پاکستان کرکٹ بورڈ احتسابی عمل سے ماورا کیوں؟

گگلی ماسٹر عبدالقادر کا ’’ایکسپریس‘‘ کو خصوصی انٹرویو۔ فوٹو: فائل
پاکستان کی تاریخ عظیم کرکٹرز سے بھری پڑی ہے، ان کھلاڑیوں نے دنیا بھرمیں نہ صرف ملک کی پہچان بنائی بلکہ اپنے منفرد کھیل سے ملک وقوم کی نیک نامی میں اضافہ بھی کیا، ان بڑے کرکٹرز میں ایک بڑا نام عبدالقادر کا ہے۔
گگلی ماسٹر کے نام سے عالمگیر شہرت رکھنے والے لیگ سپنرکو دنیا کے متعدد ایوارڈز سے نوازا گیا، چیف سلیکٹرکی ذمہ داری نبھاتے ہوئے انہوں نے ورلڈ ٹی ٹوئنٹی 2009ء کے فاتح سکواڈ کا انتخاب بھی کیا، ایشیا کپ اور مختصر طرز کے عالمی کپ میں گرین شرٹس کی شرمناک شکستوں کے بعد اٹھنے والے طوفان کا رخ موڑنے کے لئے پی سی بی اور ٹیم مینجمنٹ میں تبدیلیوں اور تقرریوں کا سلسلہ تیزی سے جاری ہے، ’’ایکسپریس‘‘ نے عبدالقادر سے ملکی کرکٹ کی موجودہ صورت حال کے حوالے سے تفصیلی نشست کا اہتمام کیا جس کی تفصیل ذیل میںکچھ یوں ہے۔
ایکسپریس: پاکستان کرکٹ ٹیم کی ایشیا کپ اور ورلڈ ٹی ٹوئنٹی میں شرمناک شکستوں کا ذمہ دار آپ کس کو سمجھتے ہیں؟
عبدالقادر: پاکستان کرکٹ بورڈ میں بیٹھے عہدیداروں کی نیتیں ٹھیک نہیں ہیں، بورڈحکام بھی شائقین کے ساتھ وہی کچھ کر رہے ہیں جو سیاستدان اس ملک کی عوام کے ساتھ کرتے ہیں،جب بھی مسئلے مسائل جنم لیتے ہیں تو کہا جاتا ہے کہ کمیٹیاں بنا دو اور پھر ان کمیٹیوں کی آڑ میں ایشوز کو دبا دیا جاتا ہے، وہ قومیںہی آگے بڑھتی ہیں جو اپنی غلطیوں سے سبق سیکھتی ہیں لیکن افسوس ہم نے اپنی غلطیوں اور کوتاہیوں سے سیکھنے کی بجائے وہی پرانی روش برقرار رکھی جس کا خمیازہ آج بھگت رہے ہیں،اگر حقیقت کے آئینے میں دیکھا جائے تو پی سی بی میں بادشاہت کا نظام راج ہے، عہدیدارآتے ہیں اور انجوائے کرتے ہیں، اپنے اہل خانہ اوردوستوں کونوازتے ہیں، میں کہتا ہوں کہ کسی چیز کی ابتدا اور انتہاء بھی ہوتی ہے،قومی ٹیم زمبابوے کے خلاف ٹیسٹ ہاری، بڑا افسوس ہوا کہ ہم نے گرین شرٹس کو کہاں چھوڑا تھا اور یہ اس کو کہاں لے آئے ہیں، بعدازاں رہی سہی کسر ورلڈ کپ 2015ء میں ٹیم کی شرمناک کارکردگی نے پوری کر دی، ہارنے کے بعد پی سی بی نے نیا ڈرامہ رچایا اور بنگلہ دیش کے خلاف سیریز میں حصہ لیا، اس سیریز میں بھی ہم کلین سویپ ہو گئے، پھر ایک ڈرامہ کیا گیا اور زمبابوے کی ترلے منتیں کرنا شروع کر دی گئیں،مہمان ٹیم کو 5 لاکھ ڈالر کے علاوہ متعدد مراعات کی پیشکش بھی کی گئی اور بعد میں سیریز کے مقابلے پاکستان کے مختلف شہروں میں کروانے کی بجائے صرف لاہور میں ہی کروا دیئے گئے، میں کہتا ہوں کہ بورڈ حکام سیاستدانوں کی طرح عوام کے سامنے سفید جھوٹ بولتے اور ان کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کی کوشش کرتے ہیں۔
ایکسپریس: کیا آپ سمجھتے ہیں کہ دونوں میگا ایونٹس میں ٹیم کی ناکامیوں کے ذمہ دار چیف کوچ وقار یونس ہی تھے، اگر ایسا نہیں تو سارا نزلہ ان پر ہی کیوں گرایا گیا؟
عبدالقادر: ایشیا کپ اور ورلڈ ٹی ٹوئنٹی کپ میں ٹیم کی ناکامی کا ذمہ دار کسی کرکٹر کو نہیں سمجھتا بلکہ سارے کا سارا قصور پاکستان کرکٹ بورڈ کا ہے، جب بورڈ حکام کسی کو لاتے ہیں تو یہ کیوں نہیں دیکھتے کہ اس کا کریکٹر کیا ہے، ملک وقوم کے لئے خدمات کیا ہیں اور ماضی میں اس پر کوئی داغ تو نہیں ہے، ان سب باتوں کی پرواہ کئے بغیر مخصوص کرکٹرز کی جب لاٹریاں نکالی جاتی ہیں تو افسوس ہوتا ہے، جو بھی چیئرمین بورڈ آتا ہے وہ باہر کے ملکوں کو ترجیح دینے والے کرکٹرز کے ہی ناز نخرے اٹھاتا ہے،خان محمد، وسیم راجہ اور مشتاق محمد انگلینڈ میں رہتے تھے، انہیں وہاں سے بلا کر بورڈ اور ٹیم مینجمنٹ میں ذمہ داریاں دی گئیں، مدثر نذر، عاقب جاوید اور مشتاق احمد کو بڑے عہدوں سے نوازا گیا ، ہمارے بورڈ کے کرتا دھرتا یا تو گوری چمڑی سے مرعوب ہوتے ہیں یا بیرون ملک آباد قومی کرکٹرز کے ناز نخرے اٹھاتے ہیں اور پھر ان لوگوں کو ہمارے سروں پر بٹھا دیا جاتاہے، میری نظر میں یہ بہت بڑا جرم ہے، بورڈ حکام سے پوچھتا ہوں کہ دوسرے ملکوں میں رہنے والے کرکٹرز کیا ماجد خان، جاوید میانداد، ظہیر عباس، وسیم باری، محسن خان، سرفراز نواز، محمد یوسف، عامر سہیل اور راشد لطیف سے بڑے کھلاڑی ہیں، اگر یہ کرکٹرز عہدیداروں کو اتنے ہی برے لگتے ہیں توان کے نام کے انکلوژر بھی ختم کر کے ان پر اپنے چہیتے کرکٹرز کے نام لکھوا لیں۔
ایکسپریس: آپ کی رائے میں قومی ٹیم کے لئے ملکی یا غیر ملکی میں سے زیادہ کونسا سا کوچ بہتر رہے گا؟
عبدالقادر: ماضی میں پاکستانی ٹیم کے ساتھ غیر ملکی کوچ کا تجربہ بری طرح ناکام رہا ہے، سوچنے اور محسوس کرنے کی بات ہے کہ رچرڈ پائی بس، ڈیو واٹمور، جیف لاسن اور ڈیو واٹمور نے پاکستانی ٹیم کے ساتھ کوچنگ کی ذمہ داریاں نبھائیں اور پی سی بی سے پاؤنڈز اور ڈالرز میں رقوم وصول کیں، بھاری معاوضے لینے کے باوجود یہ کوچز عالمی سطح پر پاکستانی ٹیم کو ایک بھی تمغہ نہیں جتوا سکے، پاکستانی ٹیم نے1992 اور 2009 کے ورلڈ کپ جیتے، دونوں بار کوچ انتخاب عالم ہی تھے، جتنے گریٹ کرکٹرز پاکستان کی سرزمین نے پیدا کئے ہیں اس کے بعد بھی ہم نے ٹیم کے لئے کوچ باہر سے امپورٹ کرنا ہے تو یہ ہمارے لئے ڈوب مرنے کا مقام ہے، میں تو کہتا ہوں کہ ایک ملک کے کوچ کو دوسرے ملک میں جا کر کوچنگ کی اجازت ہی نہیں ملنی چاہیے،جب ایک ملک کی فوج کا سپاہی یا آفیسر دوسرے ملک کی فوج میں شامل ہو کر جنگ نہیں لڑ سکتا، تو کرکٹ میں ایسا کیوں کیا جا رہا ہے، میرا مطالبہ ہے کہ آئی سی سی ایک دوسرے کے ملکوں میں جا کر کوچنگ کرنے کی پریکٹس کو بند کرے کیونکہ غیر ملکی کوچ کو صرف اور صرف پیسے سے غرض ہوتی ہے، اگر غیر ملکی کوچ ہی ناگزیر ہے تو یہ ذمہ داری ویسٹ انڈیز کے ویوین رچرڈ کو کیوں نہیں سونپ دی جاتی۔
ایکسپریس: ٹیم جب ہارتی ہے تو مہذب ملکوں کی ٹیموں کی طرح ہمارے کوچ اور کپتان شکست کی ذمہ داریاں قبول کرنے کی بجائے ملبہ ایک دوسرے پر کیوں ڈالتے ہیں؟
عبدالقادر: کرکٹ میںکوچ کا کوئی کردار نہیں ہوتا، میرا پی سی بی حکام سے سوا ل ہے کہ سالہا سال سے کرکٹ کھیلنے والے کھلاڑیوں کو بھی کیا کوچنگ کی ضرورت ہوتی ہے؟یہ پیسے کے ضیاع کے علاوہ اور کچھ نہیں ہے، میں اگر چیئرمین پی سی بی ہوتا تو ٹیم کے ساتھ کوئی کوچ ہی نہ رکھتا کیونکہ ٹیم کے ساتھ جب کوچ ہوتا ہے تونت نئے مسائل جنم لیتے ہیں، انٹرنیشنل ایونٹس یا سیریز میں ہارنے کی صورت میں شکست کا ملبہ کوچ کپتان پر گراتا ہے اور کپتان کوچ کو قصور وار قرار دیتا ہے، ورلڈ ٹی ٹوئنٹی اور ایشیا کپ میں ٹیم کی شکستوں کی ذمہ داری کسی نے قبول نہ کی، چور مچائے شور کی آوازیں ہم تک پہنچیں، کوچ نے کپتان، کپتان نے کوچ، شہریار خان نے نجم سیٹھی اور نجم سیٹھی نے شہریار خان کو قصور وار قرار دیا، میری تجویز ہے کہ کوچ کا عہدہ ختم کر کے تمام اختیارات کپتان کو ہی سونپتے ہوئے کہاجائے کہ جیت کا کریڈٹ اگر تمہیں ملے گا تو ہار کی ذمہ داری بھی قبول کرنی پڑے گی، کوچ کو ملنے والا بھاری معاوضہ ڈومیسٹک کرکٹ کی بہتری اور سابق کرکٹرز، امپائرز اورگراؤنڈ سٹاف کی فلاح وبہبود پر خرچ ہونا چاہیے، عبدالرحمن بخاطر کی آج بھی اس لئے عزت کرتا ہوں کہ انہوں نے میرا بینیفٹ میچ کروایا جس کی وجہ سے مجھے50 ہزار ڈالر کی رقم میسر آئی، بخاطر نے میری طرح اور بھی ان گنت کرکٹرز کے بینیفٹ میچ کروائے جس کی وجہ سے ان کے مالی حالات میں بہتری آئی۔
ایکسپریس: پی سی بی نے انضمام الحق کو چیف سلیکٹر مقرر کیا ہے، آپ اس فیصلے کو کیسا دیکھتے ہیں؟
عبدالقادر: میری رائے میں چیف سلیکٹر اسی کو ہونا چاہیے جس نے کم ازکم 50 ٹیسٹ میچز کھیلے ہوں۔ اور اس معیار پرانضمام الحق پورا اترتے ہیں، ان کی زندگی کا ایک پہلو یہ بھی ہے کہ کرکٹ کے زمانے میں ہی ان کا رجحان مذہب کی طرف ہو گیا، یہ بھی بڑا کام ہے جس کی میں ان کو شاباش بھی دیتا ہوں لیکن میرا سوال یہ ہے کہ مذہبی رجحان کے باوجود دوسرے کرکٹرز کی طرح ان کی دولت، عزت،شہرت اور میڈیا میں رہنے کی خواہش ختم ہونے کی بجائے مزید بڑھ گئی ہے، اگر انہوں نے متقی اور پرہیز گاروں کا راستہ اپنا لیا تھا تو سعید انور، سعیداحمد اور ذوالقرنین کی طرح کیوں نہیں بن گئے۔پہلے بھی کہہ چکا ہوں کہ پی سی بی عہدیداران داغی بندوں کو پسند کرتے ہیں، جسٹس قیوم رپورٹ کے فیصلے کی روشنی میں شاید انضمام الحق ہی بچتے تھے ان کو بھی بورڈ میں لے لیا گیا ہے۔ شہریار خان نے خود اپنی کتاب میں اوول ٹیسٹ تنازع کا ذمہ دار انضمام الحق کی ضد اور ہٹ دھرمی کو قرار دیا ، اعجاز بٹ نے اپنی رپورٹ میں انہیں ڈکٹیٹر قرار دیا،جب کسی بندے پر اتنے داغ ہوں توپھر اسے چیف سلیکٹر کی ذمہ داری کیسے سونپی جا سکتی ہے، بہتر ہوتا کہ کسی کو بھی سلیکشن کمیٹی کا سربراہ بنانے سے پہلے شہریار خان اپنی سربراہی میں کمیٹی تشکیل دیتے اور دلچسپی رکھنے والے کرکٹرز کے انٹرویو کر کے پوچھتے تمہارا منشور کیا ہے، کھلاڑیوں کا انتخاب کن کن پیمانوں پر کرو گے۔
ایکسپریس: اطلاعات ہیں کہ چیئرمین پی سی بی شہریارخان آپ کو بورڈ میں ذمہ داری دینے کا ارادہ رکھتے ہیں، اس حوالے سے کیا کہیں گے؟
عبدالقادر: میں شہریار خان کی بڑی عزت کرتا ہوں، میںان کو اس وقت سے جانتا ہوں جب وہ انگلینڈ میں پاکستان کے سفیر تھے، لیکن میری رائے میں شہریارکو چیئرمین شپ کی دوسری اننگز نہیں کھیلنی چاہیے تھی، بورڈ میں دوبارہ آنے سے ان کی عمر بھر کی عزت اور نیک نامی داؤ پر لگی ہوئی ہے، بورڈ میں موجود عہدیدار ان کے ساتھ وہی شطرنج والا کھیل کھیل رہے ہیں اور وہ بورڈ میں شٹل کاک بنے ہوئے ہیں، پی سی بی کے تمام تر اختیارات نجم سیٹھی کے پاس ہیں لیکن ٹیم کی شکستوں اور بورڈ کے خراب معاملات کا ذمہ دار شہریار خان کو ٹھہرایا جاتا ہے۔جب تک نجم سیٹھی کرکٹ بورڈ میں ہیں، میں کوئی بھی عہدہ کسی بھی صورت قبول نہیں کروں گا، اگر وہ 10 سال تک بھی بورڈ میں رہے اور مجھے آفرزہوتیں رہیں توہر بار میرا جواب انکار کی صورت میں ہی ہوگا، سچ پوچھا جائے تو میں نے ہی انکار نہیں کیا بلکہ جاوید میانداد، سرفراز نواز، عامر سہیل ، محسن خان، راشد لطیف اور محمد یوسف بھی بورڈ میں کام کرنے سے معذرت کر چکے ہیں۔
ایکسپریس:پاکستان میں لیگ سپن کا شعبہ زوال پذیر ہے، آپ قومی ڈیوٹی سمجھتے ہوئے میدان میں کیوں نہیں آتے؟
عبدالقادر: میں آج جو کچھ بھی ہوں، اس ملک کی بدولت ہوں، اس ملک کے لئے کوئی بھی ذمہ داری نبھانا اعزاز کی بات سمجھتا ہوں لیکن پاکستان کرکٹ بورڈ کو شاید میری ضرورت ہی نہیں ہے،کسی عہدیدار نے رابطہ نہیں کیاکہ آپ ہماری نظر میں ہیں چاہتے ہیں کہ اپنا سپن بولنگ کا تجربہ ملکی کرکٹ کی بہتری کے لئے وقف کریں، بورڈ کا لاڈلہ مشتاق احمد ہے جس کی بار بار لاٹریاں نکالی جاتی ہیں،ادب کا مقام یہ بھی ہے کہ جب مشتاق احمد کو آفرز ہوتی ہیں تو وہ کہیں کہ عبدالقادر اس جاب کے ساتھ زیادہ بہتر انصاف کر سکتے ہیں، میرا سوال یہ ہے کہ اس طرح کے کرکٹرز اپنی باری کا انتظار کیوں نہیں کرتے۔
ایکسپریس:آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے اپنے گھر سے احتساب کا سلسلہ شروع کیا، آپ کی رائے میں آرمی افسروں اور سیاستدانوں کی طرح پی سی بی میں موجود ذمہ داروں کا بھی احتساب ہونا چاہیے؟
عبدالقادر:میں آرمی چیف جنرل راحیل شریف کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں کہ انہوں نے تاریخ میں پہلی بار اپنے ہی گھر سے احتساب کا آغاز کیا اور الزام ثابت ہونے پر افسروں سے مراعات واپس لے کرانہیں نوکریوں سے برطرف کیا، اب سیاستدانوں کے احتساب کی بھی بازگشت سنائی دینا شروع ہو گئی ہے، جب ہر طرف احتساب کا عمل شروع ہو گیا ہے توپاکستان کرکٹ بورڈ میں اس کا آغاز کیوں نہیں ہوتا،عہدیداروں کی ڈگریاں چیک کیوں نہیں ہوتیں، ایشیا کپ اور ورلڈ ٹی ٹوئنٹی میں شکستوں کی وجوہات معلوم کیوں نہیں کی جاتیں، یہ کیوں نہیں پوچھا جاتا کہ کس کس کی پرچی پر بورڈ میںکن کن کو پرکشش معاوضوں پر نوکریاں دی گئیں،جن لوگوں نے بادشاہت کی اور بورڈ کے خزانے کو بری طرح نقصان پہنچایا، ان کو انصاف کے کٹہرے میں کھڑا کیوں نہیں کیا جاتا،میری سپریم کورٹ کے چیف جسٹس سے درخواست ہے کہ اگر کوئی اور نہیں تو آپ ہی از خود نوٹس لے لیں تاکہ کرکٹ کو تباہی سے مزید بچایا جا سکے۔
ایکسپریس: پاکستان کرکٹ بورڈ اور ٹیم میں بہتری کیسے لائی جا سکتی ہے؟
عبدالقادر: مجھے پاکستان میں کوئی ایسا شخص نظر نہیں آتا جوحکومت اور بورڈ میں موجود مضبوط لابی کے ہوتے ہوئے آزادانہ فیصلہ کر سکے، اس صورت حال سے نکلنے کے لئے میری ایک تجویز ہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ میں دو گورے لے آؤ، ایک کو شہریار ، دوسرے کو نجم سیٹھی کی جگہ  بٹھا دو، یہ ایسی شخصیات ہوں جن کو ایڈمنسٹریشن کا بھی تجربہ ہو اور وہ کرکٹ کے امور سے بھی گہری واقفیت رکھتے ہوں،اب بھی کہتا ہوں کہ جن لوگوں نے ملکی کرکٹ کے ساتھ کھلواڑ کیا،انہیں سزائیں ضرور ملنی چاہئیں۔

