خیبر پختونخوا حکومت کے ترجمان مشتاق
غنی نے کہا ہے کہ انھوں نے صوبے میں مالک فلم پر کوئی پابندی عائد نہیں کی
اور وہ وفاقی حکومت سے بھی مطالبہ کرتے ہیں کہ یہ پابندی فوری طور پر
اٹھائی جائے۔
٭
ملک بھر میں فلم مالک پر پابندیمشتاق احمد غنی نے بی بی سی سے ٹیلیفون پر بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ جیسے سندھ حکومت نے پاکستانی فلم مالک پر پابندی عائد کی ہے اس طرز پر خیبر پختونخوا حکومت نے کوئی پابندی عائد نہیں کی بلکہ وہ چاہتے ہیں کہ وفاقی حکومت بھی یہ پابندی نہ لگائے۔
انھوں نے کہا کہ عوام کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ سیاست دانوں کی بد عنوانی کے موضوع پر بننے والی اس فلم کو دیکھ سکیں۔ ان کا کہنا تھا کہ آزادیِ اظہار رائے پر پابندی نہیں ہونی چاہیے۔
اداکار اور سابق کسٹمز افسر عاشر عظیم کی اس فلم کو تقریباً تین ہفتے قبل نمائش کے لیے پیش کیا گیا تھا، تاہم منگل کو حکومت سندھ کے سینسر بورڈ نےاس فلم پر ایک قابلِ اعتراض جملے کی وجہ سے پابندی عائد کرنے کا اعلان کیا، جسے کچھ گھنٹے بعد ہی واپس لے لیا گیا۔
اس کے بعد وفاقی حکومت کے سینسر بورڈ نے اس فلم پر پابندی عائد کر دی۔
مشتاق احمد غنی نے کہا کہ ملک میں پاناما لیکس سے سیاست دانوں کی بدعنوانی منظر عام پر آگئی ہے اس لیے نواز لیگ نہیں چاہتی کہ لوگ یہ فلم دیکھیں۔
مشتاق احمد غنی کے مطابق ان کے قائد عمران خان اور ان کی جماعت پاکستان تحریک انصاف بدعنوانی کے خلاف آواز اٹھا رہے ہیں اور یہ ان کی جماعت کا مشن ہے کہ ملک سے بدعنوانی کو ختم کیا جائے۔
انھوں نے کہا کہ وہ وفاقی حکومت سے بھی مطالبہ کرتے ہیں کہ فلم پر عائد پابندی فوری طور ہٹا لی جائے۔
ان سے جب پوچھا کہ اطلاعات کے مطابق اس فلم کے کرداروں سے صوبائی تعصب کا گمان ہوتا ہے تو انھوں نے کہا کہ اس کے لیے کمیٹی ہے جو یہ فلم دیکھ کر فیصلہ کر سکتی ہے کہ آیا اس میں صوبائی تعصب کو ہوا دینے کی کوشش کی گئی ہے یا نہیں۔ تاہم ان کی اطلاعات کے مطابق اس میں ایسے کوئی کردار نہیں ہیں۔
No comments:
Post a Comment