
کراچی: لارڈز ٹیسٹ میں 10 وکٹیں لینے کے بعد پاکستانی لیگ اسپنر یاسر شاہ آئی سی سی رینکنگ میں پہلے نمبر پر آگئے ہیں لیکن یہ کامیابی انہوں نے راتوں رات حاصل نہیں کی بلکہ اس مقام تک پہنچنے کےلئے انہوں نے طویل مشقت اٹھانے کے ساتھ ساتھ ذاتی طور پر بھی بڑی قربانی دی ہے.
نوعمری ہی سے یاسر شاہ کو کرکٹ کا اس قدر جنون تھا کہ وہ اپنے بڑے بھائی اور کزنز کے ساتھ گھنٹوں کرکٹ کھیلتے رہتے اور نماز قضا کرنے کے باعث اکثر اپنے والد سے مار کھایا کرتے تھے۔ یہی وہ زمانہ تھا جب یاسر شاہ کے بھائیوں نے ایک ٹیپ بال میچ میں انہیں صرف اس لئے شامل کیا کیونکہ انہیں ٹیم میں 11 کھلاڑی پورے کرنے تھے لیکن اس میچ میں یاسر شاہ نے 7 وکٹیں لے کر بہترین کھلاڑی کا اعزاز بھی حاصل کیا۔ عین اس وقت جبکہ وہ اپنی ٹرافی وصول کررہے تھے، ان کے والد نے سب کے سامنے انہیں تھپڑ ماردیا کیونکہ یاسر شاہ نے عصر کی نماز قضا کردی تھی۔ یاسر شاہ نے ٹرافی پھینکی اور والد کی مار سے بچنے کےلئے دوڑ پڑے۔ ان کی غیرمعمولی باؤلنگ پر قائل کرنے کےلئے یاسر شاہ کے بڑے بھائیوں اور برادری کے دوسرے بزرگوں نے یاسر شاہ کے والد سے کہا کہ وہ ایک بار اس لڑکے کو بال کراتے ہوئے خود دیکھ لیں۔
اس خبر کو بھی پڑھیں : لیگ اسپنر یاسر شاہ دنیا کے نمبر ون بولر بن گئے
شدید اصرار کے بعد یاسر شاہ کے والد ان کا پہلا میچ دیکھنے گئے اور پھر ہمیشہ کےلئے اپنے بیٹے کے مداح بن کر رہ گئے۔ ان کا کہنا تھا کہ مجھے یاد نہیں کہ اس کے بعد انہوں نے میرا کوئی میچ چھوڑا ہو۔ انہوں نے مجھ سے کہا کہ میں کرکٹ پر پوری توجہ دوں اور گھرانے کا سارا کاروبار وہ اور میرا بڑا بھائی سنبھال لیں گے۔
اس خبر کو بھی پڑھیں: قومی ٹیم کے لیگ اسپنر یاسر شاہ نے نئی تاریخ رقم کردی
یاسر شاہ کرکٹر بننا چاہتے تھے لیکن ان کے آبائی شہر صوابی میں یہ خواہش پوری کرنے کا کوئی انتظام نہیں تھا۔ اسی لئے انہوں نے اپنی زندگی کے 8 سال اپنے گھر والوں سے دور، کراچی اور پشاور کے درمیان خانہ بدوشی کرتے ہوئے گزارے۔ ان کا کہنا تھا کہ مجھے کرکٹ سے قریب ہونے کےلئے اپنے گھر والوں سے آٹھ سال تک دور رہنا پڑا، پہلے 2000 سے 2004 تک پشاور میں رہتے ہوئے کرکٹ کھیلی اور پھر کراچی آگیا جہاں 2004 سے 2008 تک سرجانی ٹاؤن میں اپنے ایک دوست کے ساتھ رہا، یہیں 3 سال تک مختلف نجی کمپنیوں کےلئے جب کہ ایک سال پاکستان کسٹمز کی ٹیم کےلئے کرکٹ کھیلی۔
No comments:
Post a Comment