پاناما لیکس:’مشترکہ ضابطہ کار نہ بنا تو احتجاج ہو گا‘

پاکستان میں حزب اختلاف کی دو بڑی جماعتوں کے رہنماوں نےکہا ہے کہ تمام اپوزیشن اس بات پر متفق ہے کہ جن لوگوں کے خلاف تحقیقات ہونی ہیں وہ خود ضابطہ کار طے نہیں کر سکتے۔
٭ضابط کار تبدیل نہیں ہو گا: وفاقی کابینہ کا فیصلہ
٭’سب کا احتساب ہو لیکن آغاز وزیر اعظم سے ہو‘
وفاقی کابینہ کی طرف سے پاناما لیکس کے بعد وزیر اعظم پر لگنے والے الزامات کی تحقیقات کے لیے بنائے گئے کمیشن کے ضابطہ کار کی منظوری دینے کے فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے ان رہنماؤں نے کہا کہ اگر حزب اختلاف کا مطالبہ تسلیم نہ کیا گیا تو پھر عوامی احتجاج ہو گا۔
بی بی سی اردو سروس کے ریڈیو پروگرام سیربین میں پاکستان پیپلز پارٹی اور تحریک انصاف کے رہنماؤں نے بات کرتے ہوئے کہا کہ قوم کے لیے وہی ضابطہ کار قابل قبول ہو گا جو حزب اختلاف کی جماعتوں کی مشاورت سے بنایا جائے گا۔
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شفقت محمود نے کہا کہ اپوزیشن کا موقف اس بارے میں بالکل واضح ہے کہ جن لوگوں کو الزامات کا سامنا ہے وہ ضابطہ کار نہیں بنا سکتے۔
انھوں نے اس بات پر زور دیا کہ تحقیقاتی کمیشن کے ’ٹی او آر‘ ساری سیاسی جماعتوں کی مشاورت سے بنائے جانے چاہیں۔
ضابطہ کار کے بارے میں وفاقی کابینہ کے فیصلے پر تبصرہ کرتے ہوئے پاکستان پیپلز پارٹی کے سینیٹر سعید غنی نے کہا کہ وزیر اعظم نواز شریف نے قوم سے اپنے پہلے خطاب میں ریٹائرڈ جج سے تحقیقات کرنے کا اعلان کیا تھا۔ جب اپوزیشن کی طرف سے دباؤ پڑا تو وہ سپریم کورٹ کے جج کے تحت تحقیقاتی کمیشن بنانے پر تیار ہو گئے۔
انھوں نے کہا کہ موجودہ حکومت پر جب اور دباؤ پڑے گا تو وہ ضابطہ کار تبدیل کرنے پر تیار ہو جائے گی۔
بدعنوانی کے الزامات پر ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے شفقت محمود کا کہنا تھا کہ آف شور کمپنیاں جب بنائی گئیں اس وقت وزیر اعظم کے دونوں صاحبزادوں کی عمر بہت کم تھی اور وہ اپنے والد کی کفالت میں تھے۔
انھوں نے کہا کہ یہ کمپنیاں بنانے کے لیے پیسہ کہاں سے بھیجا گیا۔ ان کے خیال میں تحقیقات کا محور اور مرکزی نکتہ یہ ہی ہونا چاہیے۔
سعید غنی نے کہا کہ جو لوگ شریف خاندان کے مالی معاملات کے بارے میں جانتے ہیں ان کو رتی برابر بھی اس بات میں کوئی شک نہیں کہ یہ معاملات شفاف نہیں ہیں۔
انھوں نے کہا کہ موجودہ بحران پاناما لیکس کے علاوہ وزیر اعظم کے خاندان کے افراد کے اپنے بیانات میں تضاد سے شروع ہوا ہے۔
ایک اور سوال کے جواب میں شفقت محمود نے کہا کہ حکومت نے جو ٹی او آرز بنائے ہیں ان میں قرضوں اور مختلف دیگر مسائل شامل کر کے اس کا دائر کار بہت وسیع کر دیا گیا ہے اور عام خیال یہ ہی ہے کہ اس کے نتائج آئندہ دس سال تک نہیں نکلیں گے۔
حکومت پر دباؤ ڈالنے کے حوالے سے شفقت محمود نے کہا کہ ان کی جماعت پہلے ہی مہم شروع کر چکی ہے اور اتوار کو اس سلسلے میں لاہور میں جلسہ کرنے والی ہے۔
دوسری طرف سیعد غنی کا کہنا تھا کہ پاکستان پیپلز پارٹی نے دو مئی کو اپوزیشن جماعتوں کا ایک اجلاس طلب کر رکھا ہے جس میں اس بات کا قوی امکان ہے کہ قوم کے سامنے متبادل ضابطہ کار پیش کیا جائے۔
انھوں نے کہا پیپلزپارٹی کی کوشش ہے کہ کوئی فیصلہ تنہا نہ کیا جائے اور اپوزیشن کی جماعتوں کو ساتھ لے کر چلا جائے۔ انھوں نے کہا کہ اگر ضرورت پڑی تو ایوان کے اندر اور سڑکوں پر بھی احتجاج کیا جا سکتا ہے۔

تن سازی کے شوق میں جان کی بازی، ممنوعہ ادویات کا استعمال کون روکے گا؟

کھیل کسی بھی معاشرے میں تحریک اور زندگی کی علامت ہوتے ہیں۔ فوٹو: فائل
کھیل کسی بھی معاشرے میں تحریک اور زندگی کی علامت ہوتے ہیں، صحت مندانہ سرگرمیاں نوجوانوں میں دوسروں سے آگے بڑھنے کی لگن پیدا کرتی ہیں۔
جذبوں کی بیداری اور کامیابی کا جنون انہیں منفی سرگرمیوں سے دور رکھتا ہے، اس مہم جوئی میں کوئی شارٹ کٹ نہیں ہوتا لیکن چند مفاد پرستوں نے کھیلوں کی فضا کو بھی آلودہ کرنے کے ہتھکنڈے تلاش کرلیے ہیں، وہ نوجوانوں کے کامیابی کے لیے جنون کو اپنے مقاصد کے لیے استعمال کرتے ہوئے انہیں ممنوعہ ادویات کی تاریک دنیا میں دھکیل دیتے ہیں، مصنوعی طور پر کارکردگی بڑھانے کا یہ راستہ بالآخر موت کے گھپ اندھیروں میں ختم ہوتا ہے۔
فٹبال، کرکٹ، ہاکی سمیت دنیا بھر کے مقبول کھیلوں اور ایتھلیٹکس میں قوت بخش ادویات کے استعمال کی سینکڑوں مثالیں ریکارڈ کا حصہ بن چکیں، کئی انٹرنیشنل پلیئرز بھی کیریئر اور زندگی داؤ پر لگاچکے، تاہم واڈا کی طرف سے سخت قوانین متعارف کروائے جانے کے بعد واقعات میں کمی ہوئی ہے، دوسری طرف پاکستان میں شعور کی کمی ہونے کی وجہ سے ڈرگز کے دانستہ یا غیر دانستہ استعمال کے کیس آئے روز سامنے آتے رہتے ہیں، ماضی میں فاسٹ بولرز شعیب اختر اور محمد آصف ملک کی بدنامی کا باعث بنے، یاسر شاہ ڈوپنگ میں پکڑے جانے کے بعد حال ہی میں بحال ہوئے ہیں، ایتھلیٹکس کی بھی کئی مثالیں موجود ہیں، تاہم متعدد کھیلوں میں پاکستان کی انٹرنیشنل سطح پر نمائندگی برائے نام ہونے کی وجہ سے کھلاڑیوں کے ٹیسٹ ہوتے ہیں نہ ایسے واقعات سامنے آتے ہیں، دوسری جانب تن سازی ایک ایسا کھیل ہے جو تیزی سے مقبول ہورہا ہے، سینکڑوں نوجوان اس کو کیریئر بنانے تو ہزاروں صرف شوق کے لیے بھی جاری رکھتے ہیں، ہالی وڈ کے بعد بالی وڈ کے ہیروز نے بھی خوبصورت، سڈول اور تنومند جسامت کا ایک معیار متعارف کروایا جس کو آئیڈیل مان کر نوجوانوں کو جم ٹریننگ کی ترغیب ملتی ہے۔
مناسب عمر اور کوالیفائیڈ انسٹرکٹرز کی رہنمائی میں تن سازی میں کوئی حرج نہیں لیکن مفاد پرستوں کے ہتھے چڑھ کر ادویات اور فوڈ سپلیمنٹس کا استعمال جان کی بازی لگادینے کے مترادف ہے، ہیلتھ کلبز کی مانیٹرنگ کا کوئی نظام نہ ہونے کی وجہ سے غیر تربیت یافتہ کوچ مالی فوائد کے لیے باڈی بلڈرز کو جلد از جلد مثالی جسامت حاصل کرنے کے شارٹ کٹ راستے پر ڈال دیتے ہیں جس کے تباہ کن نتائج تواتر سے سامنے آنے لگے ہیں، رواں ماہ کے 17 روز میں ہی 4 نامور تن سازوں کی موت نے نوجوانوں کو واضح پیغام دیدیا ہے کہ ایسا مصنوعی جسم بنانے کا کوئی فائدہ نہیں جس کو بہت جلد مٹی میں مل جانا ہو، سیالکوٹ کے حامد علی عرف استاد گجو، لاہور سے تعلق رکھنے والے ہمایوں خرم، گوجرانوالہ کے مطلوب حیدر اور رضوان کی اموات سخت اقدامات کا تقاضا کررہی ہیں
دوسری طرف تن سازی کا کھیل لاوارث ہونے کی وجہ سے ملک میں اس کے معاملات کو کنٹرول کرنے والا کوئی سسٹم ہی موجود نظر نہیں آرہا، پاکستان اولمپک ایسوسی ایشن میں عارف حسن کے تیسری بار انتخاب کے خلاف محاذ جنگ کھولا گیا تو متوازی سپورٹس فیڈریشنز کا سلسلہ عروج پر رہا، ان میں پاکستان باڈی بلڈنگ فیڈریشن بھی شامل تھی، آئی او سی نے اکرم ساہی کی سربراہی میں پی او اے کو تسلیم کرنے سے انکار کیا تو بالآخر حکومت کو بھی اپنے موقف سے پیچھے ہٹنا پڑا، تاہم متوازی فیڈریشنز اب بھی قائم ہیں، عارف حسن کی حمایت یافتہ پاکستان باڈی بلڈنگ فیڈریشن کے برائے نام صدر نوید اکرم چیمہ اور سیکرٹری طارق پرویز ہیں، دوسری جانب پاکستان سپورٹس بورڈ صدر شیخ فاروق اور سیکرٹری سہیل انور کے تحت کام کرنے والی متوازی باڈی کو فنڈز دے رہا ہے، ساؤتھ ایشین چیمپئن شپ بھی اسی سیٹ اپ نے کروائی، اختیارات کا شوق تو سب کو ہے لیکن ذمہ داری اٹھانے کو کوئی تیار نہیں، قیمتی جانیں جارہی ہیں لیکن ممنوعہ ادویات کی حوصلہ شکنی کا کوئی سسٹم ہے نہ ہی ڈوپنگ کا کوئی طریقہ کار، غفلت کا سلسلہ چلتا رہا تو موت کا سفر نہیں رک سکتا۔
اس حوالے سے ’’ایکسپریس‘‘ نے سپورٹس فزیشن شعبہ فزیکل میڈیسن میو ہسپتال اور قوم ہاکی ٹیم کے سابق ڈاکٹر اسد عباس سے خصوصی گفتگو کی جس میں انہوں نے بتایا کہ نوجوان تن ساز راتوں رات جسم بنانے کیلئے اینابولک سٹیرائیڈز استعمال کرتے ہیں جس سے وقتی طور پر جسم پھول جاتا ہے، اس کے استعمال سے بظاہر جسم کے پٹھے بڑھ جاتے ہیں، وزن میں اضافہ ہوجاتا ہے لیکن دل کا سائز بڑھنے، گردے اور پھیپھڑے کمزور ہونے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں، خون کی نالیاں سکڑ جاتی اور ہڈیاں کمزور ہوجاتی ہیں، ان ادویات کے استعمال سے نوجوان کچھ ہی عرصے میں اپنی صحت سے ہاتھ دھو بیٹھتا ہے، وہ دن بدن موت کے قریب سے قریب تر ہوتا جاتا ہے،ان سٹیررائیڈز کے ہارمونز پر بھی مضر اثرات مرتب ہوتے ہیں،مردوں کے جسم سے بال غائب، آواز باریک اور نسوانی خصوصیات نمایاں ہونے لگتی ہیں، ادویات استعمال کرنے والے تن ساز پھولے ہوئے غبارے کی مانند ہوتے ہیں جس سے کسی بھی وقت ہوا نکل سکتی ہے۔
ملک بھر میں بڑی تعداد میں ہیلتھ کلب ایسے ہیں جہاں پروفیشنل کوچ یا انسٹرکٹر نہیں ہیں، نوجوان تن ساز جسم بڑھانے کے لیے دوسروں کے مشورے پر بعض ادویات بے جا استعمال کرتے ہیں جو ان کی صحت کے لیے تعمیری کے بجائے تخریبی عمل کرتا ہے، فوڈسپلیمنٹس اور طاقت بخش ادویات کے نام پر نوجوانوں کو زہر کھلانے والے خوب مال بنا رہے ہیں زندگیوں سے کھیلنے والوں کو پوچھنے والا کوئی نہیں۔ انہوں نے بتایا کہ متوازن غذا سے جسم کی نشوونما میں وقت تو ضرور لگتا ہے لیکن اس کے استعمال سے صحت پر مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ ایک تن ساز نوجوان کو 60 سے 70 فیصد کاربوہائیڈریٹس، 10 سے 15 فیصد چکنائیوں اور 10 سے 15 فیصد پروٹین کا استعمال کرنا چاہیے، اس کے علاوہ معدنیات اور وٹامن، پوٹاشیم، زنک اور کیلشیم کا بھی مناسب استعمال کیا جائے تو 6 ماہ میں جسم صحت مند ہوجاتا ہے،ایونٹ کی تیاری کے لیے خوراک میں 50 فیصد کاربوائیڈریٹس، 30 فیصد فیٹس اور 15 فیصد پروٹین استعمال کیے جائیں۔
ڈاکٹر اسد نے کہا کہ حال ہی میں 4 تن سازوں کی موت لمحہ فکریہ ہے، نوجوانوں کی زندگیوں سے کھلواڑ کرنے والوں پر آہنی ہاتھ ڈالے جانے کی ضرورت ہے،گرچہ پاکستان باڈی بلڈنگ فیڈریشن نے فی الحال تمام کلبز کی رکنیت معطل کرکے تمام سے ڈرگز استعمال نہ کروانے کا حلف لینے کا فیصلہ کیا ہے، تاہم یہ اقدامات کافی نہیں، مفاد پرست عناصر اس کو ایک رسمی کارروائی خیال کرتے ہوئے دوبارہ مذموم دھندہ شروع کردینگے اور ناسمجھ نوجوان ان کے جال میں پھنس کر تن سازی کے لیے ادویات کا بے جا استعمال کرتے رہیں گے۔
حکومت کو چاہیے کہ وزارت کھیل یا صحت کے تحت قوانین بنائے جائیں، مانیٹرنگ کا ایک سسٹم بھی وضع کیا جائے، نوجوانوں کو اس حوالے سے شعور دینے کے لیے سیمینارز اور پروگراموں کا استعمال کرنا بھی ضروری ہے، فوڈ سپلیمنٹس اور ادویات کسی کوالیفائیڈ ڈاکٹر کے نسخے کے بغیر فروخت ہی نہیں ہونی چاہئیں، تن سازی کے شوقین نوجوانوں کو گمراہ کرکے ادویات کے استعمال کی ترغیب دلانے اور مال بنانے والوں کو سزائیں دینے کی ضرورت ہے، کسی نوجوان کی ہلاکت کا واقعہ سامنے آئے تو اس کی مکمل تحقیقات کرتے ہوئے ذمہ داروں کے خلاف خلاف قانونی چارہ جوئی کی مثالیں سامنے آنے سے بھی ممنوعہ ادویات کے استعمال کی حوصلہ شکنی کی جاسکتی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ سٹیرائیڈز کی سمگلنگ اور فروخت کے حوالے سے انٹرنیشنل سطح پر سخت قوانین اور ان پر عملدرآمد بھی ہوتا ہے، پکڑے جانے والوں کو سخت سزائیں بھی ملتی ہیں، ہمارے ہاں بھی سمگلنگ کیخلاف قوانین ہیں تاہم دیگر اشیا کے ساتھ سٹیرائیڈز بھی دھڑلے سے فروخت کی جارہی ہیں، یہ دھندا کرنے والے ایکسپائری کے قریب 5ہزار والا سپلیمنٹ 500 میں خرید کر یہاں نئی پیکنگ کرکے فروخت کرتے ہیں، انہوں نے تجویز پیش کی کہ حلف لینے کے بجائے ایک پالیسی وضع کی جائے کہ 15 کلبز پر ایک کوالیفائڈ ڈاکٹر کا سپورٹس فزیشن کا تقرر کیا جائے جو صورتحال کو مانیٹر اور نوجوانوں کی درست رہنمائی کرسکے۔

شادی کرکٹرزکیلیے مفید یا نقصان دہ، دلچسپ حقائق ظاہر

دھونی کی ٹیسٹ اوسط میں کمی ہوئی،نوجوت سدھو اور ڈیوڈ وارنر کو فائدہ پہنچا ۔ فوٹو : فائل
نئی دہلی: شادی کرکٹرزکیلیے مفید یا نقصان دہ ہے،اس حوالے سے دلچسپ حقائق سامنے آ گئے،بھارتی اسٹار ویرات کوہلی کی فلمی اداکارہ انوشکا شرما سے دوستی ختم ہونے کے بعد پرفارمنس میں نمایاں بہتری پر بہت سے لوگوں کا کہنا ہے کہ کرکٹرز کی بیگمات اور خواتین دوست ان کی پرفارمنس پر اثر انداز ہوتی ہیں، ایک بھارتی براڈ کاسٹر نے ٹی وی شو میں اس حوالے سے دلچسپ تقابلی جائزہ پیش کیا۔
جس میں ماضی اور حال کے کئی معروف پلیئرز کی شادی سے قبل اور بعد کی ٹیسٹ اوسط کا موازنہ کیا گیا، شائقین کی جانب سے اکثر کھلاڑیوں کی بیگمات اور خواتین دوستوں کو ان کی آن فیلڈ خراب پرفارمنس پر مورد الزام ٹھہرایا جاتا ہے، پیش کیے گئے جائزے میں ڈیوڈ وارنر اور نوجوت سنگھ سدھو کی پرفارمنس میں نمایاں بہتری دکھائی دی، سابق پاکستانی کپتان رمیز راجہ کی کارکردگی میں کچھ خاص فرق نہیں پڑا، سدھو شادی سے قبل 13 کی اوسط سے کھیلتے تھے جبکہ بعد میں یہ بڑھ کر43.32 ہوگئی، اسی طرح وارنر 48.20 سے 54.92 پر پہنچ گئے۔
بھارتی ون ڈے کپتان دھونی کے ساتھ برعکس ہوا، وہ شادی سے قبل 42.59 کی اوسط سے کھیلتے تھے جبکہ ساکشی کو جیون ساتھی بنانے کے بعد یہ اوسط 34.47 ہوگئی، رمیز راجہ پہلے 32.28 پر تھے اور بعد میں 31.62 پر آگئے، شین واٹسن بھی 39.43 سے 33.52 پر چلے گئے ، ڈی ویلیئرز 50.50 سے 50.29 پر گئے، فاف ڈوپلیسی کے شماریات 58.50 سے کم ہوکر35.38 ہوگئے۔
دوسری جانب بھارتی اوپنر سریش رائنا نے کہا ہے کہ شادی کے بعد بطور انسان وہ خود کو زیادہ بہتر خیال کرتے ہیں، انھوں نے گذشتہ برس پریانکا چوہدری سے بیاہ رچایا تھا۔وہ آئی پی ایل کے موجودہ سیزن میں گجرات لائنز کی قیادت بھی کررہے ہیں، انھوں نے کہا کہ زندگی کے نئے سفر پر میری اہلیہ انتہائی مددگار ثابت ہوئی ہیں، وہ میرے ٹیم پلیئرز کے ساتھ زیادہ وقت گزارنے پر قطعی خفا نہیں ہوتیں بلکہ اس معاملے میں میری حوصلہ افزائی کرتی ہیں۔

