کراچی میں گلوکار و اداکار ندیم جعفری کی گاڑی پر فائرنگ

ٹی وی آرٹسٹ نامعلوم موٹرسائیکل سواروں کی فائرنگ میں محفوظ رہے۔ فوٹو:فائل
 کراچی: گلوکار اور ٹی وی آرٹسٹ ندیم جعفری کی گاڑی پر نامعلوم موٹرسائیکل سواروں کی جانب سے فائرنگ کی گئی تاہم وہ محفوظ رہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق کراچی کے علاقے گلشن اقبال میں نامعلوم موٹرسائیکل سواروں نے ٹی وی آرٹسٹ ندیم جعفری کی گاڑی پر فائرنگ کردی تاہم وہ محفوظ رہے جب کہ ملزمان موبائل فونز، نقدی، کیش اور دیگر قیمتی سامان لے کر فرار ہوگئے۔
ایکسپریس نیوز سے خصوصی بات کرتے ہوئے ندیم جعفری کا کہنا تھا کہ وہ اپنے دوستوں کے ہمراہ گھر سے نکلے تھے کہ نامعلوم موٹرسائیکل سواروں نے اسلحہ کے زور پر ان کی گاڑی کو روکا اور خدشہ تھا کہ وہ انہیں قتل کرنے آئے ہیں تاہم ملزمان نے نقدی، موبائل فونز کا تقاضا کیا اس موقع پر ان کے دوستوں اور ملزمان کی تلخ کلامی ہوئی جس کے بعد ملزمان نقدی،موبائل فونز اور 40 سے 50 لاکھ روپے کے چیک لے کر فرار ہوگئے اور جاتے ہوئے گاڑی پر فائرنگ بھی کی جس کے جواب میں ان کے دوستوں کی جانب سے بھی جوابی فائرنگ کی گئی تاہم ملزمان فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے۔
دوسری جانب گلوکار فخرعالم نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ندیم جعفری پر فائرنگ کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ندیم جعفری اب اپنے گھر میں بخیریت موجود ہیں جب کہ گلشن پولیس اسٹیشن میں واقعے کی ایف آئی آر بھی درج کرادی گئی ہے۔


Nadeem Jafri is at his home, shook up but well. I have spoken to him & his wife. An FIR has been lodged in Gulshan Police station.

کوئٹہ؛ بارش سے 4افراد جاں بحق، نشیبی علاقے زیرآب


کوئٹہ:صوبائی دارالحکومت میں بارش نے گرمی کا زورتو توڑ دیا لیکن انتظامی نااہلی شہریوں کے لیے زحمت بن گئی۔ مختلف حادثات میں چارافراد جاں بحق جبکہ پندرہ زخمی ہو گئے۔
کوئٹہ میں ڈیڑھ گھنٹہ کی بارش نے حکام کے دعوؤں کا پول کھول دیا۔ تیزاورطوفانی بارش سے سڑکیں دریا میں تبدیل ہوگئیں۔
شہرمیں ہرطرف جل تھل کے باعث بڑی تعداد میں خواتین اور بچے بارش کے پانی میں پھنس گئے۔ خروٹ آباد میں پانی میں بہہ کر 2 افراد جان سے گئے۔ جان نور محمد روڈ پر دیوارگرنے سے ایک شخص جاں بحق ہو گیاجبکہ امداد چوک میں نالے میں گرکربچہ جاں بحق ہوگیا۔ بارش کے باعث پیش آنے والے مختلف واقعات میں 15 افراد زخمی بھی ہوئے۔
طوفانی بارش کے باعث نشیبی علاقے زیر آب آگئے۔ کئی علاقوں میں پانی گھروں میں داخل ہو گیا ۔ گاڑیاں ، موٹر سائکلیں اور رکشے بھی پانی میں پھنس گئے۔
بارش اورپانی جمع ہو جانے کے باعث سڑکوں پرگھنٹوں ٹریفک جام رہا ، بعض علاقوں میں گاڑیاں خراب ہو کرپانی میں ہی بند ہو گئیں۔
محکمہ موسمیات نے آئندہ چوبیس گھنٹوں میں کوئٹہ ، قلات ، مکران اور ژوب ڈویژنز میں مزید بارش کی پیشگوئی کی ہے۔
پی ڈی اے حکام کا کہنا ہے کہ بارش کے ممکنہ نقصانات سے بروقت نمٹنے کیلئے تمام انتظامات مکمل کرلئے گئے ہیں۔

