز بھی اس قسم کے امور میں ملوث ہیں۔

خیبر پختونخوا حکومت کے ترجمان مشتاق غنی نے کہا ہے کہ انھوں نے صوبے میں مالک فلم پر کوئی پابندی عائد نہیں کی اور وہ وفاقی حکومت سے بھی مطالبہ کرتے ہیں کہ یہ پابندی فوری طور پر اٹھائی جائے۔
٭ ملک بھر میں فلم مالک پر پابندی
مشتاق احمد غنی نے بی بی سی سے ٹیلیفون پر بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ جیسے سندھ حکومت نے پاکستانی فلم مالک پر پابندی عائد کی ہے اس طرز پر خیبر پختونخوا حکومت نے کوئی پابندی عائد نہیں کی بلکہ وہ چاہتے ہیں کہ وفاقی حکومت بھی یہ پابندی نہ لگائے۔
انھوں نے کہا کہ عوام کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ سیاست دانوں کی بد عنوانی کے موضوع پر بننے والی اس فلم کو دیکھ سکیں۔ ان کا کہنا تھا کہ آزادیِ اظہار رائے پر پابندی نہیں ہونی چاہیے۔
اداکار اور سابق کسٹمز افسر عاشر عظیم کی اس فلم کو تقریباً تین ہفتے قبل نمائش کے لیے پیش کیا گیا تھا، تاہم منگل کو حکومت سندھ کے سینسر بورڈ نےاس فلم پر ایک قابلِ اعتراض جملے کی وجہ سے پابندی عائد کرنے کا اعلان کیا، جسے کچھ گھنٹے بعد ہی واپس لے لیا گیا۔
اس کے بعد وفاقی حکومت کے سینسر بورڈ نے اس فلم پر پابندی عائد کر دی۔
مشتاق احمد غنی نے کہا کہ ملک میں پاناما لیکس سے سیاست دانوں کی بدعنوانی منظر عام پر آگئی ہے اس لیے نواز لیگ نہیں چاہتی کہ لوگ یہ فلم دیکھیں۔
مشتاق احمد غنی کے مطابق ان کے قائد عمران خان اور ان کی جماعت پاکستان تحریک انصاف بدعنوانی کے خلاف آواز اٹھا رہے ہیں اور یہ ان کی جماعت کا مشن ہے کہ ملک سے بدعنوانی کو ختم کیا جائے۔
انھوں نے کہا کہ وہ وفاقی حکومت سے بھی مطالبہ کرتے ہیں کہ فلم پر عائد پابندی فوری طور ہٹا لی جائے۔
ان سے جب پوچھا کہ اطلاعات کے مطابق اس فلم کے کرداروں سے صوبائی تعصب کا گمان ہوتا ہے تو انھوں نے کہا کہ اس کے لیے کمیٹی ہے جو یہ فلم دیکھ کر فیصلہ کر سکتی ہے کہ آیا اس میں صوبائی تعصب کو ہوا دینے کی کوشش کی گئی ہے یا نہیں۔ تاہم ان کی اطلاعات کے مطابق اس میں ایسے کوئی کردار نہیں ہیں۔