مالک پر پابندی اٹھائی جائے: خیبر پختونخوا کا مطالبہ

خیبر پختونخوا حکومت کے ترجمان مشتاق غنی نے کہا ہے کہ انھوں نے صوبے میں مالک فلم پر کوئی پابندی عائد نہیں کی اور وہ وفاقی حکومت سے بھی مطالبہ کرتے ہیں کہ یہ پابندی فوری طور پر اٹھائی جائے۔
٭ ملک بھر میں فلم مالک پر پابندی
مشتاق احمد غنی نے بی بی سی سے ٹیلیفون پر بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ جیسے سندھ حکومت نے پاکستانی فلم مالک پر پابندی عائد کی ہے اس طرز پر خیبر پختونخوا حکومت نے کوئی پابندی عائد نہیں کی بلکہ وہ چاہتے ہیں کہ وفاقی حکومت بھی یہ پابندی نہ لگائے۔
انھوں نے کہا کہ عوام کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ سیاست دانوں کی بد عنوانی کے موضوع پر بننے والی اس فلم کو دیکھ سکیں۔ ان کا کہنا تھا کہ آزادیِ اظہار رائے پر پابندی نہیں ہونی چاہیے۔
اداکار اور سابق کسٹمز افسر عاشر عظیم کی اس فلم کو تقریباً تین ہفتے قبل نمائش کے لیے پیش کیا گیا تھا، تاہم منگل کو حکومت سندھ کے سینسر بورڈ نےاس فلم پر ایک قابلِ اعتراض جملے کی وجہ سے پابندی عائد کرنے کا اعلان کیا، جسے کچھ گھنٹے بعد ہی واپس لے لیا گیا۔
اس کے بعد وفاقی حکومت کے سینسر بورڈ نے اس فلم پر پابندی عائد کر دی۔
مشتاق احمد غنی نے کہا کہ ملک میں پاناما لیکس سے سیاست دانوں کی بدعنوانی منظر عام پر آگئی ہے اس لیے نواز لیگ نہیں چاہتی کہ لوگ یہ فلم دیکھیں۔
مشتاق احمد غنی کے مطابق ان کے قائد عمران خان اور ان کی جماعت پاکستان تحریک انصاف بدعنوانی کے خلاف آواز اٹھا رہے ہیں اور یہ ان کی جماعت کا مشن ہے کہ ملک سے بدعنوانی کو ختم کیا جائے۔
انھوں نے کہا کہ وہ وفاقی حکومت سے بھی مطالبہ کرتے ہیں کہ فلم پر عائد پابندی فوری طور ہٹا لی جائے۔
ان سے جب پوچھا کہ اطلاعات کے مطابق اس فلم کے کرداروں سے صوبائی تعصب کا گمان ہوتا ہے تو انھوں نے کہا کہ اس کے لیے کمیٹی ہے جو یہ فلم دیکھ کر فیصلہ کر سکتی ہے کہ آیا اس میں صوبائی تعصب کو ہوا دینے کی کوشش کی گئی ہے یا نہیں۔ تاہم ان کی اطلاعات کے مطابق اس میں ایسے کوئی کردار نہیں ہیں۔

پاناما لیکس میں سامنے آنے والے انکشافات اور وزیر اعظم کے خاندان پر لگنے والے الزامات کی تحقیقات کے لیے سٹیٹ بینک آف پاکستان اور فیڈرل بیورو آف ریوینو کے محدود اختیارات اور دائرہ کار کی وجہ سے ہاتھ بندھے ہوئے ہیں۔ پاکستان کی اپوزیشن جماعتیں وزیر اعظم سے یہ مطالبہ کر رہی ہیں کہ وہ خود کو کرپشن سے پاک اور بے گناہ ثابت کریں۔ اس ضمن میں جو نکتہ بہت زور و شور سے اٹھایا جا رہا ہے وہ یہ ہے کہ لندن میں مے فیئر کے علاقے میں جو فلیٹس وزیر اعظم کے زیر تصرف رہے ہیں ان کو خریدنے کے لیے رقم کن ذرائع سے کب پاکستان سے بیرون ملک بھیجی گئی۔ اس ضمن میں سوال یہ اٹھ رہا ہے کہ پاناما لیکس کے حوالے سے تحقیقاتی کمیشن اور دیگر ادارے پاکستانی قانون اور دیگر ممالک کے ساتھ معاہدوں کے تحت کس قدر بااختیار ہیں؟ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کے چیئرمین سلیم مانڈوی والا نے جن کا تعلق اپوزیشن جماعت پیپلز پارٹی سے ہے، بی بی سی سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ کمیٹی قانونی اور معاشی امور کے ماہرین سے بریفنگ لے رہی ہے اور جلد حکومت کو اپنی تجاویز دے گی کہ پاناما لیکس پر کس طریقے سے تحقیقات کی جائیں۔ ’الزام ثابت ہوا تو گھر چلا جاؤں گا‘ انھوں نے بتایا کہ گذشتہ روز کمیٹی کو بریفنگ دینے کے لیے سٹیٹ بینک آف پاکستان کے ایک سابق قانونی ماہر محمود مانڈوی والا کو بلوایا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اسی اجلاس میں سٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے کمیٹی کو بتایا گیا کہ اس کا دائرہ کار محدود ہے وہ پاکستان کا مرکزی بینک ہے اور وہ پاناما لیکس پر کوئی تحقیقات نہیں کر سکتا تاہم وہ کمیشن کی معاونت کرنے کے لیے تیار ہے۔ یہ تحقیقات مشکل ہیں تاہم ناممکن نہیں اب ہمیں فوری طور پر قانون بنانا چاہیے اور بیرونی ممالک سے معاہدے کیے جائیں کیونکہ سیاست دانوں نہیں بلکہ بہت سے تاجر اور جنرلز بھی اس قسم کے امور میں ملوث ہیں۔ الیاس بلور انھوں نے مزید کہا کہ کمیٹی کو بتایاگیا کہ پاکستان او ای سی ڈی، معاشی تعاون اور ترقی کی تنظیم کا ممبر نہیں جس میں وہ ممالک بھی شامل ہیں جہاں ٹیکس کو باآسانی چھپایا جاسکتا ہے۔ یہ بات بھی سامنے آئی کہ پاکستان نے دو یا دو سے زائد ممالک کے درمیان طے پانے والے معاہدوں میں سے کوئی معاہدہ نہیں کر رکھا جس کے تحت فورنزک آڈٹ کیا جا سکے۔ سلیم مانڈی والا کہتے ہیں کہ ایف بی آر کے حکام پانچ مئی کو کمیٹی کو بریفنگ دیں گے۔ تاہم ایف بی آر کے اختیارات پر بات کرتے ہوئے ایک اعلیٰ افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ قانونی طور پر ایف بی آر بھی اس سلسلے میں محدود اختیار رکھتا ہے۔ انھوں نے بتایا کہ اگر ایف بی آر کے پاس مصدقہ اطلاعات ہوں تب بھی محدود اختیارات ہیں۔ مثلاً یہ کہ آپ پانچ سال سے پیچھے نہیں جا سکتے، سرمایہ کاری صرف پچھلے پانچ سال کے اندر ہو تو اس کی تحقیقات کی جا سکتی ہیں اور اسے ریٹرن فائل کرنے کے لیے نوٹس دے سکتے ہیں۔ Image copyright AFP Image caption وزیراعظم کو چاہیے کہ وہ بتائیں کہ یہ جائیداد کیسے خریدی اور پیسہ کہاں سے آیا بچوں کے نام کیسے ہوا ان کا کہنا تھا کہ 1992 کے اکنامک ریفارمز ایکٹ کے مطابق بیرون ملک سے اگر ترسیلات زر واپس پاکستان لائی جائیں تو ان لوگوں سے کوئی پوچھ گچھ نہیں کی جا سکتی۔ اسی طرح ٹیکس سسٹم میں بھی آف شور کمپنی کا مالک اگر سرمایہ بینک کے ذریعے واپس لائے تو اس سے پوچھ گچھ نہیں کی جا سکتی۔ ’اگر پاکستان کے اندر کوئی آف شور کمپنی ایف بی آر کے علم میں آجائے کہ تو پہلے یہ دیکھنا ہوتا ہے کہ شیئر ہولڈرز پاکستانی نیشنل ہونے کے ساتھ ٹیکس کی ادائیگی کے لیے یہاں کے مقیم بھی ہیں یا نہیں، کیونکہ یہ دو مختلف چیزیں ہیں۔‘ انھوں نے مزید کہا کہ اس سلسلے میں شاید ایف بی آر کے برعکس قومی احتساب بیورو اور ایف آئی اے زیادہ معاون ثابت ہو سکیں۔ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کے چیئرمین سلیم مانڈوی والا سمجھتے ہیں کہ حکومت اور اپوزیشن کو فیصلہ کرنا پڑے گا کہ ’جب قانون ہی نہیں تو آپ کیسے باہر جائیں گے۔ کمیشن کو بھی مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔‘ ان کا کہنا ہے کہ سابق صدر آصف زرداری کے سوئس اکاؤنٹس کی تحقیقات پر 40 لاکھ ڈالر خرچ ہوئے۔ سلیم مانڈوی والا کہتے ہیں کہ اس وقت صورتحال یہ ہے کہ پاناما لیکس کے ذریعے سب کچھ باہر آگیا ہے اب وزیراعظم کی ذمہ داری ہے کہ ’وہ اپنی بے گناہی ثابت کریں۔‘ Image copyright AFP Image caption تحریک انصاف اور پی پی پی نے وزیراعظم سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا ہے وہ سمجھتے ہیں کہ پاکستانی قانون کے اندر رہتے ہوئے بھی تحقیقات ہو سکتی ہیں لیکن وزیراعظم کو چاہیے کہ وہ بتائیں کہ یہ جائیداد کیسے خریدی اور رقم کہاں سے آئی اور بچوں کے نام کیسے ہوئی؟ ’انکم ٹیکس کے واجبات تک رسائی ہے، جو وزیراعظم نے اپنے اثاثے ظاہر کیے ان تک رسائی ہے۔ آپ کو جو پیسے پاکستان سے ٹرانسفر کیے ان کی تفصیلات دیں اور اگر پاکستان سے نہیں کہیں اور سے کیے تو بھی بتائیں۔‘ قائمہ کمیٹی کے رکن اور پی ٹی آئی کے رہنما سینیٹر محسن عزیز نے بی بی سی سے گفتگو میں کہا کہ پاکستان کے مختلف ممالک سے معاہدے نہیں اور کچھ حد تک ملکی سطح پر بھی قانونی دشواریاں ہیں تاہم ان کی جماعت جو بات کر رہی ہے وہ اخلاقی سطح پر کر رہی ہے۔ وہ سمجھتے ہیں کہ فورنزک ماہرین سے آڈٹ کروا لیں تو بہتر ہے۔ ’اگر ایک شخص الزام سے صاف ہونا چاہتا ہے تو وہ کہہ سکتا ہے کہ میں قانون کی غلط تشریح کے پیچھے نہیں چھپنا چاہتا ۔۔۔ میری تحقیقات کریں۔‘ قائمہ کمیٹی کے رکن اور عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما سینیٹر الیاس بلور کہتے ہیں کہ ان کی جماعت نہیں سمجھتی کہ وزیراعظم کو مستعفی ہونا چاہیے۔ سٹیٹ بینک آف پاکستان کی بریفنگ کے بعد بی بی سی سے گفتگو میں انھوں نے بتایا کہ یہ تحقیقات مشکل ہیں تاہم ناممکن نہیں اب ہمیں فوری طور پر قانون بنانا چاہیے اور مختلف ممالک سے معاہدے کیے جائیں کیونکہ سیاست دان ہی نہیں بلکہ بہت سے تاجر اور جنرلز بھی اس قسم کے امور میں ملوث ہیں۔

خیبر پختونخوا حکومت کے ترجمان مشتاق غنی نے کہا ہے کہ انھوں نے صوبے میں مالک فلم پر کوئی پابندی عائد نہیں کی اور وہ وفاقی حکومت سے بھی مطالبہ کرتے ہیں کہ یہ پابندی فوری طور پر اٹھائی جائے۔
٭ ملک بھر میں فلم مالک پر پابندی
مشتاق احمد غنی نے بی بی سی سے ٹیلیفون پر بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ جیسے سندھ حکومت نے پاکستانی فلم مالک پر پابندی عائد کی ہے اس طرز پر خیبر پختونخوا حکومت نے کوئی پابندی عائد نہیں کی بلکہ وہ چاہتے ہیں کہ وفاقی حکومت بھی یہ پابندی نہ لگائے۔
انھوں نے کہا کہ عوام کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ سیاست دانوں کی بد عنوانی کے موضوع پر بننے والی اس فلم کو دیکھ سکیں۔ ان کا کہنا تھا کہ آزادیِ اظہار رائے پر پابندی نہیں ہونی چاہیے۔
اداکار اور سابق کسٹمز افسر عاشر عظیم کی اس فلم کو تقریباً تین ہفتے قبل نمائش کے لیے پیش کیا گیا تھا، تاہم منگل کو حکومت سندھ کے سینسر بورڈ نےاس فلم پر ایک قابلِ اعتراض جملے کی وجہ سے پابندی عائد کرنے کا اعلان کیا، جسے کچھ گھنٹے بعد ہی واپس لے لیا گیا۔
اس کے بعد وفاقی حکومت کے سینسر بورڈ نے اس فلم پر پابندی عائد کر دی۔
مشتاق احمد غنی نے کہا کہ ملک میں پاناما لیکس سے سیاست دانوں کی بدعنوانی منظر عام پر آگئی ہے اس لیے نواز لیگ نہیں چاہتی کہ لوگ یہ فلم دیکھیں۔
مشتاق احمد غنی کے مطابق ان کے قائد عمران خان اور ان کی جماعت پاکستان تحریک انصاف بدعنوانی کے خلاف آواز اٹھا رہے ہیں اور یہ ان کی جماعت کا مشن ہے کہ ملک سے بدعنوانی کو ختم کیا جائے۔
انھوں نے کہا کہ وہ وفاقی حکومت سے بھی مطالبہ کرتے ہیں کہ فلم پر عائد پابندی فوری طور ہٹا لی جائے۔
ان سے جب پوچھا کہ اطلاعات کے مطابق اس فلم کے کرداروں سے صوبائی تعصب کا گمان ہوتا ہے تو انھوں نے کہا کہ اس کے لیے کمیٹی ہے جو یہ فلم دیکھ کر فیصلہ کر سکتی ہے کہ آیا اس میں صوبائی تعصب کو ہوا دینے کی کوشش کی گئی ہے یا نہیں۔ تاہم ان کی اطلاعات کے مطابق اس میں ایسے کوئی کردار نہیں ہیں۔

وزیر اعظم اپنی بے گناہی ثابت کریں‘

پاناما لیکس میں سامنے آنے والے انکشافات اور وزیر اعظم کے خاندان پر لگنے والے الزامات کی تحقیقات کے لیے سٹیٹ بینک آف پاکستان اور فیڈرل بیورو آف ریوینو کے محدود اختیارات اور دائرہ کار کی وجہ سے ہاتھ بندھے ہوئے ہیں۔
پاکستان کی اپوزیشن جماعتیں وزیر اعظم سے یہ مطالبہ کر رہی ہیں کہ وہ خود کو کرپشن سے پاک اور بے گناہ ثابت کریں۔ اس ضمن میں جو نکتہ بہت زور و شور سے اٹھایا جا رہا ہے وہ یہ ہے کہ لندن میں مے فیئر کے علاقے میں جو فلیٹس وزیر اعظم کے زیر تصرف رہے ہیں ان کو خریدنے کے لیے رقم کن ذرائع سے کب پاکستان سے بیرون ملک بھیجی گئی۔
اس ضمن میں سوال یہ اٹھ رہا ہے کہ پاناما لیکس کے حوالے سے تحقیقاتی کمیشن اور دیگر ادارے پاکستانی قانون اور دیگر ممالک کے ساتھ معاہدوں کے تحت کس قدر بااختیار ہیں؟
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کے چیئرمین سلیم مانڈوی والا نے جن کا تعلق اپوزیشن جماعت پیپلز پارٹی سے ہے، بی بی سی سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ کمیٹی قانونی اور معاشی امور کے ماہرین سے بریفنگ لے رہی ہے اور جلد حکومت کو اپنی تجاویز دے گی کہ پاناما لیکس پر کس طریقے سے تحقیقات کی جائیں۔
’الزام ثابت ہوا تو گھر چلا جاؤں گا‘انھوں نے بتایا کہ گذشتہ روز کمیٹی کو بریفنگ دینے کے لیے سٹیٹ بینک آف پاکستان کے ایک سابق قانونی ماہر محمود مانڈوی والا کو بلوایا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ اسی اجلاس میں سٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے کمیٹی کو بتایا گیا کہ اس کا دائرہ کار محدود ہے وہ پاکستان کا مرکزی بینک ہے اور وہ پاناما لیکس پر کوئی تحقیقات نہیں کر سکتا تاہم وہ کمیشن کی معاونت کرنے کے لیے تیار ہے۔
انھوں نے مزید کہا کہ کمیٹی کو بتایاگیا کہ پاکستان او ای سی ڈی، معاشی تعاون اور ترقی کی تنظیم کا ممبر نہیں جس میں وہ ممالک بھی شامل ہیں جہاں ٹیکس کو باآسانی چھپایا جاسکتا ہے۔
یہ بات بھی سامنے آئی کہ پاکستان نے دو یا دو سے زائد ممالک کے درمیان طے پانے والے معاہدوں میں سے کوئی معاہدہ نہیں کر رکھا جس کے تحت فورنزک آڈٹ کیا جا سکے۔
سلیم مانڈی والا کہتے ہیں کہ ایف بی آر کے حکام پانچ مئی کو کمیٹی کو بریفنگ دیں گے۔
تاہم ایف بی آر کے اختیارات پر بات کرتے ہوئے ایک اعلیٰ افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ قانونی طور پر ایف بی آر بھی اس سلسلے میں محدود اختیار رکھتا ہے۔
انھوں نے بتایا کہ اگر ایف بی آر کے پاس مصدقہ اطلاعات ہوں تب بھی محدود اختیارات ہیں۔ مثلاً یہ کہ آپ پانچ سال سے پیچھے نہیں جا سکتے، سرمایہ کاری صرف پچھلے پانچ سال کے اندر ہو تو اس کی تحقیقات کی جا سکتی ہیں اور اسے ریٹرن فائل کرنے کے لیے نوٹس دے سکتے ہیں۔
Image copyright AFP
Image caption وزیراعظم کو چاہیے کہ وہ بتائیں کہ یہ جائیداد کیسے خریدی اور پیسہ کہاں سے آیا بچوں کے نام کیسے ہوا
ان کا کہنا تھا کہ 1992 کے اکنامک ریفارمز ایکٹ کے مطابق بیرون ملک سے اگر ترسیلات زر واپس پاکستان لائی جائیں تو ان لوگوں سے کوئی پوچھ گچھ نہیں کی جا سکتی۔ اسی طرح ٹیکس سسٹم میں بھی آف شور کمپنی کا مالک اگر سرمایہ بینک کے ذریعے واپس لائے تو اس سے پوچھ گچھ نہیں کی جا سکتی۔
’اگر پاکستان کے اندر کوئی آف شور کمپنی ایف بی آر کے علم میں آجائے کہ تو پہلے یہ دیکھنا ہوتا ہے کہ شیئر ہولڈرز پاکستانی نیشنل ہونے کے ساتھ ٹیکس کی ادائیگی کے لیے یہاں کے مقیم بھی ہیں یا نہیں، کیونکہ یہ دو مختلف چیزیں ہیں۔‘
انھوں نے مزید کہا کہ اس سلسلے میں شاید ایف بی آر کے برعکس قومی احتساب بیورو اور ایف آئی اے زیادہ معاون ثابت ہو سکیں۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کے چیئرمین سلیم مانڈوی والا سمجھتے ہیں کہ حکومت اور اپوزیشن کو فیصلہ کرنا پڑے گا کہ ’جب قانون ہی نہیں تو آپ کیسے باہر جائیں گے۔ کمیشن کو بھی مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔‘
ان کا کہنا ہے کہ سابق صدر آصف زرداری کے سوئس اکاؤنٹس کی تحقیقات پر 40 لاکھ ڈالر خرچ ہوئے۔
سلیم مانڈوی والا کہتے ہیں کہ اس وقت صورتحال یہ ہے کہ پاناما لیکس کے ذریعے سب کچھ باہر آگیا ہے اب وزیراعظم کی ذمہ داری ہے کہ ’وہ اپنی بے گناہی ثابت کریں۔‘
Image copyright AFP
Image caption تحریک انصاف اور پی پی پی نے وزیراعظم سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا ہے
وہ سمجھتے ہیں کہ پاکستانی قانون کے اندر رہتے ہوئے بھی تحقیقات ہو سکتی ہیں لیکن وزیراعظم کو چاہیے کہ وہ بتائیں کہ یہ جائیداد کیسے خریدی اور رقم کہاں سے آئی اور بچوں کے نام کیسے ہوئی؟
’انکم ٹیکس کے واجبات تک رسائی ہے، جو وزیراعظم نے اپنے اثاثے ظاہر کیے ان تک رسائی ہے۔ آپ کو جو پیسے پاکستان سے ٹرانسفر کیے ان کی تفصیلات دیں اور اگر پاکستان سے نہیں کہیں اور سے کیے تو بھی بتائیں۔‘
قائمہ کمیٹی کے رکن اور پی ٹی آئی کے رہنما سینیٹر محسن عزیز نے بی بی سی سے گفتگو میں کہا کہ پاکستان کے مختلف ممالک سے معاہدے نہیں اور کچھ حد تک ملکی سطح پر بھی قانونی دشواریاں ہیں تاہم ان کی جماعت جو بات کر رہی ہے وہ اخلاقی سطح پر کر رہی ہے۔
وہ سمجھتے ہیں کہ فورنزک ماہرین سے آڈٹ کروا لیں تو بہتر ہے۔
’اگر ایک شخص الزام سے صاف ہونا چاہتا ہے تو وہ کہہ سکتا ہے کہ میں قانون کی غلط تشریح کے پیچھے نہیں چھپنا چاہتا ۔۔۔ میری تحقیقات کریں۔‘
قائمہ کمیٹی کے رکن اور عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما سینیٹر الیاس بلور کہتے ہیں کہ ان کی جماعت نہیں سمجھتی کہ وزیراعظم کو مستعفی ہونا چاہیے۔
سٹیٹ بینک آف پاکستان کی بریفنگ کے بعد بی بی سی سے گفتگو میں انھوں نے بتایا کہ یہ تحقیقات مشکل ہیں تاہم ناممکن نہیں اب ہمیں فوری طور پر قانون بنانا چاہیے اور مختلف ممالک سے معاہدے کیے جائیں کیونکہ سیاست دان ہی نہیں بلکہ بہت سے تاجر اور جنرلز بھی اس قسم کے امور میں ملوث ہیں۔