چینی باشندہ اے ٹی ایم مشین کا ڈیٹا چوری کرتے ہوئے گرفتار

POLICE FUND CASE KHI PKG 04-05 MEHROZ
کراچی : کراچی میں ایف آئی اے نے کارروائی کے دوران چینی باشندے کو گرفتار کرلیا ہے۔
فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی کے کرائم سرکل نے چینی شہری کو بینکوں کے اے ٹی ایم کا ڈیٹا چوری کرنے پر گرفتار کرلیا۔ ملزم کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔ ایف آئی اے کی جانب سے مزید تفتیش جا ری ہے۔ پولیس کے مطابق چینی باشندے نے نجی بینک کے اے ٹی ایم میں ڈیوائسز کے ذریعے صارفین کے خفیہ ڈیٹا کو چرانے کی کوشش کی۔
بینک انتظامیہ نے سی سی ٹی وی کیمرے کی ریکارڈنگ دیکھ کر یہ نوٹس کیا کہ دو غیر ملکی افراد معمول سے زیادہ دیر تک اے ٹی ایم کے اندر موجود ہیں، جس کے بعد انہیں ان پر شک ہوا۔ سی سی ٹی وی فوٹیج میں ان غیر ملکیوں کو اے ٹیم ایم کے قریب بعض آلات چھپاتے ہوئے بھی دیکھا گیا جس کے بعد انتظامیہ حرکت میں آگئی۔
بینک انتظامیہ اپنے تکنیکی عملے کے ساتھ اس برانچ کے اے ٹی ایم میں گئی اور ساتھ ہی ایف آئی اے کے سائبر کرائم سیل کو بھی اطلاع دی۔ ایف آئی اے نے ڈیوائسز اور وڈیو اپنی تحویل میں لے لیں تاکہ مزید کارروائی کرسکے

امجد صابری کا قتل بتارہا ہے کہ سب اچھا نہیں ہے


کراچی : ایم کیو ایم رہنما فاروق ستار کا کہنا ہے کہ کراچی میں ہائی پروفائل کرائم کا مطلب ہے کہ سب کچھ اچھا نہیں ہے۔
کراچی میں چیف جسٹس سجاد علی شاہ سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفت گو میں فاروق ستار کا کہنا تھا کہ امجد صابری کا قتل بتا رہا ہے کہ سب اچھا نہیں ہے، کراچی کے شہریوں میں عدم تحفظ کا احساس بڑھ گیا ہے۔
فاروق ستار کا کہنا تھا کہ عوام، ریاست اور حکومت میں فاصلے کم ہونے چاہیئں، اویس شاہ اغواء پر سات گھنٹے بعد نوٹس لینا لمحہ فکریہ ہے۔

مقبوضہ کشمیر،بزدل بھارتی فوج کی فائرنگ،کشمیری شہید

سری نگر : مقبوضہ جموں کشمیر میں ایک اور نوجوان بزدل بھارتی فوج کے تسلط کا نشانہ بن گیا۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق بے گناہ کشمیری نوجوان کو ضلع کپواڑہ میں دہشت گردی کا الزام لگا کرخون سے نہلا دیا گیا۔ بزدل بھارتی فورسز نے دعویٰ کیا ہے کہ دہشت گردوں نے ضلع میں پناہ لے رکھی تھی، جس کے خلاف گھیراؤ کر کے آپریشن کیا گیا۔ 

نوسوانہترمیگاواٹ نیلم جہلم پن بجلی منصوبہ کب مکمل ہوگا

June 28, 2016
00:18
00:40
اسلام آباد : نو سو انہتر میگاواٹ کا نیلم جہلم پن بجلی منصوبہ کب مکمل ہوگا، شاید حکومت خود بھی نہیں جانتی، منصوبے کی مدت تکمیل میں تیسری مرتبہ توسیع کر دی گئی، لاگت بھی چوراسی ارب سے بڑھ کر چار سو چار ارب روپے ہو چکی ہے۔
ایک سال میں توسیع کی ایک تاریخ، تین برسوں میں تین، نیلم جہلم پن بجلی منصوبہ حکومت کیلئے درد سر بن گیا ۔منصوبے کی مدت تکمیل میں تیسری بار توسیع کر دی گئی۔
844854-Hydroelectricpower-1424973277-116-640x480
دستاویز کے مطابق، آغاز میں نیلم جہلم منصوبہ اکتوبر دو ہزار پندرہ میں مکمل کرنے کا دعویٰ ہوا، جسے بعد میں بڑھا کرنومبر 2016 کر دیا گیا، کچھ ماہ بعد منصوبے کی تکمیل کیلئے اگست 2017 کی تاریخ دی گئی اور اب اطلاع یہ ہے کہ منصوبہ 2018 میں پیداوار دے سکے گا۔
54eff4fda30fe
ماہرین منصوبے کی مدت تکمیل میں توسیع کی وجہ بین الاقوامی ڈونرز کی جانب سے فنڈز کی عدم فراہمی قرار دیتے ہیں، تاخیر سے منصوبے کی لاگت بھی 84 ارب سے بڑھ کر 404 ارب روپے ہوچکی ہے