وزیر اعظم اپنی بے گناہی ثابت کریں‘

پاناما لیکس میں سامنے آنے والے انکشافات اور وزیر اعظم کے خاندان پر لگنے والے الزامات کی تحقیقات کے لیے سٹیٹ بینک آف پاکستان اور فیڈرل بیورو آف ریوینو کے محدود اختیارات اور دائرہ کار کی وجہ سے ہاتھ بندھے ہوئے ہیں۔
پاکستان کی اپوزیشن جماعتیں وزیر اعظم سے یہ مطالبہ کر رہی ہیں کہ وہ خود کو کرپشن سے پاک اور بے گناہ ثابت کریں۔ اس ضمن میں جو نکتہ بہت زور و شور سے اٹھایا جا رہا ہے وہ یہ ہے کہ لندن میں مے فیئر کے علاقے میں جو فلیٹس وزیر اعظم کے زیر تصرف رہے ہیں ان کو خریدنے کے لیے رقم کن ذرائع سے کب پاکستان سے بیرون ملک بھیجی گئی۔
اس ضمن میں سوال یہ اٹھ رہا ہے کہ پاناما لیکس کے حوالے سے تحقیقاتی کمیشن اور دیگر ادارے پاکستانی قانون اور دیگر ممالک کے ساتھ معاہدوں کے تحت کس قدر بااختیار ہیں؟
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کے چیئرمین سلیم مانڈوی والا نے جن کا تعلق اپوزیشن جماعت پیپلز پارٹی سے ہے، بی بی سی سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ کمیٹی قانونی اور معاشی امور کے ماہرین سے بریفنگ لے رہی ہے اور جلد حکومت کو اپنی تجاویز دے گی کہ پاناما لیکس پر کس طریقے سے تحقیقات کی جائیں۔
’الزام ثابت ہوا تو گھر چلا جاؤں گا‘انھوں نے بتایا کہ گذشتہ روز کمیٹی کو بریفنگ دینے کے لیے سٹیٹ بینک آف پاکستان کے ایک سابق قانونی ماہر محمود مانڈوی والا کو بلوایا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ اسی اجلاس میں سٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے کمیٹی کو بتایا گیا کہ اس کا دائرہ کار محدود ہے وہ پاکستان کا مرکزی بینک ہے اور وہ پاناما لیکس پر کوئی تحقیقات نہیں کر سکتا تاہم وہ کمیشن کی معاونت کرنے کے لیے تیار ہے۔
انھوں نے مزید کہا کہ کمیٹی کو بتایاگیا کہ پاکستان او ای سی ڈی، معاشی تعاون اور ترقی کی تنظیم کا ممبر نہیں جس میں وہ ممالک بھی شامل ہیں جہاں ٹیکس کو باآسانی چھپایا جاسکتا ہے۔
یہ بات بھی سامنے آئی کہ پاکستان نے دو یا دو سے زائد ممالک کے درمیان طے پانے والے معاہدوں میں سے کوئی معاہدہ نہیں کر رکھا جس کے تحت فورنزک آڈٹ کیا جا سکے۔
سلیم مانڈی والا کہتے ہیں کہ ایف بی آر کے حکام پانچ مئی کو کمیٹی کو بریفنگ دیں گے۔
تاہم ایف بی آر کے اختیارات پر بات کرتے ہوئے ایک اعلیٰ افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ قانونی طور پر ایف بی آر بھی اس سلسلے میں محدود اختیار رکھتا ہے۔
انھوں نے بتایا کہ اگر ایف بی آر کے پاس مصدقہ اطلاعات ہوں تب بھی محدود اختیارات ہیں۔ مثلاً یہ کہ آپ پانچ سال سے پیچھے نہیں جا سکتے، سرمایہ کاری صرف پچھلے پانچ سال کے اندر ہو تو اس کی تحقیقات کی جا سکتی ہیں اور اسے ریٹرن فائل کرنے کے لیے نوٹس دے سکتے ہیں۔
Image copyright AFP
Image caption وزیراعظم کو چاہیے کہ وہ بتائیں کہ یہ جائیداد کیسے خریدی اور پیسہ کہاں سے آیا بچوں کے نام کیسے ہوا