یونس خان فیصل آباد پہنچ گئے، فائنل میں کے پی کے کی قیادت کریں گے

ان کی عدم موجودگی میں احمد شہزاد نے عمدہ سے فرائض نبھاتے ہوئے ٹیم کو آخری دونوں میچز میں فتح دلائی تھی۔ فوٹو: پی سی بی/فائل
کراچی:  سینئر بیٹسمین یونس خان پاکستان کپ کا فائنل کھیلنے کیلیے فیصل آباد پہنچ گئے، وہ خیبر پختونخواہ کی قیادت کریں گے۔
ان کی عدم موجودگی میں احمد شہزاد نے عمدہ سے فرائض نبھاتے ہوئے ٹیم کو آخری دونوں میچز میں فتح دلائی تھی، یاد رہے کہ یونس ناراض ہو کر کراچی واپس آ گئے تھے، پی سی بی نے پہلے کارروائی کا عندیہ دیا مگر پھر انھیں کھیلنے کی اجازت دے دی۔

شدت پسندی کا خطرہ،’مال روڈ پر جلسے کی اجازت نہیں ملی‘

پاکستان کے شہر لاہور کی ضلعی انتظامیہ نے شہر میں شدت پسندی کے عمومی اور پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کو درپیش خطرات کے پیش نظر تحریک انصاف کو یکم مئی کو لاہور کے مال روڈ پر جلسہ کی اجازت دینے سے انکار کردیا۔
انتظامیہ نے جلسے کے انعقاد کے لیے متبادل جگہیں تجویز کی ہیں تاہم تحریک انصاف مال روڈ پر ہی جلسہ کرنے پر بضد ہے۔
پاکستان تحریک انصاف نے پاناما لیکس میں وزیراعظم نوازشریف کے بیٹوں کے نام آف شور کمپنیوں کے ذکر پر ان کے خلاف تحریک چلا رہی ہے۔
تحریک انصاف کے راہنماء عمران خان نے وزیراعظم نوازشریف پر دباؤ بڑھانے کے لیے رائے ونڈ میں ان کے گھر کے گھیراؤ کی دھمکی بھی دی تھی تاہم اس سے پہلے انھوں نے اتوار یکم مئی کو لاہور کے مال روڈ پر پنجاب اسمبلی کے سامنے احتجاجی جلسہ کرنے کا اعلان کیا ہے۔
مال روڈ پر جلسہ کی اجازت کے لیے تحریک انصاف نے لاہور کی ضلعی انتظامیہ کو درخواست دے رکھی ہے تاہم ضلعی حکومت تاحال اس کی اجازت دینے سے گریزاں ہے، اس سلسلے میں رکن پنجاب اسمبلی میاں اسلم اقبال کی قیادت میں تحریک انصاف کے ایک وفد نے جمعرات اور جمعہ کی درمیانی شب ضلعی انتظامیہ سے طویل مذاکرات کیے لیکن دونوں اپنی اپنی بات پر قائم رہے اور مذاکرات بے نتیجہ ختم ہوگئے۔
Image copyright Getty
Image caption انتظامیہ نے لاہور میں جلسے کے لیے متبادل مقامات کی پیشکش کی ہے
مذاکرات کے بعد لاہور کے ڈی سی او کی جانب سے جلسہ کے چیف آرگنائزر عبدالعلیم خان کے نام لکھے گئے خط میں ان سے کہا گیا ہے کہ تحریک انصاف کے نمائندوں کو لاہور شہر میں شدت پسندی کے خدشے اور خاص طور پر تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کو درپیش خطرے سے آگاہ کیا گیا۔
تحریک انصاف کے قائدین کو یہ بھی بتایا گیا ہے کہ لاہور ہائی کورٹ نے مال روڈ پر جلسے جلوس منعقد کرنے پر پابندی عائد کر رکھی ہے، اس لیے وہ جلسے کے لیے کسی متبادل بند جگہ کا انتخاب کریں جہاں انھیں بھرپور سکیورٹی فراہم کی جا سکے لیکن تحریک انصاف کے نمائندے اس سلسلے میں کوئی فیصلہ نہیں کر سکے۔
معلوم ہوا ہے کہ ضلعی انتظامیہ نے تحریک انصاف کو مال روڈ کے بجائے پنجاب فٹ بال گراؤنڈ، ناصر باغ یا سمن آباد ڈونگی گراؤنڈ میں جلسہ منعقد کرنے کی تجاویز دی ہیں لیکن تحریک انصاف کے قائدین مال روڈ پر ہی جلسہ کرنے کے فیصلے پر قائم ہیں۔
خیال رہے کہ مال روڈ پر جس جگہ تحریک انصاف جلسہ کرنا چاہتی ہے وہاں گذشتہ اتوار کو جماعت اسلامی ’عوامی دھرنا‘ کے نام سے اپنا احتجاجی جلسہ منعقد کر چکی ہے

اسپورٹس ڈیسک ہفتہ 30 اپريل 2016 شیئر ٹویٹ تبصرے مزید شیئر انتخاب کا عمل23 تاریخ تک مکمل ہونے کی توقع، ششانک منوہرکی کامیابی کا امکان۔ فوٹو: فائل ممبئی: آئی سی سی چیئرمین کے امیدوار مہم نہیں چلا سکیں گے، ضرورت پڑنے پر صرف پریزینٹیشن دینے کا موقع فراہم کیا جائے گا، نامزدگی کا مرحلہ 8مئی کو شروع ہوگا۔ تفصیلات کے مطابق ’’بگ تھری‘‘ کی اجارہ داری ختم کرتے ہوئے آئی سی سی کا جمہوری چیئرمین منتخب کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، اس ضمن میں 1997کے بعد سے کام کرنے والے ماضی کے اور موجودہ ڈائریکٹرز کے نام پیش کیے جاسکتے ہیں، امیدواروں کی نامزدگیاں آڈٹ کمیٹی کے چیئرمین عدنان زیدی کو بھجوانے کا سلسلہ 8مئی کو شروع ہوگا، نامزد امیدوار کی رضامندی جاننے تک ناموں کو خفیہ رکھا جائے گا۔ امکان ہے کہ انتخاب کا عمل اسی ماہ کی 23 تاریخ تک مکمل کرتے ہوئے کامیاب امیدوار کا اعلان کردیا جائے گا۔ اس عہدے کے خواہشمند افراد کو انتخابی مہم چلانے کی اجازت نہیں دی جائے گی، اگر ضرورت محسوس ہوئی تو امیدوار کو اپنے لائحہ عمل اور پلان سے آگاہ کرنے کیلیے صرف پریزینٹیشن دینے کا موقع فراہم کیا جائے گا، نئے قواعد و ضوابط کے تحت بھارت کی جانب سے آئی ایس بندرا، اے سی متھیا، شرد پوار اور این سری نواسن بھی الیکشن میں شمولیت کے اہل ہیں، البتہ بی سی سی آئی کے موجودہ سربراہ شیشانک منوہر کی کامیابی کے امکانات روشن ہیں، اس مقصد کیلیے وہ موجودہ عہدہ چھوڑ سکتے ہیں،ذرائع کے مطابق گذشتہ 2 ماہ میں متعدد ملکوں کے کرکٹ بورڈز بگ تھری کے خاتمے کیلیے آئینی ترامیم میں ان کے کردار کو سراہتے اور حمایت کی یقین دہانی کرا چکے ہیں۔ لائک کریں فالو کریں تبصرے شیئر کریں پرنٹ کریں Tweet ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ 0 comments Livefyre Sign in or Post as Guest 3 people listening Newest | Oldest | Top Comments روزانہ کی 10 بڑی خبریں حاصل کریں بذریعہ ای میل مقبول خبریں 1 بچے کے انتقال پر وقار یونس، اظہر علی، وہاب ریاض اور ڈیرن سیمی کا جنید خان سے اظہار افسوس۔ فوٹو: فائل قومی ٹیم کے فاسٹ بولر جنید خان کا نوزائیدہ بچہ انتقال کر گیا 2 قومی اور اے ٹیموں کیلیے مجموعی طور پر 40 سے 45کھلاڑیوں کو چنا جائے گا، اعلان 2 مئی کو متوقع۔ فوٹو: فائل بھولے بسرے پلیئرز کی اُمیدوں کے دیئے روشن ہونے لگے 3 علیم ڈار کے دونوں بیٹوں نے اپنی رجسٹریشن فرضی ناموں سے کرائی اور جائے پیدائش بھی غلط لکھی۔ فوٹو؛ فائل پاکستانی امپائرعلیم ڈار کے بیٹے اسکاٹ لینڈ میں جعلی ناموں سے کرکٹ کھیلتے پکڑے گئے 4 فلم ’’رئیس‘‘ میں گینگسٹر عبدالطیف کے بیٹے نے ہتک عزت پر بالی ووڈ اسٹار کے خلاف ہرجانے کا دعویٰ دائر کیا۔ فوٹو؛ فائل فلم میں باپ کی کردار کشی پر بیٹے کا شاہ رخ کے خلاف 101 کروڑ ہرجانے کا دعویٰ 5 فلمی کریئر میں سب سے زیادہ کام کرنے کا مزا شاہ رخ خان اورعامر خان کے ساتھ آیا، اداکارہ فوٹو:فائل جوہی چاؤلہ نے اپنے شوہرکو" ٹائم پاس" قراردے دیا 6 ڈریم گرل نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنی مداح دپیکا کو منگنی کی مبارکباد دی۔ فوٹو؛ فائل ہیما مالنی کی مبارکباد دپیکا پڈوکون کے لیے درد سربن گی 7 فلم میں نوجوان اداکار ٹائیگر شروف اور شردھا کپورنے مرکزی کردار ادا کیا ہے، فوٹو: فلم تشہیری پوسٹر ۔ ایکسپریس میڈیا گروپ کے تعاون سے ریلیز ہونے والی فلم ’’باغی‘‘ نے دھوم مچا دی 8 حکومتی فیصلہ لاہور ہائیکورٹ کے بعد سندھ ہائی کورٹ میں بھی چیلنج کردیا گیا ہے۔۔ فوٹو:فائل فلم "مالک" کی پابندی پروفاقی حکومت کو نوٹس جاری 9 5 ڈالر کےنوٹ کا رنگ اورنج او براؤن ہے جس کے سامنے کی طرف قومی ہیرو کوہ پیما سر ایمنڈ ہیلری کی تصویر پرنٹ کی گئی ہے۔ فوٹو؛ فائل نیوزی لینڈ کے 5 ڈالر کے کرنسی نوٹ نے دنیا کے خوبصورت ترین نوٹ کا ایوارڈ جیت لیا 10 آپ کی موجودہ اور آنے والی دولت کا انحصار چند بہت ہی بنیادی اور بظاہر غیر اہم عادات پر ہوتا ہے فوٹو:فائل وہ 10 عادتیں جن کو اپنا کر آپ بھی امیر بن سکتے ہیں Polls کیا آپ وزیراعظم کے ’’مہنگائی کے جن کو قابو‘‘ میں کرنے کے دعویٰ سے اتفاق کرتے ہیں؟ ہاں نہیں نتائج ملاحظہ کریں تازہ ترین سلائیڈ شوز آرمی چیف جنرل راحیل شریف کا دورہ جہلم بوسنیا کے مصور کا پینسل کی نوک پر آرٹ کا منفرد مظاہرہ کراچی میں سی وی یو پر "نشان پاکستان" کی افتتاحی تقریب کراچی سمیت سندھ بھر میں انٹر میڈیٹ کے امتحانات جاری آرمی چیف جنرل راحیل شریف کا دورہ جہلم بوسنیا کے مصور کا پینسل کی نوک پر آرٹ کا منفرد مظاہرہ کراچی میں سی وی یو پر "نشان پاکستان" کی افتتاحی تقریب کراچی سمیت سندھ بھر میں انٹر میڈیٹ کے امتحانات جاری 1 2 Showbiz News in Urdu Sports News in Urdu International News in Urdu Business News in Urdu Urdu Magazine Urdu Blogs WebChutney صفحۂ اول پاکستان انٹر نیشنل کھیل شوبز دلچسپ و عجیب صحت سائنس و ٹیکنالوجی بزنس ویڈیوز بلاگ ایکسپریس اردو express.pk خبروں اور حالات حاضرہ سے متعلق پاکستان کی سب سے زیادہ وزٹ کی جانے والی ویب سائٹ ہے۔ اس ویب سائٹ پر شائع شدہ تمام مواد کے جملہ حقوق بحق ایکسپریس میڈیا گروپ محفوظ ہیں۔ ایکسپریس کے بارے میں ضابطہ اخلاق ایکسپریس ٹریبیون ہم سے رابطہ کریں © 2016 EXPRESS NEWS All rights of publications are reserved by Express News. Reproduction without consent is not allowed. تمام مواد کے جملہ حقوق محفوظ ہیں © 2016 ایکسپریس اردو

انتخاب کا عمل23 تاریخ تک مکمل ہونے کی توقع، ششانک منوہرکی کامیابی کا امکان۔ فوٹو: فائل
ممبئی: آئی سی سی چیئرمین کے امیدوار مہم نہیں چلا سکیں گے، ضرورت پڑنے پر صرف پریزینٹیشن دینے کا موقع فراہم کیا جائے گا، نامزدگی کا مرحلہ 8مئی کو شروع ہوگا۔
تفصیلات کے مطابق ’’بگ تھری‘‘ کی اجارہ داری ختم کرتے ہوئے آئی سی سی کا جمہوری چیئرمین منتخب کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، اس ضمن میں 1997کے بعد سے کام کرنے والے ماضی کے اور موجودہ ڈائریکٹرز کے نام پیش کیے جاسکتے ہیں، امیدواروں کی نامزدگیاں آڈٹ کمیٹی کے چیئرمین عدنان زیدی کو بھجوانے کا سلسلہ 8مئی کو شروع ہوگا، نامزد امیدوار کی رضامندی جاننے تک ناموں کو خفیہ رکھا جائے گا۔ امکان ہے کہ انتخاب کا عمل اسی ماہ کی 23 تاریخ تک مکمل کرتے ہوئے کامیاب امیدوار کا اعلان کردیا جائے گا۔
اس عہدے کے خواہشمند افراد کو انتخابی مہم چلانے کی اجازت نہیں دی جائے گی، اگر ضرورت محسوس ہوئی تو امیدوار کو اپنے لائحہ عمل اور پلان سے آگاہ کرنے کیلیے صرف پریزینٹیشن دینے کا موقع فراہم کیا جائے گا، نئے قواعد و ضوابط کے تحت بھارت کی جانب سے آئی ایس بندرا، اے سی متھیا، شرد پوار اور این سری نواسن بھی الیکشن میں  شمولیت کے اہل ہیں، البتہ بی سی سی آئی کے موجودہ سربراہ شیشانک منوہر کی کامیابی کے امکانات روشن ہیں، اس مقصد کیلیے وہ موجودہ عہدہ چھوڑ سکتے ہیں،ذرائع کے مطابق گذشتہ 2 ماہ میں متعدد ملکوں کے کرکٹ بورڈز بگ تھری کے خاتمے کیلیے آئینی ترامیم میں ان کے کردار کو سراہتے اور حمایت کی یقین دہانی کرا چکے ہیں۔

بھارت اور دیگر اقوام کیلیے الگ قانون، رچرڈز کی آئی سی سی پرسخت تنقید

کرکٹ کی واحد گورننگ باڈی کے طور پر آئی سی سی کو تمام کیلیے یکساں اصول و ضوابط رکھنا چاہئیں۔ فوٹو: فائل
لندن: سابق ویسٹ انڈین بیٹسمین ویوین رچرڈز نے آئی سی سی کے دہرے معیار پرتنقید کی ہے، انھوں نے کہا کہ آئی سی سی کی جانب سے ورلڈ ٹی 20 کی اختتامی تقریب میں ڈیرن سیمی اور دیگر پلیئرز کی ویسٹ انڈین بورڈ پر تنقید آئی سی سی کو ناگوار گزری۔
انھوں نے ایونٹ کو سبوتاژ کرنے پر ان کھلاڑیوں کی سرزنش کردی، انھوں نے مزید کہا کہ دنیائے کرکٹ کی واحد گورننگ باڈی کے طور پر آئی سی سی کو تمام کیلیے یکساں اصول و ضوابط رکھنا چاہئیں، بھارت بہت سی چیزوں میں درست نہیں لیکن آئی سی سی اس کیخلاف کوئی اقدام نہیں کرتی، وہ اسے کئی برسوں سے نظرانداز کرتی چلی آرہی ہے۔

ایف 16 کی خریداری، امریکہ کا پاکستان کی مدد سے انکار

امریکی سینیٹ کی خارجہ امور کی کمیٹی کے احکامات پر امریکی حکام نے پاکستان کو ایف سولہ طیاروں کی خریداری کی مد میں دی جانے والی امداد روک لی ہے۔
اس پابندی کے نتیجے میں پاکستان کو آٹھ ایف 16 طیارے خریدنے کے لیے 70 کروڑ ڈالر کی رقم خود ادا کرنا ہوگی۔
امریکی محکمۂ خارجہ کے ایک اعلیٰ افسر نے بی بی سی کو بتایا کہ اوباما انتظامیہ اب بھی پاکستان کو ایف 16 طیاروں کی فروخت کے حق میں ہے لیکن اس کے لیے امریکی پیسہ خرچ نہیں کیا جا سکتا۔
٭ایف سولہ طیاروں کا حصول ہمیشہ ہی دشوار رہا ہے
٭ پاکستان کے لیے آٹھ ایف 16 طیاروں کے حصول کی راہ ہموار
٭ ’ایف 16 طیاروں پر بھارت کے ردعمل سے مایوسی ہوئی‘
امریکہ میں پاکستانی سفارت خانے کے ترجمان ندیم ہوتیانہ نے کہا ہے کہ ہتھیاروں کی فروخت ایک طویل عمل ہے اور ’اس وقت ہم اس مخصوص صورتحال پر کوئی تبصرہ نہیں کر سکتے۔‘
محکمۂ خارجہ کے افسر کا کہنا تھا کہ امریکی انتظامیہ کو یہ فیصلہ سینیٹ کی خارجہ امور کی کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر باب كاركر کے حکم پر کرنا پڑا ہے کیونکہ کانگریس کے پاس ہی یہ رقم جاری کرنے یا نہ کرنے کا اختیار ہوتا ہے۔
انھوں نے یہ بھی بتایا کہ انتظامیہ نے اس سال کے لیے پاکستان کو دی جانے والی 74 کروڑ 20 لاکھ ڈالر کی فوجی امداد کا جو بجٹ کانگریس کے سامنے پیش کیا تھا اس کی منظوری کا عمل بھی فی الحال روک دیا گیا ہے۔
محکمۂ خارجہ کے افسر کا کہنا تھا کہ یہ رقم پاکستان کو نہیں دی جا سکتی لیکن اگر کانگریس اپنا ذہن تبدیل کر لے تو اسے جاری کیا جا سکتا ہے.
ان کا کہنا تھا کہ اوباما انتظامیہ اس معاملے پر کانگریس کے ساتھ مل کر کام کرتی رہے گی۔
پاکستان کے لیے یہ فیصلہ ایک بہت بڑا دھچکا ہے کیونکہ گذشتہ ماہ جب سے سینیٹ نے پاکستان کو آٹھ ایف 16 طیاروں کی فروخت کو منظوری دے دی تھی تو ایسا لگ رہا تھا کہ اس معاملے میں ساری دشواریاں ختم ہو گئی ہیں۔
امریکی محکمۂ دفاع کی طرف سے جاری ایک بیان کے مطابق ان آٹھ طیاروں اور اس سے منسلک دوسرے آلات کی قیمت تقریباً 70 کروڑ ڈالر ہے۔