کیلیفورنیا کےجنگلات کی آگ 4 روز بعد بجھادی گئی


کیلیفورنیا: امریکا کے جنگلات میں بھڑک اٹھنے والی آگ چار دن بعد بجھا دی گئی۔۔آگ بجھانے کی کوشش کے دوران دو افراد ہلاک ہوگئے۔
ریاست کیلی فورنیا کے جنگلات میں آگ لگنے سے پینتالیس ہزار ایکڑ سے زائد رقبہ متاثرہوا۔ آگ کے سبب ڈھائی سو سے زائد گھر جل گئے جن کے مکینوں کو محفوظ مقام پر منتقل کر دیا گیا۔
فائر فائٹنگ کے عمل میں دو ہزار اہلکاروں نے حصہ لیا۔ شدید گرمی کو آگ لگنے کی وجہ قرار دیا جا رہا ہے۔

حکومت نے عید کی چھٹیوں کا اعلان کردیا

حکومت نے عید کی چھٹیوں کا اعلان کردیا

اسلام آباد : وفاقی حکومت کی جانب سے عید الفطر پر چار چھٹیوں کا اعلان کردیا گیا 
ہے، عید کی تعطیلات پانچ سے آٹھ جولائی تک ہونگی۔
وفاقی حکومت کی جانب سے عید الفطر کے موقع پر چار چھٹیوں کا اعلان کردیا گیا ہے، حکومتی اعلان کے مطابق عید کی چھٹیاں پانچ جولائی سے آٹھ جولائی تک ہونگی۔
حکومت کی جانب سے تعطیلات کا نوٹی فکیشن جاری کردیا گیا ہے، وزارت داخلہ کے مطابق عید تعطیلات منگل، بدھ، جمعرات اور جمعہ کو ہوں گی۔
واضح رہے کہ وفاقی اداروں میں ہفتہ اور اتوار کو ہفتہ وار تعطیلات ہوتی ہیں، جس کی وجہ سے سرکاری ملازمین عید الفطر پر چھ چھٹیاں منائیں سکیں گے۔

جسٹس منصور علی لاہورہائیکورٹ کےچیف جسٹس بن گئ

لاہور : جسٹس منصور علی نے لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کی حیثیت سے عہدے کا حلف اٹھا لیا۔
سماء کے مطابق جسٹس منصور علی کو لاہور ہائی کورٹ کا چیف جسٹس مقرر کیا گیا تھا، جس کے بعد منگل کے روز جسٹس منصور علی کی حلف برداری کی تقریب منعقد ہوئی۔
SC
حلف برداری کی تقریب کا انعقاد گورنر ہاؤس میں ہوا، گورنر پنجاب رفیق رجوانہ نے جسٹس منصور علی سے حلف لیا۔ اس موقع پر سپریم کورٹ آف پاکستان کے ججز، اٹارنی جنرل، ایڈووکیٹ جنرل پنجاب پنجاب بار کونسل،پاکستان بار کونسل سمیت دیگر سینیر وکلا اور قانونی مشیران موجود تھے۔
عہدے کا حلف اٹھانے کے بعد جسٹس منصور نے ہائی کورٹ کے ججز کا اجلاس طلب کرلیا ہے۔