ان کا کہنا تھا کہ 1992 کے اکنامک ریفارمز ایکٹ کے مطابق بیرون ملک سے اگر ترسیلات زر واپس پاکستان لائی جائیں تو ان لوگوں سے کوئی پوچھ گچھ نہیں کی جا سکتی۔ اسی طرح ٹیکس سسٹم میں بھی آف شور کمپنی کا مالک اگر سرمایہ بینک کے ذریعے واپس لائے تو اس سے پوچھ گچھ نہیں کی جا سکتی۔
’اگر پاکستان کے اندر کوئی آف شور کمپنی ایف بی آر کے علم میں آجائے کہ تو پہلے یہ دیکھنا ہوتا ہے کہ شیئر ہولڈرز پاکستانی نیشنل ہونے کے ساتھ ٹیکس کی ادائیگی کے لیے یہاں کے مقیم بھی ہیں یا نہیں، کیونکہ یہ دو مختلف چیزیں ہیں۔‘
انھوں نے مزید کہا کہ اس سلسلے میں شاید ایف بی آر کے برعکس قومی احتساب بیورو اور ایف آئی اے زیادہ معاون ثابت ہو سکیں۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کے چیئرمین سلیم مانڈوی والا سمجھتے ہیں کہ حکومت اور اپوزیشن کو فیصلہ کرنا پڑے گا کہ ’جب قانون ہی نہیں تو آپ کیسے باہر جائیں گے۔ کمیشن کو بھی مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔‘
ان کا کہنا ہے کہ سابق صدر آصف زرداری کے سوئس اکاؤنٹس کی تحقیقات پر 40 لاکھ ڈالر خرچ ہوئے۔
سلیم مانڈوی والا کہتے ہیں کہ اس وقت صورتحال یہ ہے کہ پاناما لیکس کے ذریعے سب کچھ باہر آگیا ہے اب وزیراعظم کی ذمہ داری ہے کہ ’وہ اپنی بے گناہی ثابت کریں۔‘
Image copyright AFP
Image caption تحریک انصاف اور پی پی پی نے وزیراعظم سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا ہے
وہ سمجھتے ہیں کہ پاکستانی قانون کے اندر رہتے ہوئے بھی تحقیقات ہو سکتی ہیں لیکن وزیراعظم کو چاہیے کہ وہ بتائیں کہ یہ جائیداد کیسے خریدی اور رقم کہاں سے آئی اور بچوں کے نام کیسے ہوئی؟
’انکم ٹیکس کے واجبات تک رسائی ہے، جو وزیراعظم نے اپنے اثاثے ظاہر کیے ان تک رسائی ہے۔ آپ کو جو پیسے پاکستان سے ٹرانسفر کیے ان کی تفصیلات دیں اور اگر پاکستان سے نہیں کہیں اور سے کیے تو بھی بتائیں۔‘
قائمہ کمیٹی کے رکن اور پی ٹی آئی کے رہنما سینیٹر محسن عزیز نے بی بی سی سے گفتگو میں کہا کہ پاکستان کے مختلف ممالک سے معاہدے نہیں اور کچھ حد تک ملکی سطح پر بھی قانونی دشواریاں ہیں تاہم ان کی جماعت جو بات کر رہی ہے وہ اخلاقی سطح پر کر رہی ہے۔
وہ سمجھتے ہیں کہ فورنزک ماہرین سے آڈٹ کروا لیں تو بہتر ہے۔
’اگر ایک شخص الزام سے صاف ہونا چاہتا ہے تو وہ کہہ سکتا ہے کہ میں قانون کی غلط تشریح کے پیچھے نہیں چھپنا چاہتا ۔۔۔ میری تحقیقات کریں۔‘
قائمہ کمیٹی کے رکن اور عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما سینیٹر الیاس بلور کہتے ہیں کہ ان کی جماعت نہیں سمجھتی کہ وزیراعظم کو مستعفی ہونا چاہیے۔
سٹیٹ بینک آف پاکستان کی بریفنگ کے بعد بی بی سی سے گفتگو میں انھوں نے بتایا کہ یہ تحقیقات مشکل ہیں تاہم ناممکن نہیں اب ہمیں فوری طور پر قانون بنانا چاہیے اور مختلف ممالک سے معاہدے کیے جائیں کیونکہ سیاست دان ہی نہیں بلکہ بہت سے تاجر اور جنرلز بھی اس قسم کے امور میں ملوث ہیں۔