آسٹریلوی پلیئرز نے نائٹ ٹیسٹ کیخلاف آواز اٹھا دی

آسٹریلوی کھلاڑیوں نے گلابی گیند پر تحفظات کا اظہار کردیا۔ فوٹو: فائل
برسبین:  آسٹریلوی پلیئرز نے بھی نائٹ ٹیسٹ کیخلاف آواز اٹھا دی، وہ نئے سیزن میں اس طرزکے2 میچز نہیں کھیلنا چاہتے البتہ ایک میچ پر کوئی اعتراض نہ ہوگا،آسٹریلین کرکٹرز ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ گلابی گیند کی  پائیداری پر ہمیں کچھ تحفظات ہیں،اسے دیکھنے میں بھی مشکل ہوتی ہے۔
تفصیلات کے مطابق آسٹریلیا نئے ہوم سیزن میں پاکستان اور جنوبی افریقہ سے ڈے اینڈ نائٹ ٹیسٹ میچز کھیلنے کا ارادہ رکھتا ہے،گرین کیپس سے برقی قمقوں میں میچ یقینی ہے تاہم ابھی پروٹیز پلیئرز نے اس پر کوئی مثبت رائے نہیں دی،انھوں نے برقی قمقموں کی روشنی میں گلابی گیند سے کھیلنے پر تحفظات کا اظہار کیا ہے،اب آسٹریلین کرکٹرز ایسوسی ایشن نے بھی رواں برس 2 نائٹ ٹیسٹ کھیلنے پر سوالات اٹھا دیے ہیں۔
چیف ایگزیکٹیوالیسٹر نکولسن نے گذشتہ دنوں کرکٹ آسٹریلیا میں اپنے ہم منصب جیمز سدرلینڈ سے ملاقات کی، جس میں آئی پی ایل کے بعد شیڈول میچز پر تفصیلی گفتگو کی گئی، اس موقع پر جنوبی افریقہ کے نائٹ ٹیسٹ کھیلنے یا نہ کھیلنے پر میڈیا میں آنے والے بیانات زیر بحث آئے، بعض دیگر امور پر بھی غور کیاگیا، نکولسن نے کہا کہ کھلاڑیوں سے ملنے والی رائے کے مطابق ڈے اینڈ نائٹ ٹیسٹ پر ابھی کچھ تحفظات باقی ہیں، سردست پلیئرز 2016-17 سیزن میں اس طرز کا صرف ایک میچ کھیلنے کو ترجیح دیں گے۔
گلابی گیندوں سے ٹیسٹ روایتی لال بال سے بنیادی طور پر خاصا مختلف ہے، ہم گلابی گیند کی پائیداری پر اب بھی تحفظات رکھتے ہیں،اسے دیکھنے میں بھی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے، لائٹ کنڈیشنز میں تبدیلی،اس کیلیے خاص وکٹوں کی تیاری اورہر وینیو کی کنڈیشنز بھی مختلف ہوتی ہیں، بورڈ کو اس حوالے سے غور کرنا چاہیے۔ یاد رہے کہ گذشتہ برس آسٹریلیا اور نیوزی لینڈکے درمیان ایڈیلیڈ میں منعقدہ پہلا ڈے اینڈ نائٹ ٹیسٹ تین دن کے اندر ختم ہوگیا تھا۔

نانگا پربت حملے میں ملوث تین ملزمان اڈیالہ جیل منتقل

پاکستان کے قانون نافذ کرنے والے اداروں نے نانگا پربت میں دس غیر ملکیوں کے قتل اور گلگت کی جیل توڑنے کے الزام میں گرفتار کیے گئے تین ملزمان کو راولپنڈی منتقل کر دیا ہے۔
ان تینوں افراد کو قومی ایئر لائن کی پرواز کے ذریعے راولپنڈی منتقل کیا گیا۔
٭ ’فرار کی کوشش کرنے والے چاروں قیدی نانگا پربت حملے میں ملوث تھے‘
٭ گلگت جیل سے نانگا پربت حملے کا ایک ملزم فرار، دوسرا ہلاک
٭ گلگت جیل سے فرار: جیل اہلکاروں سمیت 13 افراد حراست میں
قانون نافذ کرنے والے ادارے کے ایک اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ان تینوں ملزمان کو شدت پسندوں کی جانب سے ممکنہ حملوں کے پیش نظر راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں منتقل کیا گیا ہے۔
ان کے مطابق اڈیالہ جیل منتقل کیے جانے والے ملزمان میں کریم اللہ، حبیب الرحمن اور عرفان اللہ شامل ہیں جن کا تعلق کالعدم تنظیم تحریک طالبان پاکستان سے بتایا جاتا ہے۔
اہلکار کے مطابق ان میں سے دو ملزمان حبیب اللہ اور عرفان اللہ سنہ 2013 میں نانگا پربت کے بیس کیمپ میں سیاحوں پر حملے کے مقدمے میں نامزد کیا گیا تھا تاہم اُن کی گرفتاری عمل میں نہیں لائی گئی تھی۔
ان ملزمان کو انسداد دہشت گردی کی عدالت سے اشتہاری قرار دیا گیا تھا جبکہ کریم اللہ ان مشتبہ افراد میں شامل ہیں جنھوں نے گذشتہ برس گلگت جیل پر حملہ کر کے وہاں سے متعدد قیدیوں کو چھڑاوا لیا تھا۔
ان تینوں ملزمان کی گرفتاری کے بعد خفیہ اداروں نے اس خدشے کا اظہار کیا تھا کہ یہ انتہائی اہم نوعیت کے مقدمات میں مطلوب ہیں اس لیے اس بات کے امکانات ہیں کہ شدت پسند ان ملزمان کو یا تو مارنے کی کوشش کریں گے اور یا پھر قانون نافد کرنے والے اداروں کی تحویل سے چھڑانے کی کوشش کر سکتے ہیں۔
واضح رہے کہ قبائلی علاقوں سے گرفتار ہونے والے شدت پسندوں کی قابل ذکر تعداد کو بھی راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں رکھا گیا ہے۔
سنہ 2013 میں نانگا پربت پر کالعدم تنظیموں سے وابستہ 12 سے زائد مسلح افراد نے فائرنگ کر کے 11 افراد کو ہلاک کردیا تھا جن میں امریکہ، چین، سلواکیہ، نیپال اور یوکرین کے شہری شامل تھے۔
ان غیر ملکیوں کو مناسب تحفظ فراہم نہ کرنے پر وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے گلگت بلتستان کی پولیس کے سربراہ اور چیف سیکرٹری کو بھی معطل کردیا تھا۔

پی ایس ایل میں شمولیت سے قبل ہی چھٹی ٹیم کی چھٹی کیلیے صدائیں بلند

معاہدے کے تحت ٹیموں کی تعداد میں اضافہ تیسرے ایڈیشن میں ہونا چاہیے،مالکان کو مالی نقصان کا خدشہ۔ فوٹو: فائل
لاہور: پاکستان سپر لیگ میں شمولیت سے قبل ہی چھٹی ٹیم کی چھٹی کیلیے صدائیں بلند ہونے لگیں، صرف پشاور زلمی تجویز کے حق میں ہے، دیگر چاروں فرنچائزز کو تحفظات ہیں۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان سپر لیگ کا اولین ایڈیشن رواں سال فروری میں یو اے ای کے میدانوں پر ہوا،اس میں 5 فرنچائزز اسلام آباد یونائیٹڈ، کراچی کنگز،پشاور زلمی، کوئٹہ گلیڈی ایٹرز اور لاہور قلندرز شریک ہوئیں۔ دوسرے ایڈیشن کی تیاری ابھی سے شروع کر دی گئی ہے، گذشتہ ایونٹ کے انعقاد کا فیصلہ تاخیر سے ہونے کی وجہ سے اسٹیڈیمز کی دستیابی میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
’’ایکسپریس ٹریبیون‘‘ کے مطابق آئندہ ٹورنامنٹ کیلیے پی سی بی حکام امارات کا دورہ کرکے ابھی سے گراؤنڈز کی بکنگ پر پیش رفت شروع کر چکے ہیں، پی ایس ایل گورننگ کونسل کے چیئرمین نجم سیٹھی نے نئے ایڈیشن میں چھٹی فرنچائز کشمیر کے نام سے شامل کرنے کا عندیہ دیا تھا تاہم اس پلان کی مخالفت میں آوازیں اٹھنے لگی ہیں، مالکان کا کہنا ہے کہ سابقہ منصوبہ بندی کے تحت ٹیموں کی تعداد میں اضافہ 2018 کے ایونٹ میں کیا جانا چاہیے، پانچوں فرنچائزز کیساتھ طے پانے والے معاہدوں میں یہ بات واضح کی گئی تھی کہ مسلسل 2 ایونٹس کی کامیابی کے بعد ہی کسی نئی ٹیم کو شامل کرنے کا فیصلہ کیا جائیگا۔
ذرائع کے مطابق مالکان کی توقعات ہیں کہ پی سی بی اپنے وعدے کی پاسداری کریگا، ابھی تک صرف پشاور زلمی نے ہی چھٹی ٹیم کو شامل کرنے کی تجویز کو سراہا جبکہ دیگر چاروں نے خاموشی اختیار کر رکھی ہے، ذرائع نے کہاکہ فرنچائزز کے خیال میں ایک اور ٹیم کے اضافے کا نتیجہ مجموعی آمدنی کے حصے میں مزید کٹوتی ہو گی،اس معاملے پر 3 مئی کو ہونیوالے پی سی بی گورننگ بورڈ کے اجلاس میں غور ہو گا، مئی کے پہلے ہفتے میں پی ایس ایل گورننگ کونسل کے عہدیداروں اور فرنچائز مالکان کی میٹنگ میں حتمی فیصلہ ہونے کا امکان ہے۔
ایک فرنچائز کے عہدیدار نے بتایا کہ پانچوں ٹیموں نے بھاری سرمایہ کاری کی، ان کو اپنی لاگت واپس حاصل کرنے کا موقع ملنا چاہیے، پی سی بی چھٹی ٹیم دوسرا ایڈیشن مکمل ہونے کے بعد شامل کرنے کے وعدے کی پاسداری کرے، دوسرے طرف پی ایس ایل کے آفیشلز پُراعتماد ہیں کہ فرنچائز مالکان کی اکثریت کو قائل کرنے میں کامیاب ہو جائینگے، ایک عہدیدار کا کہنا ہے کہ چھٹی ٹیم کی شمولیت ایونٹ کیلیے فائدے کا سودا ہو گی، ریونیو میں اضافے کا مطلب یہ ہو گا کہ ہر فرنچائز کو حصہ پہلے سے زیادہ ملے گا۔
ذرائع کے مطابق گورننگ بورڈ کے گذشتہ اجلاس تک پی ایس ایل کے پہلے ایڈیشن کی آڈٹ رپورٹ نامکمل ہونے کی وجہ سے پیش نہیں کی جاسکی تھی، اس بار اسے منظوری کیلیے اراکین کے سامنے رکھا جائیگا، نئے ایڈیشن کیلیے ماڈل بجٹ بھی پیش کرتے ہوئے فرنچائز مالکان کو اعتماد میں لینے کی کوشش ہوگی کہ چھٹی ٹیم کی شمولیت کے باوجود ان کومالی طور پر نقصان کے کوئی خدشات نہیں ہیں، لیگ کے معاملات کو آزادانہ انداز میں چلانے کیلیے اسے ایک کمپنی کا درجہ دینے کے سلسلے میں بھی پیش رفت کا امکان ہے، یہ فیصلہ کیے جانے کی صورت میں ایونٹ کے معاملات کا پی سی بی کے انتظامی امور سے کوئی تعلق نہیں رہے گا۔

تبسم عدنان کے لیے نیلسن مینڈیلا ایوارڈ

k
Image caption تبسم عدنان کا تعلق خیبر پختونخوا کے ضلع سوات سے ہے اور وہ علاقائی سطح پر خواتین کے حقوق کے لیے کام کرتی ہیں
پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا سے تعلق رکھنے والی سماجی کارکن اور خواتین جرگے کی بانی تبسم عدنان کو نیلسن مینڈیلا، گارسا مشیل انوویشن ایوارڈ کا حقدار قرار دیا گیا ہے۔
انھیں یہ ایوارڈ جمعرات کو لاطینی امریکہ کے ملک کولمبیا کے دارالحکومت بوگوٹا میں منعقدہ انٹرنیشنل سول سوسائٹی ویک کے دوران دیا گیا۔
٭ سوات کی حدیقہ بشیر کو انسانی حقوق کا ایوارڈ
٭ سوات کی تبسم کے لیے ’جرات‘ کا عالمی ایوارڈ
٭ سوات میں صرف خواتین پر مشتمل جرگہ
تبسم عدنان کا تعلق خیبر پختونخوا کے ضلع سوات سے ہے اور وہ علاقائی سطح پر خواتین کے حقوق کے لیے کام کرتی ہیں۔
ان کی شادی کم عمری میں صرف 13 برس کی عمر میں کر دی گئی تھی لیکن 20 سال شوہر کی جانب سے ذہنی اور جسمانی تشدد برداشت کرنے کی بعد انھوں نے اپنے شوہر سے خلع لے لی۔
شوہر سے علیحدگی کے بعد بغیر سرمائے اور کسی کی مدد کے تبسم عدنان نے’خویندو جرگہ‘ یعنی ’بہنوں کی کونسل‘ کے نام سے اپنی ایک این جی او بنائی۔
یہ وادیِ سوات میں وہ پہلا خواتین کا جرگہ تھا جو ہفتہ وار بنیادوں پر خواتین کے مسائل کو دیکھتا تھا۔
ان مسائل میں غیرت کے نام پر قتل، خواتین پر تیزاب کے حملے اور ’سوارا‘ یعنی کسی جرم یا کسی معاہدے کے بدلے میں خواتین کو دیے جانے کی رسم وغیرہ شامل ہیں۔
خویندو جرگہ مقامی خواتین میں آگاہی پیدا کرنے کی مہم بھی چلاتا ہے۔
اس میں خواتین کے تحفظ، ووٹ دینے کے لیے انھیں متحرک کرنا اور تشدد سے متاثرہ خواتین کو مفت قانونی مدد فراہم کرنا شامل ہے

یونس کے رویے نے حنیف محمد کو بھی افسردہ کر دیا

میرے فیورٹ کھلاڑی نے پاکستان کپ کے دوران اختیار کیے جانے والے رویے سے مجھے بہت مایوس کیا، سابق قائد، سابق قائد۔ فوٹو: فائل
کراچی: یونس خان کے رویے نے حنیف محمد کو بھی افسردہ کر دیا، سابق ٹیسٹ کپتان اور اپنے دور کے عظیم بیٹسمین نے کہا ہے کہ میرے فیورٹ کھلاڑی نے پاکستان کپ کے دوران اختیار کیے جانے والے رویے سے مجھے بہت مایوس کیا۔
اپنے پسندیدہ بیٹسمین کا یہ منفی انداز پسند نہیں آیا، یہ ایک جذباتی رویہ تھا، سابق ٹیسٹ کپتان کی جانب سے معذرت کے بعد اب یہ باب بند کر دینا چاہیے۔ نمائندہ ’’ایکسپریس‘‘ سے گفتگو کرتے ہوئے حنیف محمد نے کہا کہ  کرکٹ سمیت دیگر کھیلوں میں بعض اوقات کھلاڑی جذباتی کیفیت میں آکر ایسی غلطیاں کر بیٹھتے ہیں جو دوسروں کے لیے بھی تکلیف کا سبب بنتی ہیں، دوران میچ امپائرز کے فیصلے پر اپنی رائے  دے کر اس پر اڑجانا درست رویہ نہیں، خاص طور پر قیادت کی ذمہ داری نبھانے والے کو تو اس حوالے سے مزید تحمل کا مظاہرہ کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔
انھوں نے کہا کہ فیصل آباد کے اقبال اسٹیڈیم میں اسلام آباد کی ٹیم کے خلاف میچ میں کے پی کے کی کپتانی کرنے والے یونس خان اپنے جذبات پر قابو نہ پاسکے،امپائر کے فیصلے پر احتجاج کرتے ہوئے ٹورنامنٹ چھوڑ کر انھوں نے ایک نازک غلطی کی، یہ رویہ یقینی طور پر آئندہ آنے والے کھلاڑیوں کے سامنے ایک بُری مثال بن گیا، کسی سینئر کھلاڑی کی جانب سے ایسا رویہ روا رکھا جانا قطعی طور پر نامناسب گردانا جائے گا، انھوں نے کہا کہ یونس خان ایک اچھے کھلاڑی ہونے کے ساتھ انتہائی بہترین شخصیت کے مالک ہیں، وہ اپنے بڑوں کو عزت اور احترام دیتے ہیں، انھوں نے اپنے جذباتی فیصلہ پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے معذرت کرکے اخلاقی ذمہ داری پوری کی، اب اس معاملے پر بحث ختم کردی جائے ، یونس خان اب بھی میرا پسندیدہ کھلاڑی ہے۔

خالد شمیم کی ویڈیو پر جیل حکام کےخلاف کارروائی

متحدہ قومی موومنٹ کے رہنما ڈاکٹر عمران فاروق کے قتل کے مقدمے میں گرفتار ملزم خالد شمیم کی ویڈیو منظر عام پر آنے کے واقعے کی تحقیقات کرنے والی ٹیم نے اڈیالہ جیل کے سپرنٹینڈنٹ اور دیگر دو اہلکاروں کے خلاف محکمانہ کارروائی کی سفارش کی ہے۔
ہوم سیکریٹری پنجاب کی سربراہی میں قائم ہونے والی اس کمیٹی نے جیل سپرنٹینڈیٹ سعیداللہ گوندل کے علاوہ دو اہلکاروں کے بیانات بھی ریکارڈ کیےگئے ہیں۔
محمکہ جیل خانہ جات کے ایک اہلکار نے بی بی سی کو بتایا کہ ان اہلکاروں کی طرف سے بیانات ریکارڈ کروانے کے بعد کمیٹی نے ان افراد سے اس معاملے پر سوالات بھی کیے جن کا وہ کوئی خاطر خواہ جواب نہ دے سکے۔
جیل حکام کا موقف ہے کہ یہ ویڈیو اڈیالہ جیل کے اندر نہیں بنائی گئی اور اس بات کے امکانات بھی بہت زیادہ ہیں کہ یہ ویڈیو اس وقت کی ہوسکتی ہے جب وہ اس مقدمے کی تحقیقات کے لیے ایف آئی اے کی تحویل میں تھے۔
ملزم خالد شمیم کا ویڈیو بیان متعدد نجی ٹی وی چینلز پر اس وقت نشر کیا گیا جب وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان اپنے برطانوی ہم منصب اور دیگر حکام سے ملاقاتیں کر رہے تھے۔
ملزم خالد شمیم نے اس ویڈیو بیان میں الزام عائد کیا کہ متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین نے ایم کیو ایم کے سابق رہنما اور نئی سیاسی جماعت پاک سرزمین کے روح رواں مصطفیٰ کمال کو اس وقت ٹیلی فون کرکے کہا تھا کہ ’کام ہوگیا‘ جب ڈاکٹر عمران فاروق کی میت پاکستان لائی گئی تھی۔
Image copyright Getty
اس ویڈیو کے منطر عام پر آنے کے بعد وفاقی وزیر داخلہ نے تحقیقات کا حکم دیا تھا۔راولپنڈی کی اڈیالہ جیل کے ایک اہلکار کے مطابق ملزم خالد شمیم کو اس مقدمے کے دیگر ملزمان سے الگ رکھا گیا ہے جس کی وجہ اُنھیں جلد کی بیماری ہونے کے علاوہ اُنھوں نے اس مقدمے سے متعلق مختلف انکشافات بھی کیے ہیں۔
وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے برطانیہ کے دورے کے دوران یہ خبریں بھی سامنے آ رہی تھیں کہ سکاٹ لینڈ یارڈ کی ٹیم ڈاکٹر عمران فاروق قتل کے مقدمے کے علاوہ ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین کے خلاف منی لانڈرنگ کے مقدمے کی تحقیقات کے لیے پاکستان آ رہی ہے۔ وزارت داخلہ نے ان خبروں کی تردید نہیں کی ہے۔
دوسری جانب اسلام آباد ہائی کورٹ نے ڈاکٹر عمران فاروق قتل کے مقدمے کی سماعت انسداد دہشت گردی کی دوسری عدالت میں منتقل کرنے کی درخواست مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ متعلقہ جج ہی اس مقدمے کی سماعت جاری رکھیں گے۔
واضح رہے کہ انسداد دہشت گردی کی عدالت کے جج کوثر عباس زیدی نے اس مقدمے کی سماعت کرنے سے انکار کردیا تھا۔
ادھر ایم کیو ایم کی قیادت نے اس ویڈیو کے منظر عام آنے کے تحقیقات کا بھی مطالبہ کیا ہے۔