القاعدہ رہنمامیری رہائی کےبدلےاپنےلوگوں کی رہائی چاہتےتھے

gilani
[video flv="http://www.samaa.tv/urdu/wp-content/uploads/sites/11/2016/06/’القاعدہ-الظواہری-کی-رشتہ-داروں-کی-رہائی-چاہتی-تھی‘-BBC-Ur.flv"][/video]
لاہور : سابق وزیراعظم گیلانی کے بازیاب ہونے والے صاحبزادے علی حیدر گیلانی کا کہنا ہے کہ القاعدہ ان کے بدلے ایمن الظواہری کے خاندان کی چند خواتین کو رہا کروانا چاہتی تھی۔
برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کو انٹرویو میں سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کے صاحبزادے علی حیدر گیلانی کا اپنے پہلے انٹرویو میں کہنا تھا کہ وہ تین سال تک القاعدہ کے قبضے میں رہے تھے اور کراچی سے تعلق رکھنے والا القاعدہ کا ایک اہم رکن ضیا ان کے ساتھ تین سال تک رہا۔
علی حیدر گیلانی کا کہنا ہے کہ وہ تین سال تک القاعدہ کے قبضے میں رہے تھے اور کراچی سے تعلق رکھنے والا القاعدہ کا ایک اہم رکن ضیا ان کے ساتھ تین سال تک رہا، القاعدہ میرے بدلے ڈاکٹر ایمن الظواہری کے خاندان کی چند قید خواتین کی رہائی اور بھاری رقم کا تقاضا کر رہی تھی۔
علی گیلانی کا کہنا تھا کہ اغوا سے قبل اگرچہ انھیں کوئی دھمکی نہیں ملی تھی تاہم انہیں یہ بتایا گیا تھا کہ ان کا پیچھا کیا جا رہا ہے، ایک ہفتے قبل ایک دوست نے بتایا تھا کہ میری گاڑی کا پیچھا کیا جارہا ہے، بعد میں وہ گاڑی کہیں اور کھڑی دیکھی گئی، جہاں اس کی نمبر پلیٹ تبدیل کی جا رہی تھی۔
ALI Haider INSIDE HOME 11-051
میں اپنی سکیورٹی سے مطمئن تھا اور انتخابی کمیشن کے ضابطہ اخلاق کے مطابق ہتھیاروں کی نمائش پر پابندی تھی، اس لیے میرے محافظوں نے ہتھیار گاڑی میں ہی چھوڑ دیئے تھے۔ علی حیدر گیلانی نے بتایا کہ اغوا کے بعد انہیں کچھ عرصے تک فیصل آباد میں رکھا گیا جہاں سے انھیں وزیرستان منتقل کیا گیا۔ مجھے ملتان کے راستے فیصل آباد منتقل کیا گیا۔ ملتان سے فیصل آباد تک سفر میں کوئی پولیس چوکی نہیں آئی اور نہ کوئی کہیں چیکنگ ہوئی۔
مجھے کوئی ڈھائی ماہ تک فیصل آباد میں ایک مکان میں رکھا گیا، اخبار وہاں آتے تھے اس لیے اندازہ ہوا کہ یہ فیصل آباد ہے۔ انہوں نے مجھے زنجیر سے باندھ کر رکھا بلکہ بعض اوقات وہ رات کو سوتے ہوئے ہاتھوں میں بھی زنجـیر پہنا دیتے تھے، وہاں انھوں نے مجھے بتایا کہ وہ مجھے وزیرستان لے کر جا رہے ہیں دو ماہ کے لیے جہاں سے وہ مجھے رہا کر دیں گے کیونکہ ان کی میرے خاندان سے ڈیل ہوگئی ہے۔ شاید وہ یقینی بنانا چاہتے تھے کہ سفر کے دوران میں کہیں مزاحمت نہ کروں۔
علی حیدر گیلانی کا کہنا تھا کہ انھیں جسمانی تشدد کا نشانہ نہیں بنایا گیا۔ انھوں نے بتایا کہ ڈرون حملوں میں القاعدہ برصغیر کے رہنما اور لاہور سے اغوا کیے گئے امریکی شہری ڈاکٹر وارن وائنسٹائن کی ہلاکت کے بعد انھیں طالبان کے حوالے کر دیا گیا تھا، طالبان مجھے شوال لے گئے، یہ سجنا گروپ تھا جن کے پاس میں نے چودہ ماہ گزارے، تاریخ، دن اور ماہ مجھے اس لیے آج بھی یاد ہیں کہ میں تواتر سے ڈائری لکھتا تھا جو وہ باقاعدگی سے جلا دیتے تھے۔ انھوں نے مجھے پڑھنے کے لیے کتابیں بھی دی تھیں۔‘
قید کے حالات کا ذکر کرتے ہوئے علی حیدر کا کہنا تھا ’قید کے دوران میں نے 14 ماہ تک آسمان نہیں دیکھا۔ کمرے میں ایک بلب 24 گھنٹے جلتا رہتا تھا۔ قدرتی روشنی ناپید تھی۔ میں نے ایک دن تنگ آ کر اغوا کاروں سے کہا کہ کم از کم یہ بلب رات کے وقت تو بند کر دیا کرو تاکہ مجھے دن اور رات کا کوئی اندازہ تو ہو۔‘
ALI Haider INSIDE HOME 11-05