یونس خان فیصل آباد پہنچ گئے، فائنل میں کے پی کے کی قیادت کریں گے

ان کی عدم موجودگی میں احمد شہزاد نے عمدہ سے فرائض نبھاتے ہوئے ٹیم کو آخری دونوں میچز میں فتح دلائی تھی۔ فوٹو: پی سی بی/فائل
کراچی:  سینئر بیٹسمین یونس خان پاکستان کپ کا فائنل کھیلنے کیلیے فیصل آباد پہنچ گئے، وہ خیبر پختونخواہ کی قیادت کریں گے۔
ان کی عدم موجودگی میں احمد شہزاد نے عمدہ سے فرائض نبھاتے ہوئے ٹیم کو آخری دونوں میچز میں فتح دلائی تھی، یاد رہے کہ یونس ناراض ہو کر کراچی واپس آ گئے تھے، پی سی بی نے پہلے کارروائی کا عندیہ دیا مگر پھر انھیں کھیلنے کی اجازت دے دی۔

شدت پسندی کا خطرہ،’مال روڈ پر جلسے کی اجازت نہیں ملی‘

پاکستان کے شہر لاہور کی ضلعی انتظامیہ نے شہر میں شدت پسندی کے عمومی اور پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کو درپیش خطرات کے پیش نظر تحریک انصاف کو یکم مئی کو لاہور کے مال روڈ پر جلسہ کی اجازت دینے سے انکار کردیا۔
انتظامیہ نے جلسے کے انعقاد کے لیے متبادل جگہیں تجویز کی ہیں تاہم تحریک انصاف مال روڈ پر ہی جلسہ کرنے پر بضد ہے۔
پاکستان تحریک انصاف نے پاناما لیکس میں وزیراعظم نوازشریف کے بیٹوں کے نام آف شور کمپنیوں کے ذکر پر ان کے خلاف تحریک چلا رہی ہے۔
تحریک انصاف کے راہنماء عمران خان نے وزیراعظم نوازشریف پر دباؤ بڑھانے کے لیے رائے ونڈ میں ان کے گھر کے گھیراؤ کی دھمکی بھی دی تھی تاہم اس سے پہلے انھوں نے اتوار یکم مئی کو لاہور کے مال روڈ پر پنجاب اسمبلی کے سامنے احتجاجی جلسہ کرنے کا اعلان کیا ہے۔
مال روڈ پر جلسہ کی اجازت کے لیے تحریک انصاف نے لاہور کی ضلعی انتظامیہ کو درخواست دے رکھی ہے تاہم ضلعی حکومت تاحال اس کی اجازت دینے سے گریزاں ہے، اس سلسلے میں رکن پنجاب اسمبلی میاں اسلم اقبال کی قیادت میں تحریک انصاف کے ایک وفد نے جمعرات اور جمعہ کی درمیانی شب ضلعی انتظامیہ سے طویل مذاکرات کیے لیکن دونوں اپنی اپنی بات پر قائم رہے اور مذاکرات بے نتیجہ ختم ہوگئے۔
Image copyright Getty
Image caption انتظامیہ نے لاہور میں جلسے کے لیے متبادل مقامات کی پیشکش کی ہے
مذاکرات کے بعد لاہور کے ڈی سی او کی جانب سے جلسہ کے چیف آرگنائزر عبدالعلیم خان کے نام لکھے گئے خط میں ان سے کہا گیا ہے کہ تحریک انصاف کے نمائندوں کو لاہور شہر میں شدت پسندی کے خدشے اور خاص طور پر تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کو درپیش خطرے سے آگاہ کیا گیا۔
تحریک انصاف کے قائدین کو یہ بھی بتایا گیا ہے کہ لاہور ہائی کورٹ نے مال روڈ پر جلسے جلوس منعقد کرنے پر پابندی عائد کر رکھی ہے، اس لیے وہ جلسے کے لیے کسی متبادل بند جگہ کا انتخاب کریں جہاں انھیں بھرپور سکیورٹی فراہم کی جا سکے لیکن تحریک انصاف کے نمائندے اس سلسلے میں کوئی فیصلہ نہیں کر سکے۔
معلوم ہوا ہے کہ ضلعی انتظامیہ نے تحریک انصاف کو مال روڈ کے بجائے پنجاب فٹ بال گراؤنڈ، ناصر باغ یا سمن آباد ڈونگی گراؤنڈ میں جلسہ منعقد کرنے کی تجاویز دی ہیں لیکن تحریک انصاف کے قائدین مال روڈ پر ہی جلسہ کرنے کے فیصلے پر قائم ہیں۔
خیال رہے کہ مال روڈ پر جس جگہ تحریک انصاف جلسہ کرنا چاہتی ہے وہاں گذشتہ اتوار کو جماعت اسلامی ’عوامی دھرنا‘ کے نام سے اپنا احتجاجی جلسہ منعقد کر چکی ہے