میرے بچوں نے کوئی جعلسازی نہیں کی، علیم ڈار

اپنے ملک کو کبھی چھوڑ کر نہیں جاؤں گا میرے خلاف پروپیگنڈا کیا جارہا ہے، پاکستانی امپائر ۔ فوٹو: فائل
 اسلام آباد: پاکستانی امپائر علیم ڈار نے اپنے بچوں پر لگائے الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ میرے بچوں نے کوئی جعلسازی نہیں کی جب کہ میرے خلاف پروپیگنڈا کیا جارہا ہے۔
ایکسپریس نیوز سے خصوصی بات چیت کرتے ہوئے پاکستانی امپائر علیم ڈار نے اپنے بچوں پر لگائے جانے والے الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ میرے بچوں نے کوئی جعلسازی نہیں کی اور نہ ہی میں نے اپنے بیٹوں کی ایسی کوئی دستاویزات بنائی ہیں جو اس وقت میڈیا میں چل رہی ہیں، میرے بچوں کے پاس صرف پاکستانی پاسپورٹ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میرے پاس بیرون ملک سکونت اختیار کرنے کے بہت سے مواقع تھے اور اب بھی بہت سے آفرز موجود ہیں لیکن میں اپنے ملک کو چھوڑ کر کہیں نہیں جاؤں گا اور نہ ہی میرے بچے باہر جائیں گے۔
علیم ڈار نے کہا کہ میرے بچے اپنی والدہ کے ساتھ ایک عزیز کے پاس چھٹیاں گزارنے گئے ہوئے تھے جہاں انہوں نے فرینڈلی میچز کھیلیں ہیں کیوں کہ جس کلب سے وہ کھیلے تھے اس کے وائس پریذیڈنٹ میرے بہت اچھے فیملی فرینڈ ہیں جس کے باعث انہوں نے میرے بچوں کو لیگ کے میچز بھی کھلائے۔ انہوں نے کہا کہ مجھے اس حوالے سے کچھ بھی نہیں بتایا گیا تھا کیوں کہ یہ مسئلہ اتنا پیچیدہ نہیں تھا جتنا میڈیا نے بنا دیا ہے، کچھ لوگ میرے خلاف پروپیگنڈا کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میرے رابطہ کرنے پر کلب کے وائس پریذیڈنٹ نے اعتراف کیا کہ اس میں بچوں کی کوئی غلطی نہیں یہ صرف میری غلطی تھی کہ میرے اسرار پر انہوں نے میچز کھیلے جب کہ اپنی غلطی پر میں نے استعفی دے دیا ہے اور میں اس کا لیٹر دینے کو بھی تیار ہوں۔
واضح رہے گزشتہ روز کھیلوں کی ویب سائٹ (کرک انفو) نے دعویٰ کیا تھا کہ علیم ڈار کے بیٹے جعلی ناموں سے اسکاٹ لینڈ میں کرکٹ کھیلتے رہے ہیں۔

احتساب قوانین کو بہتر بنانے کے لیے کمیٹی کی تشکیل

صوبۂ خیبرپختونخوا میں تحریک انصاف کی صوبائی حکومت نے صوبے کی سطح پر احتساب کے نظام کو بہتر بنانے کے لیے ایک پارلیمانی کمیٹی تشکیل دی ہے جو احتساب کے موجودہ ادارے کو جدید خطوط پر استوار کرنے کے لیے اپنی سفارشات مرتب کرے گی۔
سرکاری خبررساں ادارے اے پی پی کے مطابق یہ پارلیمانی کمیٹی انسداد بدعنوانی کے ادارے کے کردار، ذمہ داریوں، اختیارات اور دائر کار کا تعین کرے گی۔
صوبائی حکومت کی طرف سے جاری کردہ ایک نوٹیفیکیشن میں کہا گیا ہے کہ اس کمیٹی کی سربراہی سینیئر وزیر برائے آبپاشی سکندر خان شیرپاؤ کریں گے جبکہ وزیر قانون امتیاز شاہد قریشی، وزیر برائے صحت عامہ شاہ فرمان، پارلیمانی سیکریٹری برائے اینٹی کرپشن ڈاکٹر حیدر علی خان اور مختلف محکموں کے سیکریٹری شامل ہوں گے۔
اس کمیٹی کے ضابط کار میں کرپش کی روک تھام کے لیے سنہ 1947 کے قانون کو جدید خطوط پر مرتب کرنا، خیبر پختونخوا مغربی پاکستان اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ آرڈننس مجریہ 1961 کا موجودہ قانون سے تقابل کرنا اور دوسرے صوبوں میں موجودہ اس قسم کے قوانین کا مطالعہ کر کے اپنی سفارشات مرتب کرنا شامل ہے۔
Image copyright AFP
یاد رہے کہ چند ماہ قبل احتساب کے ادارے کے سربراہ نے صوبائی حکومت سے اختلاف کے بعد اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا جس کے بعد سے تحریک انصاف کی حکومت کو حزب مخالف کی جماعتوں کی طرف سے شدید تنقید کا نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔
یہ کمیٹی قومی احتساب بیورو کی طرح رضا کارانہ طور پر کرپشن سے حاصل کی گئی رقم کی واپسی یا ’پلی بارگین‘ کے طریقہ کار کا بھی جائزہ لے گی اور احتساب کے صوبائی ادارے کے کردار کو واضح کرے گی۔
کمیٹی اپنی ٹھوس تجاویز میں حراست اور گرفتار کرنے کے اختیار، جائیداد اور اثاثوں کو ضبط کرنے کا بھی تعین کرے گی۔
انسداد بدعنوانی کے ادارے کی خود مختاری اور کام کرنے کی آزادی کو یقینی بنانے کے لیے مالی وسائل فراہم کرنے اور انتظامیہ کی مداخلت سے دور رکھنے کے لیے بھی تجاویز دے گی۔
کمیٹی ضلعی سطح پر بھی پانچ یا چھ ارکان پر مشتمل نگران کمیٹیاں تشکیل دے گی جن میں متعلقہ اداروں کے ضلعی افسران شامل ہوں گے تاکہ انسداد بدعنوانی کے ادارے اور ضلعی اداروں میں رابطہ رہے۔ یہ کمیٹی پولیس کے نظام میں پبلک سیفٹی کمیشن کی طرز پر شکایتوں کے ازالے کے لیے بھی نظام واضح کرے گی۔

قومی ٹیم کے ہیڈ کوچ کا اعلان 2 روز میں کردیا جائے گا، چیرمین پی سی بی

ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ میں قومی ٹیم کی شکست کی بڑی وجہ فٹنس مسائل تھے، شہریار خان ، فوٹو؛ فائل
لاہور: چیرمین پی سی بی شہریار خان کا کہنا ہے کہ قومی ٹیم کے ہیڈ کوچ کا اعلان 2 روز میں کردیا جائے گا جب کہ ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ میں ہماری شکست کی بڑی وجہ فٹنس مسائل تھے۔
لاہور میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے چیرمین پی سی بی شہریار خان کا کہنا تھا کہ ایک بڑا کھلاڑی اپنی غلطی تسلیم کرلے تو اسے معاف کردینا چاہیے، یونس خان نے اپنی غلطی پر معافی مانگی اس لئے انھیں معاف کردیا۔ انہوں نے کہا کہ قومی ٹیم کے ہیڈ کوچ کے لیے تمام امیدواروں کے نام بورڈ میٹنگ کے سامنے رکھے جائیں گے جب کہ ہیڈ کوچ کا اعلان 2 روز میں کردیا جائے گا۔
شہریار خان کا کہنا تھا کہ فیلڈنگ اور فٹنس تمام کھلاڑیوں کے لیے ضروری ہے، ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ میں شکست کی بڑی وجہ فٹنس مسائل ہی تھے اس لئے ایبٹ آباد میں فٹنس بہتر بنانے کے لیے کیمپ لگا رہے ہیں، اس کے علاوہ 16 ریجنزمیں اسکولوں کی سطح پرٹورنامنٹ بھی کرائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ محمد عامر، سلمان بٹ، محمدآصف کے لندن ویزے میں رکاوٹیں ہیں جب کہ ویسٹ انڈیز نے پاکستان کی ایک ڈے اینڈ نائٹ ٹیسٹ میچ کی تجویز مان لی ہے۔ پاکستان سپر لیگ میں 6 ٹیمیں ہو جائیں تو کوئی ہرج نہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ کے تعاون سے ریلیز ہونے والی فلم ’’باغی‘‘ نے دھوم مچا دی

فلم میں نوجوان اداکار ٹائیگر شروف اور شردھا کپورنے مرکزی کردار ادا کیا ہے، فوٹو: فلم تشہیری پوسٹر ۔
 کراچی: پاکستان کے سب سے بڑے ایکسپریس میڈیا گروپ کے اشتراک سے بالی ووڈ کے اسٹار ٹائیگر شروف اور خوبرو اداکار شردھا کپور کی ایکشن اور رومانس سے بھرپور فلم’’باغی‘‘ ملک بھر کے سنیما گھروں میں ریلیز کردی گئی ہے جس نے شائقین کے دل موہ لیے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ کے اشتراک سے بالی ووڈ کی ایکشن تھرل اور رومانوی فلم ’’باغی‘‘آج ملک بھر کے سنیما گھروں میں ریلیز کردی گئی ہے جس نے پہلے روز ہی دھوم مچادی ہے۔ فلم میں منفرد مارشل آرٹ اور ایکشن سین کے باعث شائقین سنیما گھروں کا رخ کرنے پر مجبور ہوگئے ہیں جب کہ فلم ریلیز کے پہلے روز ہی شائقین کی توجہ حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئی ہے جس کے باعث فلم کے ہاؤس فل شوز جاری ہیں۔
فلمی پنڈتوں نے ریلیز سے قبل ہی فلم کو سپر ہٹ قرار دیا تھا اور فلم کے 100 کروڑ کلب میں شامل ہونے کی پیش گوئی کی تھی تاہم اب فلم بینوں نے بھی فلم میں دونوں اداکاروں کی اداکاری کو سراہتے ہوئے باکس آفس پر کامیابی  کو یقینی قرار دیا ہے ، فلم میں نوجوان اداکار ٹائیگر شروف اوراداکارہ شردھا کپورنے مرکزی کردار ادا کیا ہے۔

ہیما مالنی کی مبارکباد دپیکا پڈوکون کے لیے درد سربن گی

ڈریم گرل نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنی مداح دپیکا کو منگنی کی مبارکباد دی۔ فوٹو؛ فائل
ممبئی: بالی ووڈ کی ڈریم گرل اور لیجنڈری اداکارہ ہیمامالنی کو اپنی مداح کو منگنی کی مبارک باد دینا اداکارہ دپیکا پڈوکون کے لیے درد سر بن گیا۔
دنیا میں ملتے جلتے ناموں سے بعض اوقات ایسی صورتحال پیدا ہوجاتی ہے جو کسی کو بھی پریشانی میں مبتلا کرسکتی ہے اور ایسا ہی کچھ ہوا بالی ووڈ کی صف اول کی اداکارہ دپیکا پڈوکون کے ساتھ جنہیں اپنے نام کی وجہ سے ذہنی اذیت کا سامنا کرنا پڑا۔
بالی ووڈ کی لیجنڈری اداکارہ ہیما مالنی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنی دپیکا نامی مداح کو منگنی کی مبارکباد دی پھر کیا تھا کہ اداکارہ دپیکا پڈوکون کی منگنی کی خبر پھیل گئی اور ان کو منگنی کی مبارکباد دینے والوں کا تانتا بندھ گیا اور طرح طرح کے مبارکباد اور تہنیتی پیغامات کا سلسلہ شروع ہوگیا لیکن اسی دوران اداکارہ ہیما مالنی کو اپنی غلطی کا احساس ہوگیا اور انہوں نے ایک اور ٹوئٹ کرکے اداکارہ دپیکا پڈوکون کی شادی کی خبروں کی تردید کرتے ہوئے دپیکا نامی اپنی مداح کی منگنی کی تصدیق کی۔
واضح رہے کہ اداکارہ دپیکا پڈوکون ہالی ووڈ فلم کی شوٹنگ کے لیے امریکا میں موجود ہیں۔

بلوچستان: سابق فٹ بال کھلاڑی فائرنگ سے ہلاک

پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے ضلع خاران میں فائرنگ کے ایک واقعے میں فٹ بال کا ایک سابق کھلاڑی اورکوچ ہلاک ہوگئے ہیں جبکہ صوبے کے ساحلی ضلع گوادر سے اغوا ہونے والے دو مزدوروں کا تاحال سراغ نہیں لگایا جاسکا۔
خاران میں مارے جانے والے سابق کوچ کی شناخت نذر بلوچ کے نام سے ہوئی ہے۔
وہ نا صرف ماضی میں فٹ بال کے معروف کھلاڑی رہے ہیں بلکہ کوچنگ سے بھی منسلک رہے ہیں اور وہ کوچ نذر کے نام سے مشہور تھے۔
خاران میں پولیس کے ایک سینیئر افسر نے بتایا کہ جس وقت ان کو نشانہ بنایا گیا اس وقت وہ شہر میں ایک مکان بنانے میں مصروف تھے۔
پولیس افسر کے مطابق حملہ آوروں نے انھیں سر میں گولی ماری جس کے نتیجے میں وہ موقع پر ہی ہلاک ہوگئے۔
اس سلسلے میں مقدمہ درج کر کے تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں لیکن ابتدائی معلومات کے حوالے سے پولیس افسر نے بتایا کہ یہ ٹارگٹ کلنگ کا واقعہ ہے۔
ساحلی ضلع گوادر کے علاقے اورماڑہ سے گزشتہ شب اغوا ہونے والے دو مزدوروں کا تاحال سراغ نہیں لگایا جا سکا۔
اورماڑہ میں لیویز فورس کے ایک اہلکار نے بتایا کہ اس علاقے میں آٹھ مزدور آپٹک فائبر بچھانے کا کام کر رہے تھے کہ نامعلوم مسلح افراد تمام مزدوروں کو اغوا کیا۔
تاہم بعد میں ان میں سے چھ کو چھوڑ دیا گیا جبکہ دو کو اغوا کار نامعلوم مقام کی جانب لے گئے۔
لیویز فورس کے اہلکار کا کہنا تھا کہ اغوا ہونے والوں مزدوروں میں سے ایک کا تعلق کراچی جبکہ دوسرے کا تعلق بلوچستان کے ضلع خضدار سے ہے۔
گوادر اور اس سے متصل ضلع کیچ میں پہلے بھی مزدوروں کے اغوا کے واقعات پیش آتے رہے ہیں۔

فلم "مالک" کی پابندی پروفاقی حکومت کو نوٹس جاری

حکومتی فیصلہ لاہور ہائیکورٹ کے بعد سندھ ہائی کورٹ میں بھی چیلنج کردیا گیا ہے۔۔ فوٹو:فائل
 لاہور: فلم “مالک” پر پابندی کے خلاف دائر درخواست پر سماعت کے بعد عدالت نے وفاق کو نوٹس جاری کردیا۔ 
ایکسپریس نیوزکے مطابق پاکستانی فلم “مالک” پرپابندی کے خلاف شہری کی جانب سے دائردرخواست پر لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شمس محمود مرزا نے درخواست کی سماعت کی ۔ درخواست گزارنے موقف اختیار کیا کہ فلم مالک کرپشن کے خلاف سبق آموز ہے، وزارت اطلاعات کی جانب سے پابندی کا نوٹی فکیشن غیرقانونی ہے جس کے بعد عدالت نے وفاقی حکومت کوجواب داخل کرنے کے لیے نوٹس جاری کردیا۔
دوسری جانب فلم “مالک” کے ڈائریکٹراوررائٹرعاشرعظیم نے حکومتی پابندی کا فیصلہ سندھ ہائی کورٹ میں چیلنج کردیا جس میں ان انہوں نے موقف اختیار کیا  کہ فلم پر پابندی غیرقانونی ہے کیونکہ فلم میں قومی مفاد کے خلاف کچھ نہیں جب کہ فلم میں اصل حقائق کو اجاگرکیا گیا ہے۔

جوہی چاؤلہ نے اپنے شوہرکو" ٹائم پاس" قراردے دیا

فلمی کریئر میں سب سے زیادہ کام کرنے کا مزا شاہ رخ خان اورعامر خان کے ساتھ آیا، اداکارہ فوٹو:فائل
ممبئی: بالی ووڈ انڈسٹری سے تین دہائیوں پر راج کرنے والی اداکارہ جوہی چاؤلہ کا کہنا ہے کہ ان کے شوہر جے مہتا ٹائم پاس ہیں۔
بالی ووڈ اداکارہ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر بالی ووڈ اداکارہ سے مداح کی جانب سے پوچھا گیا کہ وہ اپنے شوہر”جے مہتا” کے بارے میں کچھ بتائیں تواداکارہ نے مزاحیہ اندازمیں کہا کہ وہ توٹائم پاس ہیں۔ اداکاری کے حوالے انہوں نے کہا کہ اداکاری کی طرف انہیں آنا نہیں تھا یہ قسمت میں لکھی تھی۔ اداکارہ سے جب شوخ و چنچل رہنے کی وجہ پوچھی گئی توان کا کہنا تھا کہ وہ اس فن کو برقراررکھتی ہیں۔

جوہی نے کہا کہ انہوں نے بالی ووڈ کے کنگ شاہ رخ خان کے ساتھ متعدد فلموں میں کام کیا جن میں ” ڈر، ڈپلیکیٹ، رام جانے، پھر بھی دل ہے ہندوستانی اور یس باس” وغیرہ شامل ہیں لیکن ان کی بہترین پسندیدہ فلم “انداز اپنا اپنا” ہے.
اداکارہ نے کہا کہ فلمی کریئر میں سب سے زیادہ کام کرنے کا مزا شاہ رخ خان اورعامر خان کے ساتھ آیا جب کہ سلمان خان کے حوالے سے جب ان سے پوچھا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ خواہش ہے کہ دبنگ خان کے ساتھ کامیڈی فلم کروں۔
واضح رہے کہ اداکارہ نے جے مہتا سے شادی 1995 میں کی تھی اور ان کے 2 بچے بھی ہیں۔