انہوں نے کہا کہ مجھے اس بات پر ایمان تھا کہ اللہ مدد کرے گا، دوسری امید کہ ایک دن رہائی نصیب ہوگی اور تیسرا صبر۔ یہ تینوں مجھے اچھی ذہنی حالت میں رکھنے کے لیے اہم تھیں۔ میں نے اپنے کمرے کی دیوار پر لکھا ہوا تھا ’وکٹری کمز ود پیشینس’ یعنی فتح صبر سے ملتی ہے۔ میں روزانہ اٹھ کر یہ پڑھتا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ طالبان کو کرکٹ کا شوق تھا، ورلڈ کپ کے دوران جب پاکستان جنوبی افریقہ کے خلاف میچ کھیل رہا تھا تو میں نے اپنے اغوا کاروں سے درخواست کی کہ مجھے میچ دیکھنے دیں، انہوں نے ٹی وی تو نہیں لیکن ریڈیو کا بندوبست کر دیا۔ کمرے کے اندر سگنل صاف نہیں آ رہے تھے، لہٰذا میں ریڈیو اور سلیپنگ بیگ لے کر باہر آگیا، پھر وہ میچ میں نے برفباری کے دوران سنا اور پاکستان جیت گیا تو خوشی کی انتہا بھی نہ تھی۔
جب بمباری شروع ہوتی تھی تو وہ ہمیں لے کر باہر کھلے علاقے میں چلے جاتے تھے، میں نے سو گز کے فاصلے سے جیٹ طیارے کا حملہ دیکھا ہے، پنجاب کے وزیر داخلہ شجاع خانزادہ کی ہلاکت کے بعد میں نے پاکستانی فضائیہ کی دتہ خیل پر بمباری دیکھی تھی، خوفناک آوازیں ہوتی تھیں، نشانہ ٹھیک لگاتے تھے لیکن ان گھروں میں اکثر کوئی نہیں ہوتا تھا، شدت پسند پہلے ہی نکل جاتے تھے۔
اس سال فروری میں جب پاکستان فوج نے دتہ خیل اور شوال میں کارروائی شروع کی تو مجھے افغانستان منتقل کر دیا گیا۔ وہاں کے علاقوں کے نام مجھے نہیں معلوم لیکن شاید پکتیکا کا علاقہ تھا۔ ہم نے وہاں بھی دو تین مقامات تبدیل کیے۔ دورانِ قید اہلخانہ سے رابطوں کے بارے میں بتاتے ہوئے علی حیدر گیلانی نے کہا ’انھوں نے دو سال میں صرف دو مرتبہ میری بات گھر کروائی تھی افغان موبائل سم سے۔ ایک مرتبہ والدہ سے بات کی تھی اور دوسری مرتبہ والد سے، انہوں نے میری کئی ویڈیوز بھی بنائیں لیکن جاری دو ہی کیں جن میں میں حکومت اور اپنے خاندان سے ان کی بات سننے کو کہتا تھا۔
160511092136_ali_haider_gillani_rescue_640x360__nocredit
بازیابی کے آپریشن کا ذکر کرتے ہوئے علی حیدر نے کہا جب نو مئی کا دن آیا، اس روز اتفاق سے میں بہت افسردہ تھا، شام کو القاعدہ کا آدمی آیا اور کہا کہ آج چھاپہ پڑے گا، نماز عشا کے بعد وہ مجھے مکان سے باہر لے گئے، وہ مجھے پاکستان کی جانب لے جا رہے تھے اتنا تو اندازہ تھا، مجھے سرحدی پہاڑ دکھائی دے رہے تھے، میرے پاؤں کے چپل اتر گئے تھے، ایسے میں دو امریکی شنوک ہیلی کاپٹر اور شاید دو بغیر آواز والے کوبرا تھے جو ہم پر روشنی ڈال رہے تھے، میرے اغوا کار نے پہلے کہا لیٹ جاؤ میں لیٹ گیا پھر کہا بھاگو۔‘
میں اغوا کاروں کے ساتھ بھاگنے کی بجائے دوسری سمت میں دوڑا، تین چار فائر ہوئے، مجھے یقین تھا کہ میں بھی مارا جاؤں گا، بس یہ چند سیکنڈز کی دوری نے مجھے بچا لیا۔ القاعدہ کے اغوا کار کے مرنے کے بعد امریکیوں نے مجھ سے پشتو میں کچھ کہا۔ میں نے چیخ کر جواب دیا انگلش۔ تو انہوں نے پھر مجھے قمیض اتارنے اور ہاتھ اونچے کرنے کی ہدایات دیں، امریکی فوجی آیا اور اس نے میرے ہاتھ پیچھے باندھ دیئے۔
160627072720_ali_haider_gillani_640x360_bbc_nocredit
میں نے اسے اپنا تعارف کروایا کہ میں علی حیدر گیلانی ہوں اور میں پاکستان کے سابق وزیر اعظم کا بیٹا ہوں، تو وہ حیران ہوا، اس نے میری آنکھوں میں روشنی ڈال کر دیکھا اور کہا کہ اس کا رنگ تو نہیں ملتا۔ پھر سر دیکھا اور کہا کہ ہیئر لائن بھی نہیں ملتی، شاید وہ کسی اور کے ساتھ مجھے ملا رہے تھے، پھر اس نے اپنے ہیڈکوارٹر سے رابطہ کیا اور منٹوں میں تصدیق آ گئی تو اس نے مجھ سے کہا۔ ’مسٹر گیلانی یو آر گوئنگ ہوم۔ اور پھر مجھے پاکستانی حکام کے حوالے کردیا گیا۔