اسپورٹس ڈیسک ہفتہ 30 اپريل 2016 شیئر ٹویٹ تبصرے مزید شیئر انتخاب کا عمل23 تاریخ تک مکمل ہونے کی توقع، ششانک منوہرکی کامیابی کا امکان۔ فوٹو: فائل ممبئی: آئی سی سی چیئرمین کے امیدوار مہم نہیں چلا سکیں گے، ضرورت پڑنے پر صرف پریزینٹیشن دینے کا موقع فراہم کیا جائے گا، نامزدگی کا مرحلہ 8مئی کو شروع ہوگا۔ تفصیلات کے مطابق ’’بگ تھری‘‘ کی اجارہ داری ختم کرتے ہوئے آئی سی سی کا جمہوری چیئرمین منتخب کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، اس ضمن میں 1997کے بعد سے کام کرنے والے ماضی کے اور موجودہ ڈائریکٹرز کے نام پیش کیے جاسکتے ہیں، امیدواروں کی نامزدگیاں آڈٹ کمیٹی کے چیئرمین عدنان زیدی کو بھجوانے کا سلسلہ 8مئی کو شروع ہوگا، نامزد امیدوار کی رضامندی جاننے تک ناموں کو خفیہ رکھا جائے گا۔ امکان ہے کہ انتخاب کا عمل اسی ماہ کی 23 تاریخ تک مکمل کرتے ہوئے کامیاب امیدوار کا اعلان کردیا جائے گا۔ اس عہدے کے خواہشمند افراد کو انتخابی مہم چلانے کی اجازت نہیں دی جائے گی، اگر ضرورت محسوس ہوئی تو امیدوار کو اپنے لائحہ عمل اور پلان سے آگاہ کرنے کیلیے صرف پریزینٹیشن دینے کا موقع فراہم کیا جائے گا، نئے قواعد و ضوابط کے تحت بھارت کی جانب سے آئی ایس بندرا، اے سی متھیا، شرد پوار اور این سری نواسن بھی الیکشن میں شمولیت کے اہل ہیں، البتہ بی سی سی آئی کے موجودہ سربراہ شیشانک منوہر کی کامیابی کے امکانات روشن ہیں، اس مقصد کیلیے وہ موجودہ عہدہ چھوڑ سکتے ہیں،ذرائع کے مطابق گذشتہ 2 ماہ میں متعدد ملکوں کے کرکٹ بورڈز بگ تھری کے خاتمے کیلیے آئینی ترامیم میں ان کے کردار کو سراہتے اور حمایت کی یقین دہانی کرا چکے ہیں۔ لائک کریں فالو کریں تبصرے شیئر کریں پرنٹ کریں Tweet ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ 0 comments Livefyre Sign in or Post as Guest 3 people listening Newest | Oldest | Top Comments روزانہ کی 10 بڑی خبریں حاصل کریں بذریعہ ای میل مقبول خبریں 1 بچے کے انتقال پر وقار یونس، اظہر علی، وہاب ریاض اور ڈیرن سیمی کا جنید خان سے اظہار افسوس۔ فوٹو: فائل قومی ٹیم کے فاسٹ بولر جنید خان کا نوزائیدہ بچہ انتقال کر گیا 2 قومی اور اے ٹیموں کیلیے مجموعی طور پر 40 سے 45کھلاڑیوں کو چنا جائے گا، اعلان 2 مئی کو متوقع۔ فوٹو: فائل بھولے بسرے پلیئرز کی اُمیدوں کے دیئے روشن ہونے لگے 3 علیم ڈار کے دونوں بیٹوں نے اپنی رجسٹریشن فرضی ناموں سے کرائی اور جائے پیدائش بھی غلط لکھی۔ فوٹو؛ فائل پاکستانی امپائرعلیم ڈار کے بیٹے اسکاٹ لینڈ میں جعلی ناموں سے کرکٹ کھیلتے پکڑے گئے 4 فلم ’’رئیس‘‘ میں گینگسٹر عبدالطیف کے بیٹے نے ہتک عزت پر بالی ووڈ اسٹار کے خلاف ہرجانے کا دعویٰ دائر کیا۔ فوٹو؛ فائل فلم میں باپ کی کردار کشی پر بیٹے کا شاہ رخ کے خلاف 101 کروڑ ہرجانے کا دعویٰ 5 فلمی کریئر میں سب سے زیادہ کام کرنے کا مزا شاہ رخ خان اورعامر خان کے ساتھ آیا، اداکارہ فوٹو:فائل جوہی چاؤلہ نے اپنے شوہرکو" ٹائم پاس" قراردے دیا 6 ڈریم گرل نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنی مداح دپیکا کو منگنی کی مبارکباد دی۔ فوٹو؛ فائل ہیما مالنی کی مبارکباد دپیکا پڈوکون کے لیے درد سربن گی 7 فلم میں نوجوان اداکار ٹائیگر شروف اور شردھا کپورنے مرکزی کردار ادا کیا ہے، فوٹو: فلم تشہیری پوسٹر ۔ ایکسپریس میڈیا گروپ کے تعاون سے ریلیز ہونے والی فلم ’’باغی‘‘ نے دھوم مچا دی 8 حکومتی فیصلہ لاہور ہائیکورٹ کے بعد سندھ ہائی کورٹ میں بھی چیلنج کردیا گیا ہے۔۔ فوٹو:فائل فلم "مالک" کی پابندی پروفاقی حکومت کو نوٹس جاری 9 5 ڈالر کےنوٹ کا رنگ اورنج او براؤن ہے جس کے سامنے کی طرف قومی ہیرو کوہ پیما سر ایمنڈ ہیلری کی تصویر پرنٹ کی گئی ہے۔ فوٹو؛ فائل نیوزی لینڈ کے 5 ڈالر کے کرنسی نوٹ نے دنیا کے خوبصورت ترین نوٹ کا ایوارڈ جیت لیا 10 آپ کی موجودہ اور آنے والی دولت کا انحصار چند بہت ہی بنیادی اور بظاہر غیر اہم عادات پر ہوتا ہے فوٹو:فائل وہ 10 عادتیں جن کو اپنا کر آپ بھی امیر بن سکتے ہیں Polls کیا آپ وزیراعظم کے ’’مہنگائی کے جن کو قابو‘‘ میں کرنے کے دعویٰ سے اتفاق کرتے ہیں؟ ہاں نہیں نتائج ملاحظہ کریں تازہ ترین سلائیڈ شوز آرمی چیف جنرل راحیل شریف کا دورہ جہلم بوسنیا کے مصور کا پینسل کی نوک پر آرٹ کا منفرد مظاہرہ کراچی میں سی وی یو پر "نشان پاکستان" کی افتتاحی تقریب کراچی سمیت سندھ بھر میں انٹر میڈیٹ کے امتحانات جاری آرمی چیف جنرل راحیل شریف کا دورہ جہلم بوسنیا کے مصور کا پینسل کی نوک پر آرٹ کا منفرد مظاہرہ کراچی میں سی وی یو پر "نشان پاکستان" کی افتتاحی تقریب کراچی سمیت سندھ بھر میں انٹر میڈیٹ کے امتحانات جاری 1 2 Showbiz News in Urdu Sports News in Urdu International News in Urdu Business News in Urdu Urdu Magazine Urdu Blogs WebChutney صفحۂ اول پاکستان انٹر نیشنل کھیل شوبز دلچسپ و عجیب صحت سائنس و ٹیکنالوجی بزنس ویڈیوز بلاگ ایکسپریس اردو express.pk خبروں اور حالات حاضرہ سے متعلق پاکستان کی سب سے زیادہ وزٹ کی جانے والی ویب سائٹ ہے۔ اس ویب سائٹ پر شائع شدہ تمام مواد کے جملہ حقوق بحق ایکسپریس میڈیا گروپ محفوظ ہیں۔ ایکسپریس کے بارے میں ضابطہ اخلاق ایکسپریس ٹریبیون ہم سے رابطہ کریں © 2016 EXPRESS NEWS All rights of publications are reserved by Express News. Reproduction without consent is not allowed. تمام مواد کے جملہ حقوق محفوظ ہیں © 2016 ایکسپریس اردو