ایف سولہ طیاروں کی خریداری ہمیشہ دشوار

اسرائیل کے علاوہ پاکستان وہ واحد ملک ہے جو ایف سولہ جنگی طیاروں کو فضائی جنگ میں استعمال کرنے کا تجربہ رکھتا ہے لیکن امریکہ سے ایف سولہ لڑاکا طیاروں کی خریداری پاکستان کے لیے شروع ہی سے ہی بہت مشکل اور دشوار طلب رہی ہے۔
٭ایف 16 کا سودا کھٹائی میں
٭پاکستان امریکہ دفاعی مذاکرات، ایف سولہ طیاروں کا مطالبہ
افغانستان پر سویت یونین کے حملے کے بعد پہلی مرتبہ امریکہ نے پاکستان کو ایف سولہ لڑاکا طیاروں کی فروخت کرنے پر آمادگی ظاہر کی تھی۔ سنہ 1983 میں پاکستان فضائیہ میں دو ایف سولہ لڑاکا طیارے شامل کیےگئے تھے۔
اس کے بعد سنہ 1987 تک پاکستان کی فضائیہ کو 40 ایف سولہ طیارے مل گئے تھے۔لیکن اس دوران مختلف حادثات اور خرابیوں کی وجہ سے آٹھ ایف سولہ طیارہ ناکارہ ہو گئے تھے۔
دونوں ملکوں میں ایف سولہ طیاروں کے معاہدے کے تحت پاکستان کو مجموعی طور پر 111 طیارے فراہم کیے جانے تھے۔
سنہ 1987 میں گیارہ سالہ فوجی آمریت کے بعد پاکستان میں سیاسی تبدیلی رونما ہو رہی تھی اور ملک جمہوری دور میں داخل ہو رہا تھا۔ دوسری طرف افغانستان سے سویت یونین اپنی فوجیں نکال رہا تھا۔ ان تبدیلیوں کی وجہ سے خطے میں امریکہ کی دلچسپی کم ہو رہی تھی۔
پاکستان کی فضائیہ مزید اکہتر ایف سولہ طیارے وصول کرنے کی امید میں تھی۔ ان طیاروں کے لیے حکومت پاکستان نے 65 کروڑ ڈالر کے قریب رقم ادا کر دی تھی اور باقی ماندہ 70 طیاروں میں سے لاک ہیڈ مارٹن نے اٹھائیس طیارے بنا بھی لیے تھے۔ لیکن امریکی انتظامیہ نے پاکستان کے جوہری پروگرام کی وجہ سے پریسلر ترمیم کے تحت ان طیاروں کی ترسل پر پابندی عائد کر دی۔
اس کے بعد اگلی ایک پوری دہائی پاکستان کو نہ اپنی رقم ہی واپس دی گئی اور نہ ہی امریکہ طیارے دینے پر رضامند ہوا۔ امریکہ میں ہینگروں میں کھڑے طیاروں کی کسی دوسرے ملک کو فروخت کرنے کے لیے کئی ایک منصوبے بنائے گئے لیکن کوئی ملک ان طیاروں کو لینے کے لیے تیار نہ ہوا۔
امریکہ نے پاکستان کو اس رقم جو طیاروں کے حصول کے لیے دی گئی تھی کے بدلےگندم لینے کی پیش کش کر دی۔ دونوں ملکوں کے درمیان تنازع اس نہج تک پہنچا کے صدر کلنٹن کو یہ اعتراف کرنا پڑا کہ پاکستان کے ساتھ زیادتی ہوئی ہے۔ لیکن رقم پھر بھی پاکستان کو نہ مل سکی۔
سنہ 1998 کے آخری میں امریکہ نے اعلان کیا کہ وہ پاکستان کو 32 کروڑ ڈالر کیش کی صورت ادا کرے گا اور باقی 14 کروڑ ڈالر دوسری مدوں میں پورے کیے جائیں گے جن میں چھ کروڈ ڈالر مالیت کی گندم بھی شامل کی جائے گی جس کی ترسیل اکتوبر میں شروع ہوئی۔ امریکہ اور پاکستان میں اس بات پر بھی اتفاق ہوا کہ 8 کروڑ ڈالر کے بارے میں بعد میں کوئی صورت نکالی جائے گی۔
گیارہ ستمبر سنہ 2001 میں نیویارک اور واشنگٹن میں دہشت گردی کے حملوں کے بعد پاکستان ایک مرتبہ پھر امریکہ کے لیے اہمیت اختیار کر گیا۔ دہشت گردی کے خلاف عالمی سطح پر جنگ شروع کرنے کا اعلان ہوا اور القاعدہ اور اس کے سربراہ کے خلاف امریکی فوج بھرپور طریقے سے میدان میں اتر آئی۔
امریکی حکومت نے مارچ سنہ 2005 میں اعلان کیا کہ اس نے ایف سولہ خریدنے کی پاکستان درخواست منظور کر لی ہے۔ پاکستان نے ابتدائی طور پر 24 ایف سولہ طیارے خریدنے میں دلچسپی ظاہر کی تھی۔ اس بارے میں دونوں ملکوں کے درمیان طویل مذاکرات کے بعد ستمبر 2006 میں دونوں ملکوں کے درمیان ایک معاہدہ ہوا جس کے تحت 18 ایف سولہ طیارے پاکستان دیے جانے تھے اور مزید 18 بعد فراہم کیے جانے کی گنجائش بھی رکھی گئی تھی۔ اس معاہدے کے تحت پاکستان کو پہلے مرحلے میں 12 ایف سولہ طیارے حاصل ہوئے اور اس کے بعد 12 استعمال شدہ ایف سولہ طیارے اردن سے پاکستان کو ملے۔
افغان جنگ کےدوران جب امریکہ پاکستان کے ذریعے ’افغان مجاہدین‘ کی پوری شد و مد سے مدد کر رہا تھا افغان سرحد پر پاکستان کی فضائی حدود کی خلاف ورزیاں شروع ہوگئیں۔ پاکستان کی فضائی حدود کی خلاف ورزیاں کرنے والے روسی ساخت کے مگ اور ایس ایو طیاروں کا سامنا پاکستان فضائیہ کے ایف سولہ طیاروں سے ہونے لگا۔
پاکستان کی فضائیہ کے ایف سولہ طیاروں نے سنہ 1986 سے 1988 کے درمیان پاکستان کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کرنے والے آٹھ طیاروں کو مار گرایا۔ اس دوران ایک ایف سولہ طیارہ ’فرینڈی فائر‘ یا پاکستان فضائیہ کے ایک دوسرے ایف سولہ طیارے سے فائر کیے گئے سائڈ وانڈر کا نشانہ بن گیا۔
پاکستان کی فضائیہ نے اپنے فضائی بیڑے میں شامل ایف سولہ طیاروں کو اپنے فنی ماہرین کی مدد سے فرانسیسی ساخت کے ریڈار لگا کر ان کی کارکردگی کو کہیں بہتر کر لیا ہے۔ ایف سولہ طیارے جوہری ہتھیار بھی لے جانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

فلم میں باپ کی کردار کشی پر بیٹے کا شاہ رخ کے خلاف 101 کروڑ ہرجانے کا دعویٰ

فلم ’’رئیس‘‘ میں گینگسٹر عبدالطیف کے بیٹے نے ہتک عزت پر بالی ووڈ اسٹار کے خلاف ہرجانے کا دعویٰ دائر کیا۔ فوٹو؛ فائل
احمد آباد: بالی ووڈ کے کنگ شاہ رخ خان کی نئی آنے والی فلم ’’رئیس‘‘ تکمیل سے قبل ہی مشکلات کا شکار ہوگئی کیونکہ فلم کی کہانی کے مرکزی کردار گجراتی گیگنسٹر عبدالطیف کے بیٹے مشتاق نے 101 کروڑ روپے ہرجانے کا دعویٰ دائر کردیا ہے۔
بالی ووڈ اسٹار شاہ رخ خان کی والی فلم ’’رئیس‘‘  گجراتی گینگسٹر عبدالطیف کی زندگی پر مبنی ہے جس میں شاہ رخ خان مرکزی کردار ادا کررہے ہیں جب کہ گینگسٹر عبدالطیف کے بیٹے مشتاق نے فلم کے خلاف حکم امتناع کی درخواست دائر کرتے ہوئے 101 کروڑ روپے ہر جانے کا دعویٰ کیا ہے جس کے باعث فلم اپنی تکمیل سے قبل ہی مشکلات کا شکار ہوگئی ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق گینگسٹر کے بیٹے کی جانب سے دائر درخواست میں کہا گیا ہے کہ فلم کے دوسرے حصے میں ان کے والد کے کردار کو غلط رنگ میں پیش کیا ہے جس سے ان کے خاندان کی عزت کو شدید نقصان پہنچا ہے لہٰذا فلم کے خلاف حکم امتناع جاری کیا جائے اور ہتک عزت پر 101 کروڑ روپے ہرجانہ دیا جائے۔ عدالت نے درخواست سماعت کے لیے منظور کرکے شاہ رخ خان کی پروڈکشن کمپنی ریڈ چلیز اور فلم ڈائریکٹر راہول ڈھولکیا کی کمپنی ایکسل انٹرٹینمنٹ کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 11 مئی تک جواب طلب کیا ہے۔
واضح رہے کہ شاہ رخ خان کی فلم ’’رئیس‘‘ 3 جولائی کو ریلیز کی جائے گی جب کہ فلم میں ان کے مدمقابل نواز الدین صدیقی اور پاکستانی اداکارہ ماہرہ خان نے مرکزی کردار ادا کیا ہے۔

پاکستانی امپائرعلیم ڈار کے بیٹے اسکاٹ لینڈ میں جعلی ناموں سے کرکٹ کھیلتے پکڑے گئے

علیم ڈار کے دونوں بیٹوں نے اپنی رجسٹریشن فرضی ناموں سے کرائی اور جائے پیدائش بھی غلط لکھی۔ فوٹو؛ فائل
ایڈن برگ: پاکستانی امپائر علیم ڈار کے دونوں بیٹے اسکاٹ لینڈ میں برطانوی کرکٹ کلب میں کھیلنے کے لیے جھوٹی معلومات فراہم کرنے پر پکڑے گئے۔
کرکٹ ویب سائٹ کرک انفو کے مطابق پاکستانی امپائر علیم ڈار کے بیٹے علی ڈار اور حسن ڈار نے جعلی ناموں سے برطانوی  کلمرناک کرکٹ کلب کی جانب سے کرکٹ کھیلنے کے لیے نہ صرف رجسٹریشن کرائی بلکہ جائے پیدائش میں بھی پاکستان کی جگہ اسکاٹ لینڈ لکھوایا۔ علیم ڈار کے دونوں بیٹوں نے  کلمرناک کرکٹ کلب کی جانب سے کرکٹ کھیلنے کے لیے جھوٹ بولا اور اپنی رجسٹریشن عمر اور صالح مصطفیٰ کے فرضی ناموں سے کروائی تاہم اسکاٹ لینڈ میں ایک میچ کے دوران اس بات کا انکشاف ہوا دونوں کھلاڑیوں نے غلط معلومات فراہم کیں۔
ویب سائٹ کا کہنا ہے کہ علیم ڈار کے دونوں بیٹوں کی جانب سے غلط معلومات فراہم کرنے پر اسکاٹ لینڈ کرکٹ مینجمنٹ کمیٹی نے  کلمرناک کرکٹ کلب کی سزا کے طور پرتنزلی کرکے پوائنٹس میں کمی کردی۔ دوسری جانب کلب نے سزا کو قبول کرتے ہوئے کہا ہے کہ کلب نے جان بوجھ کر کسی کھلاڑی کی غلط معلومات  فراہم نہیں کی تاہم ایسا کلب کے کسی ممبر کی جانب سے کیا گیا ہے لیکن یہ ایک افسوس ناک واقعہ ہے۔
واضح رہے کہ علیم ڈار کے بھتیجے محمد عظیم ڈار کلمرناک کرکٹ کلب کے نہ صرف مستقل ممبر ہیں بلکہ وہ U-19  ٹیم کے کھلاڑی بھی ہیں۔

سٹنگ آپریشن‘ کرنے والا صحافی گرفتار، وزیر داخلہ کا اظہار تشویش

پاکستان کے صوبۂ سندھ کی اسمبلی میں ایک مسلح شخص کے ساتھ داخل ہونے کے الزام میں اینکر پرسن اقرار الحسن کو گرفتار کر لیا گیا ہے، جبکہ نیوز چینل اے آر وائی نے اس کو ’سٹنگ آپریشن‘ کا نام دیا ہے۔
دوسری جانب وزیر داخلہ کی جانب سے اقرارالحسن کی گرفتاری پر سخت تشویش کا اظہار کیا ہے۔
وزارت داخلہ کی جانب سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ ’دنیا بھر میں صحافی سٹنگ آپریشنزکرتے ہیں۔ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو ایسے سٹنگ آپریشن پر ناراض ہونے کی بجائے ان سے سبق اور رہنمائی حاصل کرنی چاہیے۔‘
وزیر داخلہ نے سیکریٹری داخلہ کو آئی جی پولیس سندھ سے بات کرکے معاملہ مثبت انداز میں سلجھانے کی ہدایت کی ہے۔
جمعے کو سندھ اسمبلی میں جمعہ کو دوران اجلاس مہمانوں کی گیلری سے اینکر پرسن اقرار الحسن نے کھڑے ہوکر سپیکر آغا سراج درانی کی توجہ مبذول کرائی کہ ایوان میں ایک مسلح شخص داخل ہوگیا ہے۔
متحدہ قومی موومنٹ کے رکن خواجہ اظہار الحسن نے ان کا ساتھ دیتے ہوئے کہا کہ یہ ایک سنجیدہ مسئلہ ہے۔
جب سپیکر نے سوال کیا کہ وہ شخص کہاں ہے تو اچانک اقرار الحسن کے ساتھ موجود ایک شخص نے قمیض کے نیچے لگا پستول نکال کر دکھایا جسے اقرار الحسن نے اسمبلی کے عملے کے حوالے کر دیا۔
یہ پستول سپیکر کو ڈائس پر پہنچایاگیا، سپیکر نے پستول کا میگزین کھول کر دیکھا تو اس میں گولیاں نہیں تھیں۔
خواجہ اظہار الحسن کا کہنا تھا کہ اگر ایک شخص اتنی آسانی سے پستول لے کر اندر آ گیا ہے اس لیے اس کے خلاف کوئی قدم اٹھانا چاہیے کیونکہ اسمبلی کے اراکین کو کالعدم تنظیموں کی جانب سے دھمکیاں مل چکی ہیں۔
صوبائی وزیر داخلہ سہیل انور سیال نے ایوان میں اعلان کیا کہ اس واقعے کی مکمل تحقیقات ہوں گی لیکن اس سے پہلے اس شخص کو گرفتار کیا جائے گا جو بغیر اجازت کے اسلحہ لےکر ایوان میں آیا ہے اور ان کے ساتھ جو بھی ملے ہوئے ہیں انھیں بھی گرفتار کیا جائے گا۔
سپیکر نے انھیں ہدایت کی کہ اس حوالے سے رپورٹ ایوان میں پیش کی جائے۔
سپیکر کی اجازت سے اینکر پرسن اقرار الحسن اور ان کے ساتھ موجود شخص کو حراست میں لے لیا گیا۔ سپیکر نے سپیشل برانچ کے تعینات تمام اہلکاروں کو معطل کرنے کا حکم جاری کیا۔
صوبائی وزیر سہیل انور سیال نے ایوان کو بتایا کہ صحافی ان کے ساتھ تعاون نہیں کرتے اور چیکنگ کرنے پر اعتراض کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ فلاں ان کے ساتھ ہے، اب اس مشتبہ شخص کی اگر کسی پریس والے نے بھی مدد کی ہے تو اس کے خلاف بھی مقدمہ درج ہوگا۔
رکن صوبائی اسمبلی کلثوم چانڈیو نے ایوان کو بتایا کہ جب وہ آ رہی تھی تو انھوں نے خود دیکھا تھا کہ سکیورٹی والوں نے اس مسلح شخص کو روکا لیکن اینکر پرسن اقرار الحسن نے کہا کہ یہ اس کے ساتھ ہے اور وہ انھیں زبردستی اپنے ساتھ لے آئے۔
دوسری جانب اے آر وائی نیوز چینل نے اس پورے واقعے کو ’سٹنگ آپریشن‘ قرار دیتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ ’سرِ عام‘ پروگرام کے اینکر پرسن اقرار الحسن نے سندھ اسمبلی کی سکیورٹی کا پول کھول دیا ہے۔
تحریک انصاف کے رکن اسمبلی ثمر علی خان کا کہنا تھا کہ وہ ہر روز آتے جاتے ہیں۔ اسمبلی سٹاف خود کہتا ہے کہ اتنے لوگ آ جا رہے ہیں کہ ان پر کوئی کنٹرول نہیں ہے، وہ اصرار کرتے ہیں کہ ان کا بیگ چیک کیا جائے مگر اسمبلی سٹاف کہتا ہے کہ اگر کسی کا بیگ چیک کیا جائے لوگ ناراض ہو جاتے ہیں۔
سپیکر نے انھیں کہا کہ ہر کوئی آپ جیسا نہیں ہے۔ انھوں نے گذارش کی کہ جب تک کسی کے اسمبلی میں آنے کا پاس نہ ہو اس کو اندر آنے کی اجازت نہ دی جائے۔
سہیل انور سیال نے میڈیا کو بتایا کہ اقرار الحسن اور ان کے ساتھ موجود شخص کی نقل و حرکت کی تمام سی سی ٹی وے کیمرے کی رکارڈنگ حاصل کی جا رہی ہیں۔
اس واقعے کی تحقیقات کے لیے ڈی آئی جی جنوبی منیر شیخ کی سربراہی میں ایک کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے۔

بھولے بسرے پلیئرز کی اُمیدوں کے دیئے روشن ہونے لگے

قومی اور اے ٹیموں کیلیے مجموعی طور پر 40 سے 45کھلاڑیوں کو چنا جائے گا، اعلان 2 مئی کو متوقع۔ فوٹو: فائل
 لاہور: بھولے بسرے پلیئرز کی امیدوں کے دیے روشن ہونے لگے، ایبٹ آباد میں تربیتی کیمپ کیلیے اسکواڈ کا انتخاب حتمی مراحل میں داخل ہوگیا ہے، قومی اور اے اسکواڈز کیلیے مجموعی طور پر 40 سے 45کھلاڑیوں کو چنا جائے گا۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان کرکٹ ٹیم کو یکم جولائی سے7 ستمبر تک شیڈول طویل ٹور میں میزبان انگلینڈ کے ساتھ 4ٹیسٹ، 5 ون ڈے اور واحد ٹوئنٹی 20میچز پر مشتمل سیریز کھیلنا ہے، اس سے قبل جون میں ’’اے‘‘ ٹیم کا دورہ بھی شروع ہوجائے گا، قومی سلیکٹرز نے دونوں اسکواڈز کیلیے مجموعی طور پر 40 سے 45 کھلاڑیوں کا انتخاب کرنے کا فیصلہ کیا ہے، پاکستان کپ کے میچزدیکھنے کیلیے فیصل آباد جانے والے قومی سلیکشن کمیٹی کے سربراہ انضمام الحق، دیگر ارکان توصیف احمد، وجاہت اللہ واسطی اور وسیم حیدر نے اپنے شعبوں میں کھلاڑیوں کی کارکردگی کا جائزہ لیتے ہوئے ابتدائی فہرستیں تیار کی تھیں۔
ان پر غور کرتے ہوئے حتمی لسٹ بنانے کاکام خاصی حد تک مکمل ہوچکا ہے، پاکستان کپ کے بعد دورہ انگلینڈ کیلیے دونوں اسکواڈز کا اعلان2مئی کو متوقع ہے، ذرائع کے مطابق فیصل آباد میں ڈومیسٹک ٹورنامنٹ کے اختتام کے بعد پلیئرز کو چند روز آرام کیلیے دیے جائیں گے، اس دوران ایبٹ آباد میں تربیتی کیمپ کے شیڈول کو حتمی شکل دے دی جائے گی، امکان ہے کہ کھلاڑی آئندہ ماہ کے وسط میں بھرپور ٹریننگ کا آغاز کریں گے۔
مشکل اور طویل ٹور سے قبل فٹنس مثالی بنانے کیلیے پاکستان ملٹری اکیڈمی کاکول میں موجود سہولیات سے بھی استفادہ کیا جائے گا، ذرائع کے مطابق سینئرز کے ساتھ ڈومیسٹک کرکٹ میں عمدہ فارم کا مظاہرہ کرنے والے سلمان بٹ اور کامران اکمل کی قسمت بھی جاگ سکتی ہے۔
سلیکٹرز سعید اجمل کو بھی کیمپ میں موقع دینا چاہتے ہیں، خرم منظور، سمیع اسلم، بابر اعظم، فخر زمان اور امام الحق اسکواڈ میں شمولیت کے مضبوط امیدوار ہیں، بولرز میں ڈوپنگ کیس میں سزا مکمل کرنے والے یاسر شاہ تو لازمی حصہ ہوں گے، پاکستان کپ کے عمدہ پرفارمرز ضیا الحق، زوہیب خان، عماد بٹ، بلال آصف، شاداب خان بھی سلیکٹرز کی نظروں میں ہیں۔
انضمام الحق کی ہدایت پر سلیکٹرز نے ایسے بیٹسمینوں کو بھی منتخب کرنے پر خاص توجہ دی جن کی حالیہ کارکردگی زیادہ موثر نہیں رہی لیکن تکنیکی طور پر مضبوط ہونے کی وجہ سے مشکل کنڈیشنز میں بہتر کارکردگی کیلیے تیار کیا جاسکتا ہے۔ چیف سلیکٹر انضمام الحق نے کہاکہ دورئہ انگلینڈ کیلیے اسکواڈز تکمیل کے مراحل میں ہیں۔
اس مقصد کیلیے سابقہ سلیکشن کمیٹی کی سفارشات کو بھی پیش نظر رکھیں گے، سینئرز کے ساتھ نئے ٹیلنٹ کو بھی موقع دیا جائے گا، انھوں نے کہا کہ میں ڈسپلنری معاملات پر بھی نظر رکھے ہوئے ہوں،ڈریسنگ روم میں بیٹ سے شیشہ ٹوٹ جائے تو یہ ڈسپلن کی خلاف ورزی نہیں،احمد شہزاد اور عمراکمل کو شامل یا ڈراپ کرنے کے حوالے سے پی سی بی کی طرف سے ہدایات نہیں ملیں، انھوں نے کہا کہ کھلاڑی کے طور دباؤ برداشت کرتا رہا، اب چیف سلیکٹر کی حیثیت سے بھی کرسکتا ہوں۔