Federal govt announces Eid holidays

559b751e5f489
ISLAMABAD: The federal government has announced four-day holiday on account of Eid-ul- Fitr.
According to a notification issued by the Federal Ministry of Interior today, holidays will be observed from 5th to 8th of July (Tuesday to Friday).
The federal government employees will enjoy six holidays due to two additional days of break, Saturday and Sunday.

آپ بیتی؛ ایک طوفانی شادی کی داستان

منفرد نیوزکاسٹر کی زبانی اپنے بیاہ کی دلچسپ کہانی ۔ فوٹو : فائل
ہماری شادی کیا تھی فاطمہ ثریا بجیا کا ٹی وی ڈرامہ تھا جس میں بے شمار کردار وں نے ’’انٹری‘‘ ماری۔ اوپر سے بارش آگئی، ایسی دھواں دارکہ لوگ نکاح کے وقت قناتیں پکڑ کر کھڑے رہے، ورنہ امکان تھا کہ دولہا کی پگڑی کے ساتھ ساتھ نکاح نامہ بھی کہیں ہوا میں اْڑ جاتا۔اور ہم اْس پر دستخط کے لیے پیچھے پیچھے بھاگتے رہتے اور کہاں کے کہاں پہنچ جاتے۔ اِسی پر بس نہ ہوئی۔ ولیمے والے دِن ایسا شدید طوفان آیا کہ سارے انتظامات دھرے کے دھرے رہ گئے۔
صدر ضیا ا لحق کو اِس میں شرکت کرنے آنا تھا، وہ پشاور کے دورے پر تھے، اْن کے ہیلی کاپٹرکو راستے میں کسی گاؤں میں اترنا پڑا اور وہ بہت دیر سے پہنچے۔ آتے ہی میری والدہ سے کہنے لگے ’’ لگتا ہے آپ کے بیٹے نے ہانڈیاں چاٹی ہیں،جبھی سب جل تھل ہو گیا۔‘‘ اْن کے جاتے ہی مہمانوں کا سمندر اْمڈ آیا ،جنھیں سکیورٹی نے دور دور روکا ہوا تھا۔اْن میں وہ بھی تھے جنھیں بلایا تھا۔ زیادہ تر ایسے تھے جو بِن بلائے تھے اور محض صدر ضیاالحق کا سن کر چلے آئے۔جیسے ولیمہ نہ ہوا ایک تماشہ ہوا۔
5اپریل 1982ء کو ہماری شادی تھی، ہم نے سوچ سمجھ کر یہ تاریخ رکھی تھی۔تب اسلام آباد میں خوشگوار موسم ہواکرتا ہے۔ نہ گرمی نہ سردی بلکہ بہار کا ساموسم۔ بارش کا بھی کوئی امکان نہیں ہوتالیکن جناب اللہ نے بھی تو اپنی شان دکھانی تھی۔ حیرت انگیز اور دھماکا خیز آمد صدر ضیاالحق کی تھی جِن کے آنے کا کوئی امکان نہیں تھا۔ ہمارے وہم و گمان میں بھی نہیں تھا کہ وہ شرکت کریں گے۔
قصّہ یہ ہے کہ ہر23 مارچ کو ضیا صاحب سے ملاقات ہوتی۔ راولپنڈی کے ریس کورس گراؤنڈ میں سالانہ فوجی پریڈ انجام پاتی جِس کی سلامی صدر ضیا لیتے ۔ اور ہماری ذمے داری اْس پر براہِ راست رواں تبصرہ کرنا تھا۔پہلے سال ہی اْنھوں نے شاباش دینے کے لیے ہماری پوری ٹیم کو اپنے گھر پر بلایا۔ اْس کے بعد یہ معمول بن گیا۔
1982ء میں ملنے گئے تو میں نے اْنھیں دعوت نامہ پیش کیا۔اْنھوں نے بہت خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کارڈ اپنے اے ڈی سی کو دیا اور کہا ’’ہم آئیں گے۔‘‘بات آئی گئی ہو گئی۔ہم نے سوچا کہ اْنھوں نے دل رکھنے کو کہہ دیا۔ اْن کو آنے کا کہاں وقت ملے گا۔ اْدھر سے کوئی اطلاع نہیں آئی، اِس لئے، بھول گئے اور شادی کے ہنگاموں میں گم ہو گئے۔