انتخاب کا عمل23 تاریخ تک مکمل ہونے کی توقع، ششانک منوہرکی کامیابی کا امکان۔ فوٹو: فائل
ممبئی: آئی سی سی چیئرمین کے امیدوار مہم نہیں چلا سکیں گے، ضرورت پڑنے پر صرف پریزینٹیشن دینے کا موقع فراہم کیا جائے گا، نامزدگی کا مرحلہ 8مئی کو شروع ہوگا۔
تفصیلات کے مطابق ’’بگ تھری‘‘ کی اجارہ داری ختم کرتے ہوئے آئی سی سی کا جمہوری چیئرمین منتخب کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، اس ضمن میں 1997کے بعد سے کام کرنے والے ماضی کے اور موجودہ ڈائریکٹرز کے نام پیش کیے جاسکتے ہیں، امیدواروں کی نامزدگیاں آڈٹ کمیٹی کے چیئرمین عدنان زیدی کو بھجوانے کا سلسلہ 8مئی کو شروع ہوگا، نامزد امیدوار کی رضامندی جاننے تک ناموں کو خفیہ رکھا جائے گا۔ امکان ہے کہ انتخاب کا عمل اسی ماہ کی 23 تاریخ تک مکمل کرتے ہوئے کامیاب امیدوار کا اعلان کردیا جائے گا۔
اس عہدے کے خواہشمند افراد کو انتخابی مہم چلانے کی اجازت نہیں دی جائے گی، اگر ضرورت محسوس ہوئی تو امیدوار کو اپنے لائحہ عمل اور پلان سے آگاہ کرنے کیلیے صرف پریزینٹیشن دینے کا موقع فراہم کیا جائے گا، نئے قواعد و ضوابط کے تحت بھارت کی جانب سے آئی ایس بندرا، اے سی متھیا، شرد پوار اور این سری نواسن بھی الیکشن میں  شمولیت کے اہل ہیں، البتہ بی سی سی آئی کے موجودہ سربراہ شیشانک منوہر کی کامیابی کے امکانات روشن ہیں، اس مقصد کیلیے وہ موجودہ عہدہ چھوڑ سکتے ہیں،ذرائع کے مطابق گذشتہ 2 ماہ میں متعدد ملکوں کے کرکٹ بورڈز بگ تھری کے خاتمے کیلیے آئینی ترامیم میں ان کے کردار کو سراہتے اور حمایت کی یقین دہانی کرا چکے ہیں۔