قومی ٹیم کے فاسٹ بولر جنید خان کا نوزائیدہ بچہ انتقال کر گیا

بچے کے انتقال پر وقار یونس، اظہر علی، وہاب ریاض اور ڈیرن سیمی کا جنید خان سے اظہار افسوس۔ فوٹو: فائل
فیصل آباد: قومی ٹیم کے نوجوان فاسٹ بولر جنید خان کا نوزائیدہ بچہ انتقال کر گیا جس پر ملکی اورغیر ملکی کرکٹرز ان سے دلی افسوس کا اظہار کیا ہے۔
قومی ٹیم کے بولر جنید خان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے پیغام میں کہا کہ آج کا دن میرے لئے بہت افسوسناک ہے کیونکہ میرے پہلے بچے کا انتقال ہو گیا ہے تاہم اللہ کا شکر ہے کہ میری اہلیہ کی صحت بہتر ہے اور وہ تیزی سے صحتیاب ہو رہی ہے۔

رحیم یارخان میں زہریلا کھانا کھانے سے 40 افراد کی حالت غیر

ایف 16 طیاروں کی فنڈنگ پر ’بات چیت ختم نہیں ہوئی‘

امریکی کانگریس کی طرف سے پاکستان کو ایف سولہ طیاروں کی فروخت کے لیے مالی مدد نہ فراہم کرنے کے فیصلے پر پاکستان کی موجودہ حکومت کے امورِ خارجہ کے مشیر طارق فاطمی نے کہا ہے کہ کانگریس کو رضامند کرنا اوباما انتظامیہ کی ذمہ داری ہے اور یہ سودا ابھی ختم نہیں ہوا ہے۔
٭ایف سولہ کا حصول ہمیشہ سے دشوار
٭ایف سولہ کی خریداری، سینیٹ کا انکار
بی بی سی اردو سروس کے ریڈیو پروگرام میں ایک انٹرویو دیتے ہوئے طارق فاطمی نے اس بات کا اعتراف کیا کہ امریکی کانگریس میں فارن ملٹری فنڈنگ یا بیرونی ممالک کو فوجی مالی امداد کے خلاف جذبات پائے جاتے ہیں لیکن امریکہ انتظامیہ کی طرف سے پاکستان کی فوجی امداد کی پیش کش اپنی جگہ موجود ہے۔
یاد رہے کہ امریکی کانگریس نے ایف سولہ طیاروں کی خریداری کے لیے امریکی حکومت کی طرف سے پاکستان کو دی جانے والی امداد کی منظوری دینے سے انکار کر دیا ہے۔
ان خبروں کے باوجود طارق فاطمی نے اس یقین کا اظہار کیا کہ کیونکہ پاکستان کا مقدمہ بہت مضبوط ہے اور دہشت گردی کے خلاف پاکستان بہت خدمات انجام دے رہا ہے اس لیے پاکستان کو یہ امداد مہیا کر دی جائے گی۔
انھوں نے کہا کہ امریکی انتظامیہ سے اس معاملے پر بات چیت جاری ہے اور پاکستان کے سفارت کار کانگریس کے اراکین سے ملاقاتیں کر کے اس کوشش میں ہیں کہ انھیں پاکستان کے موقف سے آگاہ کیا جائے۔
طارق فاطمی نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں آٹھ ایف سولہ طیارے جن کے حصول کے لیے پاکستان نے درخواست کی ہے وہ بہت اہم کردار ادا کر سکتے ہیں اور امریکہ کو اس کا پوری طرح احساس ہے۔
طارق فاطمی نے کہا کہ گذشتہ دوبرس میں دہشت گردی کے خلاف آپریشن پر پاکستان اپنے محدود وسائل سے دو ارب ڈالر خرچ کر چکا ہے۔
انھوں نے کہا کہ یہ آپریشن نہ صرف پاکستان کے اپنے مفاد میں ہے بلکہ اس کا فائدہ امریکہ اور افغانستان کے علاوہ خطے کے دوسرے ملکوں کو بھی پہنچ رہا ہے۔
سینیٹ کی طرف سے فنڈ کی فراہمی پر پابندی کے فیصلے پر طارق فاطمی نے کہا کہ امید ہے کہ امریکہ انتظامیہ کانگریس کو رضامند کر لیے وگرنہ امریکی انتظامیہ کے پاس اور بھی بہت سے راستے ہوتے ہیں۔

(ن) لیگی قیادت کے گھروں کا گھیراؤ ہوا تو بنی گالہ اور لال حویلی بھی ہم سے دور نہیں، عابد شیر علی

سب کا احتساب ہوگا تو دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو جائے گا، عابد شیر علی۔ فوٹو: فائل
فیصل آباد: وفاقی وزیر مملکت برائے پانی و بجلی عابد شیر علی کا کہنا ہے کہ اگر کسی نے (ن) لیگ کی قیادت کے گھروں کا گھیراؤ کیا تو پھر بنی گالہ اور لال حویلی بھی ہماری پہنچ سے دور نہیں ہیں۔
فیصل آباد میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے عابد شیر علی کا کہنا تھا کہ پاکستان میں کوئی مقدس گائے نہیں ہے، جن لوگوں نے 10 سال تک پرویز مشرف کے ساتھ مل کر حکومت کی ان کا بھی احتساب ہونا چاہیئے، سب کا احتساب ہوگا تو دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ رائے ونڈ کے گھیراؤ کی باتیں کرنے والے عمران خان کو چاہیئے کہ جمہوری انداز میں سیاست کریں، اگر کسی نے مسلم لیگ (ن) کی قیادت کے گھروں کا گھیراؤ کیا تو بنی گالہ اور لال حویلی بھی مسلم لیگ (ن) کے کارکنوں سے دور نہیں ہیں۔
عابد شیر علی نے کہا کہ جہانگیرترین شہبازشریف کے پائلٹ ہوا کرتے تھے، عمران خان کو اللہ کے عذاب سے ڈرنا چاہیئے کیونکہ پشاورمیں لوگ چوہوں کے عذاب میں مبتلا ہیں، چوہوں نے عمران خان کا خیبر پختونخوا کو ماڈل صوبہ بنانے کے دعووں کا پول کھول دیا ہے

اسلام آباد فیس فلم فیسٹیول میں دو فلموں پر پابندی

پاکستان میں سینسر بورڈ نے اسلام آباد میں منعقدہ فیس فلم فیسٹیول میں دو دستاویزی فلموں کی نمائش کی اجازت نہیں دی۔
جمعے کو پاکستان نیشنل کونسل فار آرٹس میں دو روزہ فلمی میلے کا آغاز ہوا جس میں پاکستان اور بوسنیا ہرزیگوینا کے فلموں کی نمائش کے جا رہی ہے۔
تاہم اس فلمی میلے کے آغاز سے قبل مرکزی سینسر بورڈ کی جانب سے دو دستاویزی فلموں ’امنگ دی بیلیورز‘ اور ’بیسیجڈ ان کوئٹہ‘ کو میلے میں سکریننگ کی اجازت نہیں ملی۔
’امنگ دی بیلیورز‘ پاکستان میں دہشت گردی کے بیانے میں تبدیلی اور مقامی افراد کی شدت پسندی کے خلاف کوششوں کی عکاسی کرتی ہے جبکہ دوسری دستاویزی فلم صوبہ بلوچستان میں دہشت گردی کا نشانہ بننے والے ہزارہ برادری کی کہانی بیان کرتی ہے۔
فیس فلم فیسٹیول کے ایک منتظم اریب اظہر نے بی بی سی بات کرتے ہوئے تصدیق کی کہ ان دونوں فلموں کو نمائش کی اجازت نہیں دی گئی۔
فلموں کی نمائش پر پابندی کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ’کسی بھی فلم کا فن کے نمونے کو جمالیاتی طور پر پرکھنے کی ضرورت ہوتی ہے لیکن ان پر کسی بھی صورت میں پابندی نہیں عائد ہونی چاہیے۔‘
کسی بھی فلم پر پابندی عائد کرنے کے حوالے سے اریب اظہر کا کہنا تھا کہ ’اس سے یہ پیغام جاتا ہے کہ ہم بطور معاشرہ اپنی کمزوریوں کا سامنا کرنے اور ان کے بارے میں بات کرنے کے لیے تیار نہیں ہیں۔‘
سینسر بورڈ کی جانب سے جاری کردہ نوٹیفیکیشن کے مطابق اس ڈاکومنٹری فلم ’امنگ دی بیلیورز‘ میں ’ایسے مکالمے شامل ہیں جو پاکستان میں جاری دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کا منفی تاثر قائم کرتے ہیں۔‘
اس فلم کے ہدایت کار محمد علی نقوی نے فیس بک پر اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہ افسوس اور مایوسی کا اظہار کیا ہے۔
انھوں نے لکھا کہ ’20 سے زائد ممالک میں نمائش کے باوجود اور 12 سے زائد ایوارڈز حاصل کرنے والی فلم کو اپنے ہی ملک میں نمائش سے روک دیا گیا ہے۔‘
انھوں نے لکھا کہ ’ہماری فلم ایک منفرد نکتہ نظر کی عکاسی کرتی ہے جو عام طور پر ’دہشت گردی کے خلاف جنگ‘ میں عالمی میڈیا میں پیش نہیں کیا جاتا۔ یہ فلم مسلم دنیا میں عسکریت پسند کے خلاف مقامی سطح پر جدوجہد دکھاتی ہے۔‘
پابندی کا سامنا کرنے والی دوسری ڈاکومنٹری فلم ’بیسیجڈ ان کوئٹہ‘ لندن میں مقیم فوٹوگرافر اور فلم ساز آصف علی محمد کی تخلیق ہے۔
Image copyright Asef Ali Mohammad
Image caption ’بیسیجڈ ان کوئٹہ‘ لندن میں مقیم فوٹوگرافر اور فلم ساز آصف علی محمد کی تخلیق ہے
آصف علی محمد کا تعلق بھی ہزارہ برادری ہے اور انھوں نے بی بی سی کو بتایا کہ انھیں فیسٹیول میں اس فلم کی نمائش پر پابندی کا سن کر بہت حیرانی ہوئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ فلم کوئٹہ میں ہزارہ برادری سے تعلق رکھنے والے خاندانوں کی کہانیاں بیان کرتی ہے۔
’ہزارہ برادی پاکستان کی حب الوطن ہے اور یہی اس فلم میں دکھایا گیا۔ اس فلم میں ریاست کے مخالف کوئی عنصر شامل نہیں ہے۔ ہم پاکستان سے محبت کرنے والے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ اس فلم پر پابندی میرے لیے انتہائی حیران کن ہے۔‘
انھوں نے بتایا کہ یہ ان کی پہلی ڈاکومنٹری فلم تھی اور انھوں نے محدود عملے کے ساتھ گذشتہ دو برس میں اس کو تیار کیا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ اس میں انھوں نے دہشت گردی کا نشانہ بننے والے خاندانوں کے انٹرویوز شامل کیے گیے ہیں۔ ’اس میں ہزارہ افراد اپنے ساتھ پیش آنے والے حادثات کے بارے میں بتاتے ہیں اور یہ پاکستان مخالف عنصر نہیں ہے۔‘

ایف سولہ طیارے پاکستان کو دہشت گردی کے خلاف جنگ میں مدد گار ثابت ہو سکتے ہیں، امریکا

رچرڈ اولسن نے بھی ایف سولہ طیاروں کی پاکستان کو فروخت کو نہایت ضروری قرار دیا. فوٹو: فائل
واشنگٹن: ترجمان امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا ہے کہ ایف سولہ طیارے پاکستان کو دہشت گردوں کے خلاف جنگ میں مدد گار ثابت ہو سکتے ہیں تاہم کچھ اراکین کانگریس نے طیاروں کی فروخت کے حوالے سے فنڈنگ کے معاملے پر اعتراض اٹھایا ہے۔
ترجمان امریکی محکمہ خارجہ مارکی ٹونر کا ہفتہ وار پریس بریفنگ دیتے ہوئے کہنا تھا کہ پاکستان ان دہشت گردوں سے لڑ رہا ہے جو تمام پاکستانیوں کےلئے خطرہ ہیں، ایف سولہ طیاروں نے دہشت گردی کے خلاف آپریشنز میں حصہ لیا اور امریکا کی فوجی امداد پاکستان اور خطے کی سلامتی اور استحکام کے لئے مددگار ثابت ہو سکتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایف سولہ طیارے پاکستان کو دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اہم ہتھیار ثابت ہو سکتے ہیں تاہم کچھ اراکین کانگریس نے فنڈنگ کے معاملے پر اعتراض اٹھایا جس کی وجہ سے اسلام آباد حکومت کی فوجی امداد التواء کا شکار ہو گئی۔ پاکستان اپنے ہمسائیوں سے بھی وسیع ڈائیلاگ کی طرف بڑھ رہا ہے۔
یاد رہے کہ بھارت کے منفی پروپیگنڈے کی وجہ سے امریکی سینیٹ نے پاکستان کو ایف سولہ طیاروں کی خریداری کے 70 کروڑ ڈالر خود ادا کرنے کا بل منظور کیا ہے جس کے بعد پاکستان کو امریکا سے ملنے والے 8 ایف سولہ طیاروں کی فروخت کا معاہدہ ایک بار پھر کھٹائی میں پڑ گیا ہے۔ دوسری جانب امریکا نے دہشت گردی کے خلاف جنگ کی مد میں پاکستان کو ملنے والی فوجی امداد کی قسط بھی روک لی ہے۔
پاکستان اور امریکا کے درمیان طے پانے والے معاہدے کے مطابق ایف سولہ طیاروں کی 70 کروڑ ڈالر کی اس ڈیل میں 43 کروڑ ڈالر امریکا جب کہ 27 کروڑ ڈالر پاکستان کو ادا کرنا تھے لیکن اب اگر پاکستان یہ طیارے لینا چاہتا ہے تو تمام رقم اسے خود ادا کرنا ہو گی۔
سینٹ کی خارجہ امور کی کمیٹی کے سامنے امریکی نمائندہ خصوصی برائے پاکستان و افغانستان رچرڈ اولسن نے اوباما انتظامیہ کے فیصلے کا بھرپور دفاع کرتے ہوئے ایف سولہ طیاروں کی پاکستان کو فروخت کو نہایت ضروری قرار دیا لیکن امریکی سینیٹ کمیٹی کے چئیرمین بضد رہے کہ یہ طیارے بھارت کے خلاف استعمال ہوسکتے ہیں لہذا امریکا پاکستان کی مدد نہیں کر سکتا جس کے بعد امریکی انتظامیہ کو فیصلہ واپس لینا پڑا۔

تحریک انصاف نے پاناما لیکس کی تحقیقات کیلئے کمیشن کے ٹی او آرز تیار کرلیے

کمیشن اس بات کی بھی تحقیقات کرے کہ پیسہ کیسے اور کہاں سے باہر بھیجا گیا۔ فوٹو: فائل
 لاہور: تحریک انصاف نے پاناما لیکس کی تحقیقات پر بننے والے کمیشن کے لیے اپنے ٹرمز آف ریفرنس تیار کرلیے ہیں۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق تحریک انصاف نے پاناما لیکس کی تحقیقات کے لئے بننے والے کمیشن کے حوالے سے اپنے ٹی او آرز تیار کرلیے ہیں۔ ٹی او آرز معروف قانون دان حامد خان کی سربراہی میں تحریک انصاف کی قانونی ٹیم نے تیار کیے ہیں جنھیں چیرمین پی ٹی آئی عمران خان سے بھی منظور کروا لیا گیا ہے۔
پی ٹی آئی کی جانب سے تیار کردہ  ٹی او آرز میں پاناما لیکس پر چیف جسٹس کی سربراہی میں کمیشن تشکیل دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا گیا کہ کمیشن اتنا بااختیار ہونا چاہیئے جو آف شور کمپنیوں میں شامل افراد کی تفتیش کرے اور اس چیز کو بھی سامنے لائے کہ ان کمپنیوں کے لیے پیسہ کہاں سے اور کیسے بھیجا گیا، اگر یہ سب غیر قانونی طریقے سے کیا گیا ہو تو ان میں شامل افراد کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔ ٹی او آرز میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ کمیشن تحقیقات کے بعد اپنی سفارشات مرتب کرکے فوری طور پر رپورٹ منظر عام پر لائے۔
تحریک انصاف 2 مئی کو اپوزیشن پارٹیوں کے مشترکہ اجلاس میں اپنے ٹرمز آف ریفرنس پیش کرے گی جہاں ان کی منظوری کے بعد کمیشن کی تشکیل کے لیے ٹی او آرز حکومت کو پیش کیے جائیں گے۔
واضح رہے وزیراعظم نواز شریف نے پاناما لیکس پر چیف جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں کمیشن تشکیل دینے کے لیے سپریم کورٹ کو خط لکھ رکھا ہے تاہم حکومت نے ٹرمز آف ریفرنس بنانے سے پہلے اپوزیشن کو اعتماد میں نہیں لیا جس پر اپوزیشن نے  حکومتی ٹی او آرز کو مسترد کردیا تھا۔ گزشتہ روز جماعت اسلامی نے بھی پاناما لیکس کی تحقیقات کے لئے بننے والے کمیشن کے حوالے سے اپنے 13 نکاتی ٹی او آرز پیش کئے تھے۔

وزیراعظم نواز شریف کا حقیقی معنوں میں اقتدارعوام تک منتقل کرنے کا اعادہ

ترقی کیلئے میگا پراجیکٹس ضروری لیکن تعلیم، صحت اور پینے کا صاف پانی بھی عوام تک پہنچائیں گے، وزیراعظم نواز شریف. فوٹو: فائل
 لاہور: وزیراعظم نواز شریف نے حقیقی معنوں میں اقتدار عوام تک منتقل کرنے کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ مئی میں بلدیاتی انتخابات کا اگلا مرحلہ مکمل ہو جائے گا۔
وزیراعظم نواز شریف کی زیر صدارت گورنر ہاؤس لاہور میں اعلی سطح کا اجلاس ہوا جس میں گورنر پنجاب رفیق رجوانہ، وزیراعلیٰ شہباز شریف اور وفاقی و صوبائی وزراء نے شرکت کی، اجلاس میں پنجاب میں عوام کو بنیادی سہولتوں کی فراہمی اور ترقیاتی پراجیکٹس کا جائزہ لیا گیا۔
اس موقع پر وزیراعظم نواز شریف نے حقیقی معنوں میں  اقتدار مقامی سطح پر منتقل کرنے کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ بلدیاتی انتخابات کا اگلا مرحلہ مئی میں مکمل ہو جائے گا اور تعلیم، صحت اور پینے کا صاف پانی عوام کو پہنچائیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ ترقی کے لئے میگا پراجیکٹس ضروری ہیں لیکن اس کے ساتھ ساتھ عوام کو ان کی دہلیز پر بنیادی سہولیات کی فراہمی بھی ضروری ہے، عوام کو بنیادی سہولیات کی فراہمی پر بھرپور توجہ دیں گے اور مسائل حل کئے جائیں گے۔
وزیراعظم نے مزید کہا کہ عوامی مسائل ان کے حلقوں میں ہی حل کئے جائیں اور منتخب نمائندے عوام کو بنیادی سہولیات کی فراہمی پر بھرپور توجہ دیں۔ انھوں نے کہا کہ بجلی، گیس اور انفرا انسٹرکچر کے پروجیکٹس 2018 تک مکمل ہو جائیں گے۔

Pakistan Election 2018 View political party candidates, results

https://www.geo.tv/election/candidates