ولیمے کے دن صبح کے وقت میں مونا کے ساتھ اپنے نانا اور رشتے کی ایک بزرگ خاتون کوسلام کرنے نکل گیا۔ وہ شادی میں نہیں آسکے تھے۔ ابھی ہم وہاں پہنچے ہی تھے کہ ایک پیغامبر بھاگتا ہوا آیا کہ جلدی واپس آئیں،صدر صاحب آرہے ہیں۔میں نے پوچھا، کون سے صدر صاحب؟اْس نے کہا ’’ضیا صاحب‘‘۔میں نے کہا کہ غلط فہمی ہوئی ہو گی، کسی انجمن کے صدر آرہے ہوں گے۔جب اْس نے اصرار کیا تو ہم واپس گھر پہنچے۔وہاں دیکھا کہ سیکورٹی کے سربراہ اور اْن کا عملہ بیٹھا ہوا تھا۔
اْنھوں نے سارے انتظامات دیکھے اور ہر طرح اطمینان حاصل کرنے کے بعد اپنا خصوصی عملہ وہاں تعینات کرنے کی اجازت حاصل کی۔اْس کے بعد ہمارے گھر کے چاروں طرف اکھاڑ پچھاڑ شروع ہو گئی۔خصوصی کمانڈوز نے جگہیں سنبھال لیں۔ یہاں تک کہ گھر کے اندر بھی فوجی گھوم رہے تھے۔ لگا کہ مارشل لا آج لگا ہے۔مہمانوں کی فہرستیں بھی اْنھوں نے قبضے میں لے لیں اور کہا کہ بغیر اجازت کے کوئی اندر نہیں آئے گا۔
اِس بھاگ دوڑکا ایک فائدہ یہ ہوا کہ شہر کے دوسرے محکمے بھی حرکت میں آگئے۔گھر کے چاروں اطراف صفائی شروع ہوگئی اور خصوصی لائٹیں لگا دی گئیں، جس سے سارا علاقہ روشن ہو گیا۔ان کے لیے میں کئی روز سے کوشش کر رہا تھا۔ مگرکوئی ہِل جْل نہیں تھی۔ اب ایک دم دوڑ شروع ہو گئی۔اب مسئلہ یہ تھا کہ ولیمے کی دعوت شام کو تھی جِس کا انتظام باہر لان میں کیا گیا تھا۔ لیکن حکم یہ ملا کہ صدر صاحب کھانے میں شرکت نہیں کر یں گے۔ شام کو جلدی آکے کچھ دیر ٹھہر کر چلے جائیں گے۔چناں چہ کھانے کے سارے انتظامات روک کر چائے اور دوسرے لوازمات کا بندوبست کیا گیا۔
اِس دوران صدر کے ملٹری سیکرٹری، کرنل ظہیر ملک بھی رابطہ کرتے رہے۔میں نے جب اِس افراتفری کی وجہ پوچھی تو معلوم ہوا کہ اْن کا عملہ دعوت نامہ کہیں رکھ کر بھول گیا۔ ہماری طرح اْنھوں نے بھی یہ سوچا کہ کون سا صدر نے وہاں جانا ہے!مگر اخباروں نے شرارت کر ڈالی۔ صبح اخباروں میں شادی کی بڑی بڑی تصویروں کے ساتھ جب خبر چھپی تو صدر صاحب کی اْس پر نظر پڑی۔فوراً اْنھوں نے استفسار کیا کہ اِس شادی میں تو ہمیں شرکت کرنی تھی۔اب وہاں دعوت نامے کی ڈھونڈ پڑ گئی اور جب کارڈ ملا تو وہ ولیمے کی دعوت تھی۔ سٹاف کی جان میں جان آئی۔ فوراً بتایا گیا ’’ سر! آپ کا بلاوا آج ولیمے میں ہے‘‘۔ لیکن اْس دِن اْنھیں پشاور کسی ضروری میٹنگ میں جانا تھا اور واپسی میں ڈنر میں شرکت کرنا تھی۔لیکن اْن کا اصرار تھا کہ میں تھوڑی دیر کے لیے ہی سہی،مبارکباد دینے جاؤں گا ضرور۔