بھارت اور دیگر اقوام کیلیے الگ قانون، رچرڈز کی آئی سی سی پرسخت تنقید

کرکٹ کی واحد گورننگ باڈی کے طور پر آئی سی سی کو تمام کیلیے یکساں اصول و ضوابط رکھنا چاہئیں۔ فوٹو: فائل
لندن: سابق ویسٹ انڈین بیٹسمین ویوین رچرڈز نے آئی سی سی کے دہرے معیار پرتنقید کی ہے، انھوں نے کہا کہ آئی سی سی کی جانب سے ورلڈ ٹی 20 کی اختتامی تقریب میں ڈیرن سیمی اور دیگر پلیئرز کی ویسٹ انڈین بورڈ پر تنقید آئی سی سی کو ناگوار گزری۔
انھوں نے ایونٹ کو سبوتاژ کرنے پر ان کھلاڑیوں کی سرزنش کردی، انھوں نے مزید کہا کہ دنیائے کرکٹ کی واحد گورننگ باڈی کے طور پر آئی سی سی کو تمام کیلیے یکساں اصول و ضوابط رکھنا چاہئیں، بھارت بہت سی چیزوں میں درست نہیں لیکن آئی سی سی اس کیخلاف کوئی اقدام نہیں کرتی، وہ اسے کئی برسوں سے نظرانداز کرتی چلی آرہی ہے۔

ایف 16 کی خریداری، امریکہ کا پاکستان کی مدد سے انکار

امریکی سینیٹ کی خارجہ امور کی کمیٹی کے احکامات پر امریکی حکام نے پاکستان کو ایف سولہ طیاروں کی خریداری کی مد میں دی جانے والی امداد روک لی ہے۔
اس پابندی کے نتیجے میں پاکستان کو آٹھ ایف 16 طیارے خریدنے کے لیے 70 کروڑ ڈالر کی رقم خود ادا کرنا ہوگی۔
امریکی محکمۂ خارجہ کے ایک اعلیٰ افسر نے بی بی سی کو بتایا کہ اوباما انتظامیہ اب بھی پاکستان کو ایف 16 طیاروں کی فروخت کے حق میں ہے لیکن اس کے لیے امریکی پیسہ خرچ نہیں کیا جا سکتا۔
٭ایف سولہ طیاروں کا حصول ہمیشہ ہی دشوار رہا ہے
٭ پاکستان کے لیے آٹھ ایف 16 طیاروں کے حصول کی راہ ہموار
٭ ’ایف 16 طیاروں پر بھارت کے ردعمل سے مایوسی ہوئی‘
امریکہ میں پاکستانی سفارت خانے کے ترجمان ندیم ہوتیانہ نے کہا ہے کہ ہتھیاروں کی فروخت ایک طویل عمل ہے اور ’اس وقت ہم اس مخصوص صورتحال پر کوئی تبصرہ نہیں کر سکتے۔‘
محکمۂ خارجہ کے افسر کا کہنا تھا کہ امریکی انتظامیہ کو یہ فیصلہ سینیٹ کی خارجہ امور کی کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر باب كاركر کے حکم پر کرنا پڑا ہے کیونکہ کانگریس کے پاس ہی یہ رقم جاری کرنے یا نہ کرنے کا اختیار ہوتا ہے۔
انھوں نے یہ بھی بتایا کہ انتظامیہ نے اس سال کے لیے پاکستان کو دی جانے والی 74 کروڑ 20 لاکھ ڈالر کی فوجی امداد کا جو بجٹ کانگریس کے سامنے پیش کیا تھا اس کی منظوری کا عمل بھی فی الحال روک دیا گیا ہے۔
محکمۂ خارجہ کے افسر کا کہنا تھا کہ یہ رقم پاکستان کو نہیں دی جا سکتی لیکن اگر کانگریس اپنا ذہن تبدیل کر لے تو اسے جاری کیا جا سکتا ہے.
ان کا کہنا تھا کہ اوباما انتظامیہ اس معاملے پر کانگریس کے ساتھ مل کر کام کرتی رہے گی۔
پاکستان کے لیے یہ فیصلہ ایک بہت بڑا دھچکا ہے کیونکہ گذشتہ ماہ جب سے سینیٹ نے پاکستان کو آٹھ ایف 16 طیاروں کی فروخت کو منظوری دے دی تھی تو ایسا لگ رہا تھا کہ اس معاملے میں ساری دشواریاں ختم ہو گئی ہیں۔
امریکی محکمۂ دفاع کی طرف سے جاری ایک بیان کے مطابق ان آٹھ طیاروں اور اس سے منسلک دوسرے آلات کی قیمت تقریباً 70 کروڑ ڈالر ہے۔

Pakistan Election 2018 View political party candidates, results

https://www.geo.tv/election/candidates