ہمیں اْن کی آمد کا وقت شام پانچ بجے بتایا گیا۔لیکن جیسا کہ میں نے بتایا ، لڑکی کی تلاش سے لے کر شادی تک کوئی کام ہمارا آسان نہ تھا۔لہٰذا جناب، شام ہوتے ہی آندھی آگئی۔ آندھی کیا تھی طوفان تھاجو پورے اسلام آباد،پنڈی اور پشاور تک کے علاقوں میں آیااور جس نے سب کچھ تہہ و بالا کر ڈالا۔ صدر صاحب کا ہیلی کا پٹر پشاور سے واپسی میں راستے میں کہیں اتارنا پڑا،جہاں اْنھوں نے مغرب کی نماز ادا کی۔
ایک بار پھر اْن کی آمد کے امکانات معدوم ہونے لگے۔ہم شش وپنج میں مبتلا ہو گئے۔سیکورٹی کے باعث ولیمے کے دوسرے انتظامات بھی نہیں کیے جاسکتے تھے اور اوپر سے آندھی طوفان نے سب کچھ اکھاڑ پھینکا۔لیکن شاید اْن کا ارادہ مصمم تھا یا ہماری دعائیں تھیں کہ شام سات بجے کے قریب اطلاع ملی ، مہمانِ گرامی پہنچنے والے ہیں۔
تھوڑی دیر بعد موٹروں کا قافلہ گھر کے سامنے آکر رکا اور صدر صاحب،سفید شیروانی میں ملبوس مخصوص مسکراہٹ کے ساتھ تشریف لائے۔ میری والدہ مرحومہ نے بڑے خوبصورت الفاظ کے ساتھ اْن کا استقبال کیا۔سب کچھ ٹھیک جا رہا تھاکہ عین صدر صاحب کی آمد سے چند لمحے پہلے مووی بنانے والے کا کیمرہ گھبراہٹ میں ایسا گرا کہ اْس نے کام کرنا چھوڑ دیا۔ لہٰذا ولیمے کی ہمارے پاس کوئی ویڈیو نہیں۔شادی اور مہندی کی ویڈیو ہم نے امریکا آنے سے پہلے کسی کو دی کہ اسے امریکی سسٹم کے مطابق تبدیل کر دیں۔وہ اْن سے ایسی ضائع ہوئی کہ اب وہ ریکارڈ بھی نہیں۔بس کچھ تصویریں رہ گئی ہیں جِن میں سے ایک آپ دیکھ سکتے ہیں۔
لیکن اصل تصویریں اور لمحے ذہن پر نقش ہیں۔کیسے کیسے محبت کرنے والے لوگ اِس میں اپنا خلوص نچھاور کرنے آئے اور اْن میں سے بہت سے اب دنیا میں نہیں رہے۔ہم کیسے بھول سکتے ہیں ،عبیداللہ بیگ مرحوم کو جنہوں نے نکاح کے بعد میرا سہرا پڑھااور مونا کے گواہ بنے۔پھر میری والدہ کیسے سایہ کیے ہوئی تھیں۔مونا کے والد مصطفی راہی،جو بیٹی کے گھر سے جانے پر کتنے غمزدہ تھے۔ بھائیوں سے بڑھ کر محمد عارف مرحوم،جن کی ترجمہ کی ہوئی خبریں کئی برس ہم نے پڑھیں۔غرض کس کس کو یاد کیجیے ،کسے بھول جائیے!
میں سمجھتا ہوں ، ہم دونوں کے والدین کی دعاؤں کے باعث شادی کو چار چاند لگے۔ہماری کسی نیکی کا صلہ یا ہمارے گھر میں مونا کے بھاگوان قدم کہ شادی کے آغاز پر ہی ایک صوفی گھرانے کے بزرگ،صاحبزادہ نصیر الدین نصیر گولڑویؒ نے خود آکر دعا فرمائی اور شادی کا سہرا بھی لکھا۔لاتعداد لوگوں نے اپنی محبت کے پھول نچھاور کیے۔اور پھر سربراہِ مملکت نے باوجود اتنی رکاوٹوں اور وقت کی قلت کے، ایک ادنیٰ سے فنکار کا مان اور عزت بڑھانے کی خاطر بنفسِ نفیس شرکت کر کے اْن لمحات کو ہمیشہ ہمیشہ کے لیے یادگار بنا دیا۔

Pakistan Election 2018 View political party candidates, results

https://www.geo.tv/election/candidates